"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی ، متن ہمارے

جے آئی ٹی کو ٹرک بھر کے ریکارڈ دیا جارہا ہے : اسحاق ڈار 
وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ '' جے آئی ٹی کو ٹرک بھر کے ریکارڈ دیا جارہا ہے ‘‘ چنانچہ اگر یہ ریکارڈ کار آمد نہ ہوا تو ٹرک سے استفادہ کیا جاسکتا ہے کہ اس نے تفتیش کے بعد جو فائلیں واپس کرنی ہیں،اس کے لئے بھی ٹرک تو ضرور درکار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی ادارے کو روکا ہے نہ روکوں گا حلفاًکہتا ہوں ‘‘ اس لئے کہ میرے کسی کو کہنے یا روکنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ ہمارے ادارے اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ وزیراعظم کے ماتحت ہیں اور ان کی ترقیاں اور تعیناتیاں انہیں کی طرف سے ہوتی ہیں بلکہ وہ کسی گستاخی کی بنا ء پر کسی بھی افسر کو برخاست بھی کرسکتے ہیں جب کہ نوکریاں سب کو پیاری ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' جے آئی ٹی میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ‘‘ اور اس بات کا ہمیں خطرہ بھی ہے 'اس لیے جل تو جلال تو ‘ آئی بلا کو ٹال تو ‘کا ورد بھی کیا جارہا ہے ۔ آپ اگلے روز اپوزیشن کے ،سپیکر کے سامنے دھرنے پر اظہار خیال کررہے تھے ۔
جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے : شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ '' جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو دور کرنا ہماری اولین ترجیح ہے ‘‘ کیونکہ اس پسماندگی کی وجہ بھی ہم ہی ہیں ۔ اس لئے یہ ہماری ہی ذمہ داری ہے کہ اسے دور کریں۔ ویسے بھی چونکہ یہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ اس لئے بھی صحیح صورت حال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ '' جن ترقیاتی کاموں کا آغاز ہم نے کیا ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ‘‘کیونکہ زیادہ تر کا جو انجام ہوا ہے یا ہو رہا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے، تاہم یہ کامیاب ہوئے ہوں یا نہیں ، ان کے ذریعے خدمت کی مقدار کافی رہی ہے جس سے ان منصوبوں کا زیادہ تر مقصد پورا ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ''جنوبی پنجاب کی ترقی اور اس کے عوام کی خوشحالی کا عزم کر رکھا ہے اور اس عزم ‘‘ سے ہی ان کے کان کھڑے ہو جانے چاہئیں کہ جس کام کے بھی عزم کا اظہار کرتے ہیں وہ کہیں بیچ میں ہی رہ جاتا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب کررہے تھے ۔ 
سیاسی منظر بدل سکتا ہے ، کارکن مقابلے کیلئے تیار رہیں : بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ '' سیاسی منظر بدل سکتا ہے ، کارکن مقابلے کیلئے تیار رہیں‘‘ کیونکہ اگر فیصلہ حکومت کے خلاف آتا ہے تو اس کا بستر گول ہو جانے کی صورت میں عمران کی گُڈّی چڑھ جائے گی اور اس صورت میں صورت حال ہمارے لئے اور بھی مشکل ہو جائے گی کیونکہ ہمارے بچے کھچے لیڈر اور کارکن اس میں شامل ہوگئے ہیں اور مسلسل ہو بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''شفاف حکمرانی کی ضرورت ہے ‘‘ جیسے کہ ہمارے وقتوں میں تھی اور ہر چیز شیشے کی طرح شفاف تھی اور جو کچھ بھی ہو رہا تھا صاف نظر بھی آرہا تھا۔ خاص طور پر گیلانی صاحب اور ابا جان اور ان کے فرنٹ مینوں کی کارگزاریاں تو اندھوں کو بھی نظر آرہی تھیں اور ہماری قوم انگشت بدنداں تھی کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ آپ اگلے روز شیخ رشید احمد سے گفتگو کررہے تھے ۔
جے آئی ٹی میں عمران خان کی روح آگئی ہے : رانا ثناء اللہ 
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ '' جے آئی ٹی میں عمران خان کی روح آگئی ہے ‘‘کیونکہ یہ جو بائونسر پر بائونسر مار رہی ہے اس سے واقعی عمران خان کی یاد تازہ ہوگئی ہے اور اس لئے وکٹ بچانا مشکل ہوگیا ہے اور دعائیں مانگ رہے ہیں کہ بارش ہی آجائے تا کہ میچ منسوخ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی نے تمام اداروں سے لڑائی شروع کر رکھی ہے ‘‘ حالانکہ یہ صلح صفائی اور امن ، آشتی کا زمانہ ہے اور اس نے لڑائی بھڑائی شروع کر دی ہے ، ہے کوئی اسے پوچھنے والا ؟ انہوں نے کہا کہ ''کپتان نے جے آئی ٹی کو گود لے لیا ہے ‘‘ حالانکہ ہماری گود اس سے زیادہ بڑی ہے ، اگر اس میں آ جاتی تو بڑے مزے سے اِدھر اُدھر کلکاریاں مارتی پھرتی۔ انہوں نے کہا کہ ''جے آئی ٹی کو تصویر لیک کرنے والے کا نام اور محکمہ بتانا پڑے گا ‘‘ جو اگرچہ ہمیں خوب اچھی طرح معلوم ہے لیکن پوچھنے میں کیا ہرج ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے ۔
شریف خاندان کو مائنس کرنا کوئی قبول
نہیں کرے گا : جاوید لطیف
نواز لیگ کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ '' شریف خاندان کو مائنس کرنا کوئی قبول نہیں کرے گا ‘‘ اس لیے ظاہر ہے کہ ہماری جماعت سب سے پہلے اس کو نامنظور کردے گی اور اس کے بعد جو کچھ ہوگا۔اس کااندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ وزیراعظم نے اگر اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو احتساب کے لئے پیش کیا ہے تو اس کو کافی سمجھنا چاہئے نہ کہ انہیں مائنس ہی کر دیا جائے جو کہ ملکی اور قومی مفاد کے سراسر خلاف ہوگا ، حالانکہ ملکی اور قومی مفاد کا پہلے ہی اتنا برا حال ہے کہ کیا کہا جائے جبکہ اس کا مزید برا حال کرنا سراسر زیادتی ہوگا اور سب کو بلایا جائے تو یہ ہمارا ایک سو پینتیسواں بیان ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے کیونکہ اگر فیصلہ کسی نے قبول ہی نہ کیا تو اسے صادر کرنے کا کیا فائدہ ہوگا بلکہ خود عدالت پر حرف آئے گا جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے ۔
آج کا مقطع
حق وہ ہے‘ ظفر‘ چھین لیا جائے جو بڑھ کر
یہ پھیلے ہوئے ہاتھ اٹھانے کے لئے تھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں