"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں متن اور ٹوٹے

وزیراعظم کی شیروانی میں پہنوں گا
یا بلاول‘ فیصلہ بعد میں ہو گا : زرداری 
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کی شیروانی میں پہنوں گا یا بلاول فیصلہ بعد میں ہو گا‘‘ ظاہر ہے کہ میں ہی پہنوں گا۔ بلاول کی بساط ہی کیا ہے‘ میری ایک ہی گھرکی سے جس کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں‘ ویسے بھی‘ اُسے الیکشن جیتنے کے لیے آگے کیا ہوا ہے کیونکہ لوگ میرے ماضی کی وجہ سے مجھ سے ذرا الرجک ہیں حالانکہ میرے مخالفین کا ماضی مجھ سے بھی زیادہ ''تابناک ہے‘‘ علاوہ ازیں پانامہ لیکس کے فیصلے کے بعد میدان بھی صاف ہو جائے گا اور جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو اسے حکومت کا کوئی تجربہ ہی نہیں ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ اور بھی کیا کچھ کرنا پڑتا ہے بلکہ سارا اور کچھ ہی پر کرنا ہوتا ہے‘ نیز یہ کہ شیروانی میرے ہی سائز کی ہو گی۔ بلاول کو تو وہ انتہائی کھلی ہو گی۔ آپ اگلے روزفاٹا میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پانامہ اور ڈان لیکس کے بعد آنے والے
ویکس حکومت کے ہیں : نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کے بعد آنے والے ویکس حکومت کے ہیں‘‘ کیونکہ جس طرح ڈان لیکس سے بچ نکلے ہیں‘ ہمیں پانامہ کیس سے بھی کوئی خطرہ نہیں ہے اور عزیزی رانا ثناء اللہ کے بیانات کے بعد بھی اگر متعلقہ فریق کو سمجھ نہیں آئی تو یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہو گی‘ میری بدقسمتی‘ اُن کی نہیں‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ووٹ کارکردگی دکھانے والوں کو ملیں گے‘‘ جبکہ ہماری کارکردگی سے تو سپریم کورٹ کی فائلیں بھری پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''استحکام امن ہی سے آ سکتا ہے‘‘ جبکہ امن حکومت کے کام میں کیڑے نکالنے سے نہیں بلکہ جو نت نئے گُل ہم کھلا رہے ہیں‘ ان پر پردہ ڈالنے اور حکومت کی غیر مشروط حمایت سے آتا ہے‘ اس لیے ایک بار پھر ہیں جی؟ آپ اگلے روز بیجنگ میں گول میز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مولانا کی مخالفت
ایک اخباری اطلاع کے مطابق اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت کے باوجود مولانا فضل الرحمن نے فاٹا بل کی مخالفت کر دی جس پر کسی کو بھی کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ حکومت کو اس مسئلے پر مولانا کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا لیکن لگتا ایسا ہی ہے کہ حکومت سراسرمفتا لگانا چاہتی تھی جو کہ مولانا کے اصولوں اور روایات ہی کے سراسر خلاف ہے چنانچہ اب بھی حکومت اگر صاحب موصوف کو اعتماد میں لینے کے لیے ملاقات کر لے تو محض قومی مفاد کی خاطر مولانا راضی ہو جائیں گے کیونکہ پہلے بھی مولانا وزیراعظم کی ہر بات پر قومی مفاد ہی کے پیش نظر صاد کرتے رہے ہیں۔ چنانچہ اب دیکھنا یہی ہے کہ وزیراعظم کو قومی مفاد کس حد تک عزیز ہے اور مولانا صاحب کے حوالے سے وزیراعظم کو قومی مفاد کی پاسداری کا پہلے ہی کافی تجربہ حاصل ہے اس لیے امید ہے کہ اس بار بھی وزیراعظم قومی مفاد ہی کو پیش نظر رکھیں گے۔ چنانچہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ وزیراعظم کو اس بارے نیک ہدایت دے۔
اتنی سی بات
خبر ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر زکے سی او نے سابق ڈائریکٹر ٹیکنیکل آفتاب غنی کے رائٹ ہینڈ ٹھیکیدار کو 80 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ اول تو یہ رقم اتنی تھوڑی ہے کہ اینٹی کرپشن والوں کو خود ہی کچھ خیال کرنا چاہیے تھا کیونکہ جہاں اربوں کی کرپشن روزانہ کے حساب سے منظرعام پر آ رہی ہے وہاں کروڑوں کی کرپشن تو محض آٹے میں نمک کے برابر ہی ٹھہری۔ دوسرے یہ کہ جب خود وزیراعظم نے یہ کہہ کر کرپشن روکنے سے معذوری ظاہر کر دی ہے کہ کرپشن کو روکا گیا تو ترقی رک جائے گی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیراعظم کے اس اعلان کی کھلم کھلا خلاف ورزی یہ اینٹی کرپشن والے کر رہے ہیں چنانچہ حکومت کو ان دراز دستیوں کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ یہ لوگ کرپشن روک کر تیزرفتار ترقی کو روکنے کے مرتکب ہو رہے ہیں اور حیرت اس بات پر ہے کہ یہ دیدہ دلیری وزیراعظم کی ناک کے عین نیچے ہو رہی ہے‘ کیسا زمانہ آ گیا ہے!
ڈان لیکسII
ڈان لیکس II کے مطابق سی پیک میں شامل تمام شاہراہوں کے دونوں اطراف کی زمین کاشتکاروں سے لے کر چینی کاشت کاروں کو دے دی جائے گی۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کا کاشت کاروں کو چین میں زمینیں الاٹ کی جائیں گی اور غالباً خادم اعلیٰ کی طرف سے یہاں پر چینی زبان سکھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے چنانچہ دونوں ملکوں میں کاشت کاروں کے اس تبادلہ سے باہمی اخوت اور بھائی چارے میں بھی اضافہ ہو گا اور ہمارے کاشتکار چین میں جا کر خاطر خواہ ترقی بھی کر سکیں گے جبکہ متوقع چینی کاشتکاروں کو وہاں اردو اور پاکستان کی علاقائی زبانیں پڑھانا شروع کر دی گئی ہیں تاکہ دونوں ملکوں میں زبان کا مسئلہ پیدا ہی نہ ہونے پائے۔ ظاہر ہے کہ اس زرعی انقلاب کا سارا کریڈٹ ہمارے خادم اعلیٰ ہی کو جائے گا جبکہ یہ بھی امکان ہے کہ آصف علی زرداری یہ دعوی بھی کر دیں کہ یہ سارا خواب تو انہوں نے دیکھا تھا جسے حکومت نے خواہ مخواہ اپنے نام لگا لیا ہے۔
آج کا مطلع
چھت کا پنکھا چل رہا ہے
اور‘ اُلٹا چل رہا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں