"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں متن اور ٹوٹا

تمام اکائیوں کی ترقی کے بغیر ملکی
خوشحالی ممکن نہیں: نواز شریف
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ''تمام اکائیوں کی ترقی کے بغیر ملکی خوشحالی ممکن نہیں‘‘ جس کا آغاز پنجاب بلکہ لاہور سے کر دیا گیا ہے کیونکہ وڈی اکائی تو یہی ہے اور جس طرح ہم نے خوشحال ہو کر دکھا دیا ہے‘ باقی اکائیوں کے لوگوں کو بھی اس سے سبق لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے اقداما ت سے بلوچستان کے عوام بااختیار ہوں گے‘‘ جیسا کہ ملک بھر کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات ختم کرکے عوام کے صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے ارکان کو دے کر مزید بااختیار بنا دیا گیا ہے‘ ہیں جی! انہوں نے کہا کہ 'ہمارا فرض ہے کہ آزاد جموں و کشمیر‘ گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں میں وسائل کی تقسیم یقینی بنائیں‘‘ چنانچہ ہم دیگر فرائض سے فارغ ہوتے ہی اس طرف بھرپور توجہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام صوبوں اور علاقوں کا ملکی وسائل پر مساوی حق ہے‘‘ جب کہ سب سے زیادہ مساوی حق پنجاب کا ہے۔ آپ اگلے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار ثناء اللہ زہری سے ملاقات کر رہے تھے۔
سب سے پہلے لفظ دہشت گردی کی
تشریح کی جائے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''سب سے پہلے لفظ دہشت گردی کی تشریح کی جائے‘‘ اور جب تک کوئی شخص دہشت گردی کا مرتکب نہ ہو اسے دہشت گرد قرار نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''مذہب اور فرقے کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے ہر مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘ اور جن لوگوں نے محض اپنی حفاظت اور دفاع کے لیے ہتھیار رکھے ہوئے ہوں ان سے درگزر کی جائے کیونکہ حکومت نہ ساری قوم کی حفاظت کر سکتی ہے نہ دفاع۔ انہوں نے کہا کہ ''فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کے بجائے پہلے وہاں کے عوام کی رائے لی جائے‘‘ تاکہ ساتھ ساتھ ہمارا معاملہ بھی چلتا رہے جس کے لیے ظاہر ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنی پڑے گی‘ جن سے قائل ہونے کے بعد ہی اس موقف میں کوئی نرمی یا تبدیلی آ سکتی ہے‘ چنانچہ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اب کی بار کس حد تک مجھے قائل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز پاکستان پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں گفتگو کر رہے تھے جسے وہ ناراض ہوکر اور چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
متنازعہ خبر کی انکوائری جاری‘ مجھے ہٹائے جانے 
کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ طارق فاطمی
وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا کہ ''متنازعہ خبر کی انکوائری جاری‘ مجھے ہٹائے جانے کی خبریں غلط ہیں‘‘ کیونکہ اصل انکوائری تو پاناما کیس کا فیصلہ آ جانے کے بعد ہو گی جبکہ اس میں سارے فیصلے خود ہی ہو جائیں گے اور اس ضمن میں ایک صاحب کو پہلے ہی برخاست کیا جا چکا ہے جو اس کے باوجود اپوزیشن کے خلاف اور وزیراعظم کے حق میں دھڑا دھڑ بیان دیتے چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''متنازعہ خبر پر میڈیا میں ہونے والی قیاس آرائی پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ اس سے انکار کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعظم جس کو چاہیں ہٹا سکتے ہیں اور جس کو چاہیں لگا سکتے ہیں‘‘ اور کم از کم فیصلہ آنے سے پہلے تو وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا 
ہماری ترجیح ہے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا ہماری ترجیح ہے‘‘ جس کا ایک طریقہ ان کے حقوق کی ذمہ داری قبول کرنا ہے۔ اسلام بھی اس کی اجازت دیتا ہے: چنانچہ اس طریقِ کار کو ہم خرما و ہم ثواب بھی کہا جاتا ہے یعنی آم کے آم اور گٹھلیوں کے دام۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ''خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے‘‘ اور جن میں زیادہ تر خواتین شادی شدہ تھیں جبکہ غیر شادی شدہ خواتین اس صفت سے محروم ہی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز اسی موضوع پر ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
بڑھتی آبادی اوربیماریوں کا لوڈ حکومت
کے لیے بڑا چیلنج ہے: سلمان رفیق
صوبائی وزیر ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ''بڑھتی آبادی اور بیماریوں کا لوڈ حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے‘‘ چنانچہ بڑھتی آبادی کا حل تو اپنے آپ ہی ہو رہا ہے کہ ناقص دوائوں‘ پینے کے زہریلے پانی اور خود کشیوں کی وجہ سے آبادی پہلے ہی کافی کم ہو رہی ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بہت جلد صورت حال نارمل ہو جائے گی اور حکومت کے سر سے بوجھ اتر جائے گا‘ چنانچہ اس غیبی سہولت کی وجہ سے جعلی دوائوں اور بیماریوں کا بھی کوئی سدباب نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور نجی شعبہ مل کر ہی صحت کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں‘ جس طرح بہت سے طبقے مل کر اپنا اپنا کام چلا رہے ہیں جبکہ ایک وزیر صاحب تو فرضی طور پر ہی وزیر قانون ہیں‘ جبکہ ان کا اصل شعبہ تو معززین کا خیال رکھنا ہے اور اپوزیشن بھی یہ بات خوب اچھی طرح سے جانتی ہے۔ آپ اگلے روز گلاب دیوی ہسپتال میں دوسری تین روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
شیخ رشید معاف کردیں!
اخباری اطلاعات کے مطابق اگلے روز لاہور ریلوے سٹیشن پر ایک معمر شخص نے شیخ رشید احمد پر جوتا پھینکا جسے پولیس نے گرفتار کرکے اس کے خلاف پرچہ درج کر لیا ہے۔ مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ وہ اپنے لیڈر کے خلاف تنقید کو برداشت نہیں کر سکتا۔ بہت نامناسب ہی سہی‘ لیکن یہ محض اپنے جذبات کا اظہار تھا۔ شیخ صاحب صحیح معنوں میں ایک عوامی آدمی ہیں‘ اس لیے انہیں چاہیے کہ اس بزرگ کو معاف کرکے پولیس سے اس کی گلو خلاصی کروائیں کیونکہ ا سے سزا ہونے سے شیخ صاحب کو کچھ نہیں ملے گا جبکہ معاف کر دینے سے بہت کچھ۔
آج کا مطلع
میں نے پوچھا تھا ہے کوئی اسکوپ
مسکرا کر کہا گیا نو ہوپ

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں