کرپشن نہیں ، خاندانی کاروبار کا
حساب لیا جا رہا ہے : شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہابز شریف نے کہا ہے کہ ''کرپشن نہیں ، خاندانی کاروبار کا حساب لیا جا رہاہے‘‘ حالانکہ ان احمقوں کو حساب کرپشن کا لینا چاہیے تھا ،تاہم ، کاروبار کے حساب کا مطلب بھی کرپشن ہی کا حساب ہے کیونکہ اقتدار اور کاروبار کو ملا کر اثاثوں کے انبار لگا لینا بھی کوئی چھوٹی موٹی کرپشن نہیں ہے لیکن ہم جو گزشتہ کم و بیش تیس سال سے یہ کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں تو پہلے کیا یہ لوگ سوئے ہوئے تھے؟۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا پہلا نہیں، پانچواں حساب ہے‘‘ جو کہ آخری بھی ہے کیونکہ اس کے بعد تو ٹیہ ساراسلسلہ ہی ختم ہو جائے گا جس کا حساب لیا جا سکے کیونکہ اگر ، بانس ہی نہیں ہو گا تو بانسری کیسے بجے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے کمر درد کا بہانا نہیں بنایا‘‘ بلکہ بڑے آرام سے سعودیہ سدھار گئے تھے اور کوئی بہانہ بنانے کی ضرورت ہی نہیں پڑی تھی۔ آپ اگلے روز جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان اداروںکو آپس میں
لڑا رہے ہیں: عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے بجلی وپانی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''عمران اداروں کو آپس میں لڑا رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ پہلے ہی اتنے کمزور وناتواں ہیںکہ ان کے اندر آپس میں لڑنے کی سکت ہی باقی نہیں رہ گئی تھی چنانچہ وہ سراسر بے رحمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ''پاگلوں کی طرح جب چاہتے ہیں کسی نہ کسی پر الزام لگا دیتے ہیں‘‘ حالانکہ ہم تو اس حد تک الزام پُروف ہو چکے ہیں کہ کسی سچے الزام کا بھی ہم پر کوئی اثر نہیںہوتا وہ پاگلوں کی بجائے بے شک عقلمندوں ہی کا لگایا گیا کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعظم سے خیرات میں پلاٹ لینے والا آج ارب پتی کیسے بن گیا‘‘ حالانکہ ارب پتی بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کسی وزیراعظم کے نو عمر بیٹے ہوں جس کے بعد آپ قدرت کا تماشا دیکھیں کہ کس طرح وہ چھپر پھاڑ کر مہربان ہوتی ہے، جبکہ اس کے لیے تو خود بھی وزیراعظم ہونا ضروری ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحفظات دور کیے بغیر تحقیقات نامکمل ہوں گی: مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''تحفظات دور کیے بغیر تحقیقات نامکمل ہوں گی‘‘ چنانچہ نامکمل تحقیقات پر جو فیصلہ دیاجائے گا وہ مکمل کیسے ہو سکتاہے اور نامکمل فیصلے کو منظوروقبول کیونکر کیا جاسکتا ہے جبکہ دیگر وزرائے کرام کھل کر یہی بات مختلف پیرایوں میں بیان کر رہے ہیں تاکہ بعد میں کہا جا سکے کہ کیوں، ہم نہ کہتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان چور اور جُھوٹے ہیں، اسی لیے انہیں ہر کوئی چور نظر آرہا ہے‘‘ حالانکہ چور اور ڈاکو میں فرق ہوتا ہے اور خدا کا شکر ہے کہ انہیں ڈاکو نظر نہیں آرہے جو کہ نہایت خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کی منفی اور جھوٹی سیاست ختم ہونے جا رہی ہے‘‘ تاہم، ہماری مثبت اور سچی سیاست کا بھی انجام کچھ اچھا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کی جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہی تھیں۔
مجھے وزیراعلیٰ بنانے کی خبریں غلط ہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ''مجھے وزیراعلیٰ بنانے کی خبریں غلط ہیں‘‘ کیونکہ ظاہر ہے کہ ان حضرات کے ساتھ ساتھ میرے جیسوں کا بھی مکو ٹھپ دیا جائے گا تو وزیراعلیٰ بننے کا سوال کہاں پیدا ہوتا ہے اور جو لوگ اس طرح کی خبریں پھیلا رہے ہیں انہیں تلاش کر کے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ کم از کم انہوں نے اپنی نیک خواہشات کا اظہار تو کیا ہے، اور میں اس کا مستحق بھی تھا کیونکہ میں جے آئی ٹی بلکہ سپریم کورٹ کے متعلق جیسے خیالات کا اظہار کرتا رہا ہوں اپنی مثال آپ ہیں لیکن میں نے کبھی اپنی کسی بات یا کام پر فخر نہیں کیا ہے کیونکہ اچھا کام اپنا انعام خود ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ''امید ہے شہباز شریف نے جے آئی ٹی کی تسلی کرا دی ہو گی‘‘ اگرچہ انہیں ہی کافی تسلی ہو چکی تھی اور مزید کسی تسلی کی ضرورت ہی نہیں تھی، تاہم دوبارہ تسلی کرنے میں حرج بھی کیا ہے ۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
عمران خان اور میاں نواز شریف پر ایک
ہی طرح کے الزامات ہیں: سیدخورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان اور میاں نواز شریف پر ایک ہی طرح کے الزامات ہیں‘‘ بلکہ زرداری صاحب پر بھی ایسے ہو بہو ایسے ہی الزامات ہیں لیکن انہوں نے عقلمندی سے کام لیا اور کوئی فائل کھلنے سے پہلے ہی بغرض علاج بیرون ملک سدھارگئے ہیں تاکہ اس انتہائی بعد پروگرام میں شرکت سے بچ جائیں اور خدا نخواستہ ان کی علالت طول بھی پکڑ سکتی ہے۔ کم ازکم پانامہ کیس کے فیصلے تک تو ان کی طبعیت کے بحال ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ اپنی روایات کے مطابق من پسند فیصلے کے لیے دھمکیاں دے رہی ہے‘‘ حالانکہ دھمکیاں دینا اس کی روایات ہی میں شامل نہیں ہے بلکہ سیدھا سادہ اللہ کا نام لے کر حملہ کردینا ہے، تاہم اس بار وہ خاصی بزدلی کا مظاہرہ کر رہی ہے جو اسے ہرگززیب نہیں دیتا۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
جمے ہوئے ہیں میرے پائوں اس زمیں پہ‘ ظفر
میں سر پہ آئی مصیبت بھی ٹال سکتا ہوں