روٹی کپڑا اور مکان کی اب بھی ضرورت ہے:زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان کی اب بھی ضرورت ہے، بلکہ خودہمیں بھی ضرورت ہے ؛حتیٰ کہ سب سے زیادہ ہمیں ہی ضرورت ہے جو پچھلے دور حکومت میں بمشکل پوری کرتے رہے اوربعد میں جا کرمعلوم ہوا کہ یہ نعرہ بھٹو صاحب نے عوام کے لیے لگایا تھا؛چنانچہ اب کوشش کریں گے کہ عوام کی بھی یہ ضرورت پوری کرتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گرمی سردی میں کھڑا رہنا جانتے ہیں‘‘یعنی گرمی میں چھتری تان کر اور سردی میں کمبل وغیرہ لپیٹ کر اس لیے ہمیں مذاق نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں پنجاب میں بھی حکومت بنائوں گا اور یہ کام ہم نے پچھلے الیکشن میں بھی کرلینا تھا لیکن ہم اینٹ سے اینٹ بجانے میں مصروف رہے اور یہ کام ہاتھ سے نکل گیا، آپ اگلے روز بدین میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
دس ارب کی پیشکش بہتان ہے، جلد
قانونی نوٹس بھجوائوں گا: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دس ارب کی پیشکش بہتان ہے، جلد قانونی نوٹس بھجوائوں گا اور اس میں تاخیر اس لیے ہوگئی ہے کہ جس نے یہ چغل خوری کی تھی پہلے اس کا کوئی بندوبست کرلوں اور اگر وہ واقعی دوست ہے تو اسے بتائوں کہ حالات پہلے ہی اتنے مخدوش ہیں۔ اوپر سے آپ نے یہ شگوفہ چھوڑ دیا ہے۔ آدمی کو کم از کم وقت بے وقت تو دیکھ لینا چاہیے۔ پھر یہ ہے کہ ہم تو پیسہ اپنے پاس رکھتے ہی نہیں۔ بیرون ملک کوئی چھوٹی موٹی چیز خرید لیتے ہیں، اسے دس ارب کہاں سے دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ''مخالفین کی کوئی پروا نہیں‘‘ البتہ موافقین کی پروا صرف ہے جو ایسے گل کھلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں عوام کی خاطر مرمٹوں گا‘‘ کیونکہ اگر پاناما کیس کا فیصلہ مخالف آ گیا تو جینا وغیرہ ویسے ہی مشکوک ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں سی پی این ای کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ البتہ تھوڑا فاصلہ رکھ کر چل سکتے ہیں۔ جیسا کہ عرصہ دراز سے چل رہے ہیں اور تاصبح قیامت چلتے رہیں گے کیونکہ دونوں میں جو بھائی چارہ موجود ہے۔ وہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' جے ٹی آئی کی کارروائی سے میڈیا اور عوام کو آگاہ رکھاجائے‘‘ بلکہ اگر صرف ہمیں ہی آگاہ رکھا جائے تو وہ بھی کافی ہے کیونکہ ہم عوام کو بہتر انداز میں آگاہ کرسکتے ہیں‘ حتیٰ کہ میڈیا کو بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف نجومی بننے کی کوشش نہ کریں‘‘ یا کم از کم ہمارے بارے میں کوئی اچھی پیش گوئی بھی کردیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کی نہ کو‘ ایک دن ہاں میں بدلنا ہے اور ساری اپوزیشن اسی کے انتظارمیں سوکھ کر کانٹا ہوگئی ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بھارت سے بجلی درآمد کرنے بارے
کسی فیصلے سے آگاہ نہیں:یوسف کھوکھر
سیکرٹری پانی و بجلی یوسف نسیم کھوکھر نے کہا ہے کہ ہم بھارت سے بجلی درآمد کرنے بارے کسی فیصلے سے آگاہ نہیں، کیونکہ یہ وزیراعظم اور نریندر مودی کے ذاتی معاملات ہیں اور وزیراعظم ان کے بارے کسی کو آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ حتیٰ کہ کل کو اگر بھارت سے پانی خریدنے کی نوبت آ گئی تو بھی ہمیںاس سے پیشگی آگاہ نہیںکیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہیں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی، کیونکہ عوام اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ کس وقت بجلی نے آنا ہے اور فوراً ہی کس وقت پھر چلے جانا ہے۔ علاوہ ازیں ہم اعلانیہ لوڈشیڈنگ اس لیے بھی کر رہے ہیں کہ یہ ہمارے اعلان کے برعکس بھی کہیں آگے پیچھے ہوجاتی ہے جو کہ روٹین کا معاملہ ہے اور عوام اس کے لیے تیار رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میںڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بجلی کی فراہمی بارے بریفنگ دے رہے تھے۔
مشتری ہشیار باش
ہمارے دوست اور صوبائی وزیر پنجاب رانا ثناء اللہ نے ایک بار پھر پوری وضاحت سے کہہ دیا ہے کہ اگر فیصلہ نواز شریف کے خلاف آیا تو عوام اسے ہرگزتسلیم نہیں کریں گے۔ اور یہ بھی ان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے قبل از وقت ہی سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا ہے تاکہ وہ عوام کے غیظ و غضب کا نشانہ بننے سے بچ جائے ورنہ بعد میںانہیں کہنا پڑے گا کہ کیوں ہم نہ کہتے تھے؟ ادھر پرویز رشید نے باقاعدہ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وزیراطلاعات نے خبر رکوانا ہوتی ہے تو یونیورسٹیوں میں اس کی تعلیم دی جائے جس کا مطلب یہ ہے کہ خبر نہ رکوانے کا ذمہ دار قرار دے کر انہیں نشانہ بنانا سراسر غلط تھا۔ اگرچہ موصوف کو وزارت سے زبانی کلامی الگ کیا جا چکا ہے لیکن وہ ہر اہم اجلاس میں وزیراعظم سے جڑ کر بیٹھے نظر آتے ہیں۔ ادھر ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ تلافی ٔ مافات کی خاطر حکومت طارق فاطمی کو مرکز میں کوئی اہم عہدہ تفویض کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہیں بھی محض قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ ادھر جس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انہیں بھی محض قربانی کا بکرا ہی بنایا گیا تھا۔ ادھر جس اخبار میں یہ خبر چھپی تھی اس کے حق میں صحافیوں کی تنظیم نے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ یہ تینوں بکرے مشکوک ہو چکے ہیں لیکن حکومت کی صحت پر اس کا فی الحال کوئی فوری اثرپڑنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ وہ اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ مصیبت جب آتی ہے تو اکیلی نہیں بلکہ کئی اور مصیبتوں کو ساتھ لے کر آتی ہے کیونکہ مصیبتیں بھی حکومت کی طرح ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلتی ہیں!
آج کا مقطع
صبح سی ہر دم کیے رکھتا ہے جو ہر سو‘ ظفر
دیکھنے میں اس کا اپنا شام جیسا رنگ ہے