"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘متن ہمارے

احتساب سے پریشان نہیں،اصل فیصلہ 
عوامی عدالت میں ہو گا،نواز شریف
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ''احتساب سے پریشان نہیں،اصل فیصلہ عوامی عدالت میں ہوگا‘‘ اور یہ عدالت بہت جلد لگنے والی ہے کیونکہ عوام سڑکوں پر نکل کر ہی صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں جس کے بعد دیگر عدالتوں کے فیصلے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ اول تو کسی فیصلے سے پہلے ہی عوام عدالت لگا لیں گے جس کیلئے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ،اور سارا مواد اکٹھا کیا جا رہا ہے اور اسی لیے ہم احتساب سے نہیں گھبرا رہے کیونکہ عوام کے فیصلے ہی میں ساری چیزیںآ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''جھوٹ کی سیاست کی‘ نہ کریں گے‘‘ کیونکہ ہر معاملے ہی میں جھوٹ کی اس قدر ریل پیل ہو گئی ہے کہ سیاست خود بخود ہی اس کی لپیٹ میں آ گئی ہے ورنہ ہم نے عمداً جھوٹ کو سیاست میں داخل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ '' اللہ تعالیٰ کا نظام ہے جو کرتا ہے وہی بھرتا ہے‘‘ اور ہم بھی اس لیے تھر تھرکانپ رہے ہیں ،ہیں جی ؟ آپ اگلے روز لاہور میں کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔
حکومت کے چارسال مکمل کرنے پر وزیراعظم 
کو مبارکبار پیش کرتی ہوں،مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ '' حکومت کے چار سال مکمل ہونے پر وزیراعظم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں‘‘ اگرچہ اس تکمیل کے آخری مرحلے میں بہت سی مشکلات پیش آ رہی ہیں جس کے بعد یہ مبارکباد بھی خاصی مشکوک ہو کر رہ گئی ہے کیونکہ قطری شہزادے کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کے بعد تو ہر طرف غم کے گہرے بادل ہی چھائے دکھائی دے رہے ہیں اور یہ ایسا ہی ہے جیسے ناگہانی بارش کسی جیتے ہوئے میچ کو غارت کر کے دکھا دے۔انہوں نے کہا کہ ''تیسری بار وزیراعظم بننے کا اعزاز صرف نواز شریف کو حاصل ہے‘‘تاہم اس بار اس عہدے کا جو انجام نظر آ رہا ہے اس کے پیش نظر تو کہیں بہتر تھا کہ وہ یہ تکلیف بھی نہ کرتے اور اس سے پہلے کسی نجومی وغیرہ سے مشورہ ہی کر لیتے۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے معمول کا بیان جاری کر رہی تھیں۔
پارٹی چھوڑے والوں کو آخر کار پچھتانا پڑے گا، قمر زمان کائرہ
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ'' پارٹی چھوڑنے والوں کو آخرکار پچھتانا پڑے گا‘‘انہوں نے اس میں بہت دیر لگا دی حالانکہ یہ نیک کام انہیں بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا کیونکہ نیکی کے کام میں دیر کرنے کا حکم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ''حسین نواز بہادری دکھائیں‘‘ تصویر جاری کرا کے ہمدردیاں تلاش نہ کریں کیونکہ ہمدردیاں اگر تلاش کرنے سے مل سکتیں تو ہمیں بھی مل گئی ہوتیں اور ہم اِدھر اُدھر یوں دھکے نہ کھا رہے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ '' شریف خاندان احتساب سے خوفزدہ ہے‘‘ حالانکہ ہونا ہوانا کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ اگر کچھ ہونا ہوتا تو اب تک ہماری قیادت کے خلاف کئی بار ہو چکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ '' جیالوں کا پیپلز پارٹی کے ساتھ جینے مرنے کا عہد ہے‘‘تاہم جو پیپلز پارٹی کا جیالوں کے ساتھ عہد تھا پچھلی بار وہ عوام کی خدمت ہی میں اس قدر مصروف رہی ہے کہ عہد ذہن سے ہی نکل گیا۔آپ اگلے روز صوبائی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پیپلز پارٹی سیالکوٹ کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
نواز شریف کو ہٹایا گیا تو ملکی سالمیت
خطرے میں پڑ جائیگی،وزیر اعظم آزاد کشمیر
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر نے کہا ہے کہ '' نواز شریف کو ہٹایا گیا تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی‘‘ کیونکہ نواز شریف کی وجہ سے وہ پہلے ہی اس قدر خطرے میں ہے کہ مزید کوئی خطرہ وہ برداشت ہی نہیں کر سکے گی۔انہوں نے کہا کہ '' تمام سیاسی جماعتیں الیکشن2018ء کے انعقاد کا انتظار کر رہی ہیں‘‘ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ نواز شریف کا گھونٹ بھر لیا جائے اور سیاسی جماعتیں دیکھتی کی دیکھتی ہی رہ جائیں کیونکہ اس کے بعد تو سیاست کا نقشہ ہی بدل جائے گا اور حکومت کی یہ ریل پیل ہی ختم ہو کر رہ جائیگی۔انہوں نے کہا کہ '' ملک میں تماشا نہ کریں‘‘ اگرچہ اس ضمن میں کسی کا نام نہیں لیا لیکن سمجھنے والے سمجھ ہی گئے ہوں گے جبکہ نواز لیگ کے جملہ لیڈران انہیں سمجھانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں سمجھ نہیں آ رہی اور وہ خواہ مخواہ عوام کی عدالت کو دعوت دے رہے ہیں جس کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ ہو گا ۔آپ اگلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
حکمرانوں کی قربانی عید سے پہلے 
ہی ہو جائے گی،چوہدری شجاعت
ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ '' حکمرانوں کی قربانی عید سے پہلے ہی ہو جائے گی‘‘ اور اس کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب چلتے چلتے اگلے روز میں ایک کھڑے سائیکل میں جا وجا تھا ،جبکہ اس طرح کے ابہامات مجھے اسی عالم میں ہوا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ '' نواز شریف نے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو جیل بھیجنے کی کوشش کی تھی‘‘لیکن میری مداخلت کی وجہ سے بیچ بچائو ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ '' سپریم کورٹ پر حملہ آوروں کو کھانا کھلانے کے اعلانات میں نے شاہراہ دستور پر خود سنے تھے‘‘ اگرچہ ان دنوں میرے کان ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتے تھے چنانچہ مرے ڈرائیور نے مجھے بتایا تھا اور اس دعوت میں شریک ہونے کیلئے مجھ سے اجازت بھی طلب کی تھی جو میں نے اس شرط پر دے دی تھی کہ واپسی پر میرے لیے کھانا ساتھ لیتا آئے لیکن کسی نے اسے وہاں گھسنے ہی نہ دیا‘ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔
آج کا مقطع
میں ایک قطرے کو دریا بنا رہا ہوں ظفرؔ
اور، اس کے بعد اسے میں نے پار کرنا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں