شاہراہوں کے جاری منصوبے جلد مکمل کئے جائیں : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''شاہراہوں کے جاری منصوبے جلد مکمل کئے جائیں‘‘ کیونکہ نیک کام میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور اس سے زیادہ نیک کام اور کیا ہو سکتا ہے جس میں ہمیں بھی منہ مانگا ثواب بھی ملتا ہے اور عاقبت ماشاء اللہ روز بروز سدھرتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس سے تاجر طبقے کو بہت فائدہ ہو گا‘‘ اور تاجر طبقہ ہی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جس کی ابتدا خاکسار سے ہوتی ہے اور انتہا بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے‘‘ کیونکہ معیار پر سمجھوتے کے لیے ملک کے باقی مسائل ہی ماشاء اللہ کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''معاشی ترقی کے لیے روڈ نیٹ ورک اور ذرائع آمدورفت لازمی اور اہم ہیں‘‘ اس لیے ملک میں سڑکوں‘ پلوں اور اوورہیڈ پلوں کا جال بچھایا جا رہا ہے کیونکہ باقی سارے کام اس کے سامنے ہیچ ہیں اور خوشی کی بات ہے کہ سڑکوں کا کام سارا سال جاری رہتا ہے کیونکہ سڑک آگے سے بنتی اور پیچھے سے ٹوٹتی رہتی ہے جس کی مرمت کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
حکمران ایسے کام کرتے ہیں جن میں
کمیشن ملے : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''حکمران ایسے کام کرتے ہیں جن میں کمیشن ملے‘‘ جبکہ ہم اپنے دور میں کام کئے بغیر اپنا الو سیدھا رکھتے تھے اور صرف بھرتیاں ہی کافی بابرکت ہوا کرتی تھیں اور اس کے علاوہ لاتعداد فرنٹ مین دن رات اپنا خون پسینہ ایک کئے رکھتے تھے جو خود بھی خوشحال اور ہمیں مالا مال رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''تاریخ میں زندہ رہنا چاہتے ہیں‘‘ جس کے لیے کافی تاریخ دان حضرات کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں جو دن رات اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں‘‘ جبکہ ہماری حکومت ایسی گئی ہے کہ آنے کا نام بھی نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کو غریبوں کی کوئی پروا نہیں‘‘ جبکہ ہم نے ان کی تعداد میں شاندار اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان ہے تو ہم ہیں‘‘ کیونکہ چگنا چرنا بھی تو اسی میں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب اور چوہدری برادران سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوام ناانصافی کو عدل و انصاف سے
بدلنے کا عہد کریں : عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ''عوام ناانصافی کو عوام کو عدل و انصاف سے بدلنے کا عہد کریں‘‘ جبکہ حکمران بھی عوام سے مختلف موضوعات پر عہد ہی لیتے رہتے ہیں تو ہم کسی سے پیچھے کیوں رہیں کیونکہ ہم سیاستدانوں نے خود تو کچھ کرنا کرانا ہوتا نہیں‘ ہر کام عوام ہی کے ذمے ڈالتے اور ان سے ووٹ لے کر انہیں سرخرو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''23 مارچ کے دن کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے عہد کی تجدید کریں‘ اور جونہی موقع ملتا ہے میں علیم خان اور جہانگیر ترین سے ضرور پوچھوں گا کہ وہ عہد آخر کیا تھا جس کی تجدید کی جانی چاہیے کیونکہ یہ دونوں حضرات ہی ہماری طاقت کا اصل دہانہ بھی ہیں اور یہ راز بھی سب کو معلوم ہے کیونکہ میری زندگی بھی میاں نوازشریف کی طرح ایک کھلی کتاب کی طرح ہے اور اس میں سے بھی کچھ صفحے غائب ہیں جنہیں دیمک کھا گئی یا چوہے کتر گئے۔ آپ اگلے روز یوم پاکستان پر اپنا پیغام ریکارڈ کر رہے تھے۔
آئو مل کر مضبوط اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں : عابد شیر علی
وزیر مملکت پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ '' آئو مل کر مضبوط اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں‘‘ اور چار سال کے اقتدار کے بعد ہمیں یہ قیمتی خیال آیا ہے کہ چلو اور کاموں کے ساتھ یہ بھی کر ڈالیں لیکن خاطر جمع رہے کیونکہ ابھی تو اس کی بنیاد رکھی جانی ہے جس کے لیے بہرحال وقت درکار ہے اور جونہی یہ ہو جاتا ہے اس کی تعمیر بھی شروع کر دیں گے یعنی جونہی ہم تیزرفتار ترقی سے فارغ ہوتے ہیں‘ یہ معرکہ بھی سر کر کے دکھا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''سب مل کر میاں نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کریں‘‘ جونہی ان کے ہاتھ مضبوط ہوتے ہیں سارے مسئلے ہی حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا '' قومی جذبوں کو زندہ و تابندہ رکھنے کی ضرورت ہے‘‘ اگرچہ ضرورتیں تو اور بھی بے شمار ہیں جن میں سے کچھ ساتھ ساتھ پوری بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ نئی بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تبدیلی عسکری قوت سے نہیں بلکہ عوام کی
طاقت سے لائی جا سکتی ہے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تبدیلی عسکری قوت سے نہیں بلکہ عوام کی طاقت سے لائی جا سکتی ہے‘‘ جبکہ ماشاء اللہ ہمیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا اور عسکری قوت سے لائی گئی تبدیلی سے بھی ہمارا کاروبار ہمیشہ چلتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے دنیا کو اسلام کے مطابق لے کر چلنا ہے‘‘ جبکہ ہم خود جو کچھ کر رہے ہیں وہ بھی کم و بیش اسلام کے مطابق ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''خواتین سے ہمیں نظریاتی اختلاف ہے‘‘ کیونکہ ان کا کام خانہ داری اور شوہر کی دولت کو سنبھال کر رکھنا ہے اور اس بات کا بھی خیال کرنا ہے کہ یہ کتنے پاپڑ بیلنے کے بعد کمائی گئی ہے اور خدانخواستہ کسی وقت یہ سلسلہ بند بھی ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
میرے دل میں محبت بہت ہے
اور‘ محبت میں طاقت بہت ہے