"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

مُلک میں کرپشن کے اتنے سکینڈل 
ہیں کہ جتنا کہا جائے کم ہے : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ملک میں کرپشن کے اتنے سکینڈل ہیں کہ جتنا کہا جائے کم ہے‘‘ اور میں سخت حیران ہوں کہ شہباز صاحب نے تو مُلک کو کرپشن فری بنا دیا تھا اور کرپشن کے سارے بُت پاش پاش کر دیئے تھے تو یہ اتنی زیادہ کرپشن کہاں سے آ گئی ہے دراصل ملک میں پتھریلے علاقے بہت ہیں اور کوئی نہ کوئی بُت اپنے آپ ہی بن جاتا ہے چنانچہ میں اُنہیں کہوں گا کہ نئے پیدا ہونے والے بُتوں کو بھی ساتھ ساتھ مسمار کرتے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بہت گھپلے ہیں‘ تحقیقات کریں تو ترقیاتی کام رُک جائیں‘‘ اس لیے ہم اپنی تیزرفتار ترقی میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے‘ ویسے بھی ان ترقیاتی منصوبوں ہی میں سے تو سارے گھپلے نکل رہے ہیں کیونکہ گھپلوں کے بغیر تو کوئی منصوبہ توڑ چڑھ ہی نہیں سکتا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمرانوں کے دعوے‘ وعدے‘ جھوٹے
بچ نہیں پائیں گے : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کے دعوے‘ وعدے جھوٹے ہیں‘ بچ نہیں پائیں گے‘‘ اسی لیے ہم نے اپنے دور میں کوئی وعدہ اور دعویٰ کیا ہی نہیں کہ کل کو جھوٹے ثابت نہ ہوجائیں چنانچہ ہم پوری مستقل مزاجی سے اپنے کام میں لگے رہے جس میں اللہ بڑی برکت ڈالتا رہا اور اس طرح اگلے الیکشن کا سارا خرچہ نکل آیا کہ ووٹ خریدیں گے ہی تو بات بنے گی اور لطف یہ ہے کہ بچ بھی گئے تو صرف مفاہمت کا کرشمہ ہے اور اب چونکہ الیکشن قریب ہیں اس لیے دونوں پارٹیوں نے وقتی طور پر مفاہمت کو ایک طرف رکھ دیا ہے اور ایک دوسرے کا کچا چٹھا کھول رہے ہیں کیونکہ یہ بھی ڈیل ہی کا حصہ ہے تاکہ دونوں فریق عوام کو حسب معمول بیوقوف بنانے میں کامیاب رہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں گفتگوکر رہے تھے۔ 
آگے جانے کے لیے سندھ حکومت پنجاب
جیسے کام شروع کر دے : گورنر سندھ
گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''آگے جانے کے لیے سندھ حکومت پنجاب جیسے کام شروع کر دے‘‘ تاہم جس ہُنر مندی سے پنجاب حکومت کام کر رہی ہے سندھ حکومت اس کا عشرعشیر بھی نہیں اور اسی لیے آئے دن پکڑی جاتی ہے اور بدنام ہوتی رہتی ہے‘ اس لیے اس کے لیے ضروری ہے کہ چند روز تک پنجاب حکومت کی شاگردی اختیار کر لے‘ انشاء اللہ تھوڑے ہی عرصے میں ایسی طاق ہو جائے گی کہ بڑے بڑوں کے کان کُترنے لگ جائے گی کیونکہ وہاں ایک پورے سسٹم کے تحت کام کیا جاتا ہے اور ہر بڑے منصوبے میں خدمت کا فیصلہ پہلے ہی طے کر لیا جاتا ہے اور اس کے بعد چل سو چل۔ انہوں نے کہا کہ ''گورنر ہوتے ہوئے اپنی جماعت کے لیے ووٹ مانگ رہا ہوں‘ یہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے‘‘ حالانکہ میں کچھ مانگ ہی رہا ہوں‘ چھین تو نہیں رہا‘ دوسرے یہ کہ کیا میں ایم کیو ایم کے لیے ووٹ مانگوں؟ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔
کے فور منصوبے کے لیے پیسہ چوری
بھی کرنا پڑا تو کروں گا : مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''کے فور منصوبے کے لیے پیسہ چوری بھی کرنا پڑا تو کروں گا‘‘ کیونکہ پہلے بھی یہاں سارا کام چوری ہی کے پیسوں سے چلایا جا رہا ہے اور وزیروں کے گھروں سے دو دو ارب روپے ویسے ہی تو برآمد نہیں ہوئے اور اربوں روپے لانچوں پر لے جاتے ہوئے مفت میں تو نہیں پکڑے گئے‘ تاہم یہ کام زیادہ تر فرنٹ مینوں ہی کے ذریعے کیا جاتا ہے اور بڑے لیڈر ہمیشہ پس پردہ ہی رہتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں شرم و حیا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منصوبوں کی تکمیل کے لیے اگر وفاق نے پیسے نہ دیئے تو ہم اپنے وسائل استعمال کریں گے‘‘ اور ساری دنیا جانتی ہے کہ ہمارے وسائل کہاں سے کہاں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کافی اجلاس کئے ہیں‘‘ اور ہمارا کام صرف اجلاس منعقد کرنا ہے‘ باقی سارا کام تو ہماری نیک نام مشینری ہی سرانجام دیتی ہے اور ہمیں پتا ہی نہیں چلتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک تعلیمی نمائش کا افتتاح کر رہے تھے۔
اصل صورتِ حال
اگلے روز ہم نے ایک ٹی وی چینل کی 8 بجے شام والی خبروں میں دیکھا کہ سب سے پہلے آرمی چیف کا بیان اور مصروفیات نشر کی گئیں جبکہ وزیراعظم کا بیان اور میٹروبس کے منصوبے کے اعلان کی تقریب کی خبر اس کے بعد نشر کی گئی۔ ہم اس پر حیران ہرگز نہیں ہوئے کہ اصل صورتحال ہے بھی یہی۔ اگلے روز ایران کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا تو انہوں نے بھی آرمی چیف سے ملاقات ضروری سمجھی حالانکہ یہ ایران کے آرمی چیف یا ان کی فوج کے کسی بڑے افسر کا کام تھا۔ وزیر خارجہ ایران کی اپنے ہم منصب سے ملاقات اس لیے نہ ہو سکی کہ ہمارا کوئی وزیر خارجہ ہے ہی نہیں۔ ایک لنگڑے لُولے مشیر خارجہ طارق فاطمی تھے‘ وہ بھی قربانی کے گھاٹ اُتر چکے تھے۔ اپوزیشن کئی بار مطالبہ کر چکی ہے اور اگلے روز بلاول بھٹو زرداری نے اس کا اعادہ بھی کیا ہے کہ پاکستان کا وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔ معلوم ہوا کہ وزیراعظم کوئی باقاعدہ وزیرخارجہ اس لیے مقررنہیں کرتے کہ انہیں خطرہ لاحق رہتا ہے کہ ان کا وزیر خارجہ بیرونی قوتوں‘ خاص کر امریکہ کے ساتھ تھرو نہ ہو جائے ع
ایں ہم اندر عاشقی بالائے غم ہائے دگر 
آج کا مطلع
ہماری نیند کا دھارا ہی اور ہونا تھا
یہ خواب سارے کا سارا ہی اور ہونا تھا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں