اجلاس کا حصہ بننا میرے لیے
باعث فخر ہے :نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے ''سعودی عرب میں اجلاس کا حصہ بننا میرے لیے باعث فخر ہے‘‘۔میں چونکہ ذرا تھکا ہوا تھا اس لیے وہاں مجھے تقریر کی زحمت نہیں دی گئی۔تاہم اسے میں نے سنبھال لیا ہے کہ کسی اور موقع پر کام آ جائے گی کیونکہ میں اپنی محنت کو کبھی ضائع نہیں کرتا اور جس کیلئے حضرات اکرم شیخ اور حفیظ اللہ نیازی کا بیحد ممنون ہوں جنہوں نے اسے یاد کرنے میں جی بھر کے میرا ساتھ دیا ۔تاہم جس گرمجوشی سے ٹرمپ صاحب نے میرے ساتھ مصافحہ کیا تھا اس کے بعد شاید کسی تقریر کی ویسے بھی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ گئی تھی۔ بلکہ انہوں نے تو یہ بھی کہا تھا کہ آپ سے مل کر بڑی خوشی ہوئی اور یہ کوئی معمولی بات تو نہ تھی،ہیں جی؟ اگرچہ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ بات وہ کسی اور سے کہہ رہے تھے جبکہ بعد میں اکرم شیخ صاحب نے مجھے یہ کہہ کر تسلی دی کہ ٹرمپ صاحب کا اشارہ آپ کی طرف بھی تھا ۔ آپ اگلے روز ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔
بجٹ عوام اور صنعت کار
دوست ہو گا:شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ عوام اور صنعت کار دوست ہو گا اور بلکہ اسے صنعت کار دوست ہی سمجھیے کہ عوام خوشحال ہو چکے ہیں اور انہیں اس کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ویسے بھی اگر صنعت کار خوشحال ہو جائیں تو ان کی فیکٹریوں میں کام کرنیوالے اپنے آپ ہی خوشحال ہو جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ '' عوامی بہبود کی نئی سکیمیں رکھی جائیں گی ‘‘جن کا کامیاب ہونا عوام کی نیت پر منحصر ہے کیونکہ نیک نیت عوام تو اب خال خال ہی باقی رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا ''پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے زیادہ وسائل مختص کیے جائیں گے‘‘۔البتہ اگر ان وسائل کو حسب معمول لاہور کی طرف موڑ دیا گیا تو پسماندہ علاقوں والے لوگ حسب سابق خاموش رہیں گے کیونکہ وہ متوکل لوگ ہیں اور ہماری دعا ہے کہ پورا ملک ہی توکل کی رسی کو آگے بڑھ کر تھام لے اور اللہ کے مزید نزدیک ہو جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کیخلاف
کارروائی ہوئی تو سٹرکوں پر آئیں گے:عمران
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ '' ہمارے سوشل میڈیا کارکنوں کیخلاف کارروائی ہوئی تو سٹرکوں پر آئیں گے‘‘ کیونکہ ہم سے زیادہ سٹرکوں پر آنے کا تجربہ کسی کو حاصل نہیں ہے اور میرا اندازہ یہی ہے کہ ہم آئندہ قیامت تک زیادہ تر سٹرکوں پر ہی رہیں گے بلکہ اب تو سٹرکیں بھی ہم سے کافی واقف ہو گئی ہیں اور ہمیں یاد کرتی رہتی ہیں اور اگر پاناما کیس کا فیصلہ نواز شریف کے حق میں آتا ہے تو ہم سٹرکوں پر جگہ جگہ مختلف کیمپ قائم کرلیں گے جو دن رات کھلے رہا کریں گے۔ تاکہ سٹرکوں پر تھک جانے والے تھوڑی دیر آرام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ''قومی سلامتی کے نام پر ہمارے کارکنوں کو پکڑا گیا‘‘ حالانکہ ڈان لیکس کا جو انجام ہوا اس سے یہ بات ہمیشہ کیلئے طے ہو چکی ہے کہ قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو سکتا اور اس کے بارے جو کچھ بھی کہا جائے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ جاری کررہے تھے۔
کرپشن کے خلاف آہنی ہاتھوں
سے نمٹنے کا عزم کررکھا ہے:چیئرمین نیب
چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ ''کرپشن کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم کررکھا ہے‘‘ اور کثیر تعداد میں آہنی ہاتھ تیار کرنے کاآرڈر دے دیا ہے۔ جونہی یہ دستیاب ہوتے ہیں ہم اپنا کام شروع کر دیں گے جبکہ کرپشن ختم کرنے میں تاخیر اسی لیے ہوئی کہ آہنی ہاتھ دستیاب نہیں تھے کیونکہ بصورت دیگر تو ہاتھ زخمی ہو جاتے ہیں۔ اس پروگرام سے ہم نے اپنے ہاتھ مکمل طور پر بچا لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ '' بد عنوانی کی تمام اشکال کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ جس کیلئے فوری طور پر اس کی تمام شکلیں اکٹھی کرنے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ''بد عنوانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے‘‘۔لیکن ہمارے حکمران واقعی قابل داد ہیں کہ اس رکاوٹ کے باوجود انہوں نے تیز رفتار ترقی کا سفر جاری رکھا ہوا ہے۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں معمول کا ایک بیان جاری کررہے تھے۔
لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ؟
وفاقی وزیر بجلی و پانی خواجہ محمد آصف نے ایک تازہ بیان میں عوام کو یہ خوشخبری دی ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو چکی ہے اور جس کیلئے قوم ان کی انتہائی شکر گزار ہے اور یہ بیان اس لیے بھی ضروری تھا کہ اگر وہ حسب سابق یہ بیان دیتے کہ لوڈشیڈنگ کو ختم کیا جا رہا ہے تو لوگ اس پر کبھی یقین نہ کرتے، اس لیے انہوں نے یہ سلسلہ ہی ختم کر دیا ہے ۔ویسے بھی کئی مقامات پر اگر بجلی کئی کئی گھنٹوں تک نہیں آتی تو اسے لوڈشیڈنگ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حکمرانوں نے لوڈشیڈنگ کا لفظ ہی اپنی لُغت سے نکا ل دیا ہے تاکہ یہ ٹنٹا ہی ختم ہو جائے اور حکومت آرام‘ بے فکری اور تسلی سے اپنے کام پر بھرپور توجہ دے سکے۔اگرچہ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوام اس بیان پر یقین کر لیں گے ؟ تو اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ کیا عوام حکومت کے دوسرے بیانات پر یقین کرلیتے ہیں ؟
آج کا مقطع
ہُنروری تو بہت دور کی ہے بات‘ ظفر
ابھی تو کوششِ عرضِ ہُنر بھی ممکن ہے