مخالفین کو الیکشن کا اب پتا
چلے گا:آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مخالفین کو الیکشن کا اب پتا چلے گا‘‘ کیونکہ پچھلے الیکشن میں اس کا پتا صرف ہمیں چلا تھا جبکہ ہم اینٹ سے اینٹ بجانے میں مصروف رہے اور الیکشن ہمارے قریب سے ہو کر ہی نکل گیا لیکن اب ہم ساتھ ساتھ خوشامد بھی کر رہے ہیں اور اُمید ہے کہ اس کے حوصلہ افزا نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پچھلے انتخابات میں ہمارے ہاتھ بندھے تھے‘‘ جو اگرچہ اب بھی کھلے نہیں ہیں کیونکہ لوگوں کا حافظہ اتنا کمزور نہیں ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں‘ تاہم ہمارے پائوں پوری طرح کھلے ہیں اور چل پھر کے یہ تماشا ہم بھی دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پی پی نے پنجاب میں کبھی شکست نہیں کھائی‘‘ جبکہ پچھلی دفعہ بھی اخلاقی فتح ہماری ہی ہوئی تھی کیونکہ ہمارا ہمیشہ اخلاق ہی پر زور رہا ہے اور ہمارے معززین سارا کام خوش اخلاقی سے ہی کرتے رہے ہیں اور چونکہ قوم کی صحت ٹھیک نہیں تھی اس لیے ہم سب کو ایم بی بی ایس کی ڈگری بھی حاصل کرنا پڑی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پی پی
رہنما عزیز الرحمن چن کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دُکھی انسانیت کی خدمت کے لیے روایتی
فرسودہ نظام چھوڑنا ہو گا: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے روایتی فرسودہ نظام چھوڑنا ہو گا‘‘ البتہ ہمیں حیرت تو اس بات پر ہے کہ اتنا لمبا عرصہ خدمت کے باوجود انسانیت اس قدر دکھی ہے‘ تاہم چونکہ خدمت کے ہر طریقے کا ہمیں اچھی طرح سے علم ہے اس لیے پرانے طریقے کو ذرا بدلنا ہو گا اگرچہ انسانیت تو ازل سے دکھی چلی آ رہی ہے اور ابد تک رہے گی حتیٰ کہ ہم بھی اسے دیکھ دیکھ کر دکھی رہنے لگے ہیں اس لیے پہلے اپنا دکھ دور کرنے پر توجہ دیں گے تاکہ تازہ دم ہو کر انسانیت کی خدمت کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے ہر قدم اٹھائوں گا‘‘ کیونکہ ''گا‘‘ ہماری گفتگو کا کلیدی لفظ ہے اور اس لیے ہماری نظر ہمیشہ مستقبل پر رہتی ہے اور گٹر ملے پانی کے علاوہ جہاں عوام کو صاف پانی میسر ہے وہ بھی زہریلا اور انتہائی مضر صحت ہے لیکن کیا کیا جائے کہ لوگوں کو اس پانی کی عادت پڑ چکی ہے اور ہم ان کی عادتیں خراب نہیں کرنا چاہتے آپ اگلے روز لاہور میں ترک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
نئی صف بندی؟
اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف آتا ہے تو سیاسی نقشہ یکسر تبدیل ہو جائے گا۔ مثلاً اگلے انتخابات کے لیے جو صف بندی ہو گی اور الیکشن میں دو بڑے اتحاد ہی نظر آئیں گے۔ ایک میں عمران خاں‘ ق لیگ‘ ایم کیو ایم اور جنرل مشرف نمایاں ہوں گے تو دوسری جانب صورت حال زیادہ دلچسپ ہو گی یعنی اس اتحاد کا مقابلہ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہو جائیں گی کیونکہ دونوں اگر اکیلے اکیلے اس اتحاد سے لڑیں گی تو دونوں ہار جائیں گی جبکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ پہلے ہی ایک سکے کے دو رُخ ہیں ۔ باقی پارٹیاں بھی ان دونوں اتحادوں میں مدغم ہو جائیں گی جبکہ ن لیگ پی پی کو باری دینے پر بھی تیار ہو جائے گی تاکہ دونوں متحد رہ سکیں اور ن لیگ بھی تتر بتر ہونے سے بچ جائے‘ تاہم اس اتحاد کو ''فرشتوں‘‘ کی تائید حاصل نہیں ہو گی کیونکہ دونوں پارٹیاں ان کے ساتھ اپنے حالات پہلے ہی کافی حد تک خراب کر چکی ہیں۔
کول پاور پلانٹس
ایک اطلاع کے مطابق ساہیوال میں زیر تعمیر کول پاور پلانٹ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اس پس منظر میں کہ جمہوریہ چین نے اپنے سینکڑوں کول پاور پلانٹ ایک ایک کر کے ختم کر دیے ہیں۔ دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کا قریبی اور قابل اعتماد دوست جو چیز اپنے لیے مفید نہیں سمجھتا کیونکہ وہاں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ یہ پلانٹس انسانوں کے ساتھ ساتھ مویشیوں اور فصلات کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہیں اور اپنے مضر صحت دھوئیں کی وجہ سے مکمل طور پر نہ صرف ناکام بلکہ خطرناک ہیں تو چین شاید یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کے لوگ‘ مویشی اور فصلات زیادہ سخت جان واقع ہوئے ہیں اور یہ دھواں ان پر کوئی برا اثر نہیں ڈال سکے گا حالانکہ ہماری حکومت کو بھی یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے اور وہ آنکھیں بند کر کے ان پلانٹس کی تکمیل کے لیے سرگرداں ہے اور شاید یہی وہ وژن ہے جو ان سے منسوب ہے اور جس کا ڈھنڈورا بھی پیٹا جاتا ہے۔
ایک وضاحت
فیصل آباد سے جدید اور خوبصورت شاعر علی زردیون نے فون پر بتایا ہے کہ عرفان ستار کے بارے میں افضال نوید کی جو رائے آپ نے نقل کی ہے وہ درست نہیں ہے بلکہ وہ آپ کا بڑا مداح ہے اور بے پناہ عزت کرتا ہے اس کے علاوہ میرے اور افضال نوید کے مشترکہ دوست اور شاعر ناصر علی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے اور فیس بُک پر بھی اس پر گرما گرم مباحثہ جاری ہے۔ ظاہر ہے کہ میں نے صرف اور صرف افضال نوید کی اطلاع پر ہی اس کا ذکر کیا تھا اور ظاہر ہے کہ اس کا برا بھی نہیں منایا تھا اور عرفان ستار کے اشعار بھی پیش کر دیئے تھے اب اگر صورت حال مختلف بلکہ اس کے برعکس ہے تو یہ وضاحت مجھ تک تو پہنچ گئی ہے‘ افضال نوید تک پہنچی ہو یا نہیں‘ تاہم میرے حق میں اور خلاف بہت کچھ کہا جاتا ہے اور میں دونوں کا احسان مند ہوں کہ یہ مجھے اپنی توجہ کے قابل سمجھتے ہیں‘ دونوں کا شکریہ!
آج کا مطلع
کیا پُوچھ رہے ہو نام اُس کا
بس دیکھتے جائو کام اُس کا