عمران خان
کیا دیکھتا ہوں کہ سپریم کورٹ نے میاںنواز شریف کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے جنہیں عوام کے غیظ و غضب سے بچانے کے لیے حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور خاکسار سے وزارت عظمیٰ کا حلف لے لیا گیا ہے۔ دُور دُور تک کوئی نواز لیگی نظر نہیں آ رہا ۔ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف میں شامل کیے جانے کی درخواست کی ہے جو زیر غورکر لی گئی ہے ۔ سراج الحق کو فوری طور پروزیر مذہبیات کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔ پارٹی عہدیداران سے اپنے اپنے پسندیدہ پورٹ فولیوں کے لیے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں۔ شیخ رشید مبارک دینے کے لیے آئے اور انہوں نے بغل گیر ہو کر اتنے زور سے بھینچا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
رانا ثناء اللہ
کیادیکھتا ہوں کہ میاں شہباز شریف وزیر اعظم کا حلف اٹھا چکے ہیں جس کی وجہ سے وزارت علیا کا عہدہ خالی ہو جانے کی وجہ سے قرعہ فال میرے نام پڑا ہے۔ حلف اٹھانے کے لیے شیروانی دستیاب نہیں تھی اس لیے نہال ہاشمی صاحب کو بازار سے ریڈی میڈ شیروانی خرید کر لانے کی ہدایت کی ہے۔ ویسے بھی، حلف ذرا ٹھنڈا کر کے ہی لینا چاہیے۔ غلطی سے وہ میری بجائے اپنے ناپ کی شیروانی لے آئے ہیں جس پر لعن طعن کر انہی سے حلف لے لیا گیا۔ چنانچہ اپنے لیے گورنری کا عہدہ پسند کر لیا ہے اور شیروانی کے لیے کے لیے خود ناپ دے دیا ہے۔ پتا چلا ہے کہ اس عہدے کے لیے حمزہ شہباز بھی جوڑ توڑ کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں بُلا کر سمجھایا ہے کہ میں آپ کا چچا لگتا ہوں اور سپریم کورٹ کے سلسلے میں میری خدمات کہیں زیادہ ہیں، اس لئے وہ راستے سے ہٹ جائیں۔ موصوف نے فرطِ غم سے اتنے زور کی چیخ ماری ہے کہ میری آنکھ کھل گئی۔
بلاول بھٹو زرداری
دیکھتا کیا ہوں کہ انتخاب ہو چکے ہیں اور پیپلز پارٹی نے کلین سونپ کر لیا ہے۔ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کی تیاریوں میں ہوں جبکہ پاپا خود اس کے خواہشمند نظر آتے ہیں۔ ان سے عہدہ صدارت سنبھالنے کی درخواست کی گئی ہے کہ انہیں اس کا پانچ سالہ تجربہ بھی ہے جبکہ گیلانی انکل کا اصرار ہے کہ نااہل ہو جانے کی وجہ سے ان کی جو باقی معیاد رہ گئی تھی وہ انہیں پوری کرنے دی جائے۔ اس کا فیصلہ بھی ابا جان کریں گے جبکہ فوری طور ڈاکٹر عاصم حسین کو گورنر سندھ کا حلف اٹھانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جبکہ اسی انتظار میں آنٹی ایان علی سے ان کی پسندیدہ وزارت کا پوچھ لیا گیا ہے۔ ابا جان کے پیر صاحب کو طلب کر کے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ابا جان کو سمجھائیں کہ وہ صدر مملکت بننے پر راضی ہو جائیں۔ ا ن کے جملہ فرنٹ مینوں سے بھی ان کی پسند کے عہدوں کے بارے میں پوچھا جا رہا تھا کہ فریال پُھوپھو نے اتنی زور سے بین کیا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
الطاف حسین
کیا دیکھتا ہوں کہ انٹر پول والوں نے ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے میرے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر ہر طرف سے مبارکبادوں کا تانتا بندھ گیا ہے ۔ مودی صاحب کی مبارک باد سب سے پہلے آئی ہے جنہوں نے میرے ساتھ میاں نواز شریف کے خلاف ہونے والے فیصلے پر اظہار افسوس ومایوسی کیا ہے۔ فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کے بھی مبارک باد کے خفیہ فون موصول ہوئے ہیں جن میں انہوں نے تسلی دی ہے کہ بہت جلد مطلع صاف ہو جائے گا۔ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں اور بہت جلد کراچی میں آپ کا سکہ پہلے کی طرح جاری ہو جائے گا۔ اُدھر لندن کی حکومت اور پولیس نے بھی مقدمہ و قتل میں پاکستان کی معاونت کی درخواست کے سلسلے میںتعاون کرنے سے معذرت کر دی ہے جس سے کراچی میں خوشیاں منانے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے اور لوگ خوشی سے پُھولے نہیں سما رہے۔ آتش بازی بھی زوروں سے کی جارہی ہے۔ اسی دوران ایک پٹاخہ میرے قریب آکر اتنی زور سے پھٹا ہے کہ میری آنکھ کھل گئی۔
نجم سیٹھی
کیا دیکھتا ہوں کہ عام انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد عبوری حکومت بن چکی ہے جس میں خاکسار کو حسبِ سابق عبوری وزیراعلیٰ مقرر کر دیا گیا ہے۔ بلکہ اس کے ساتھ ہی مجھے پاکستانی کرکٹ بورڈ کا بھی چیئرمین تعینات کردیا گیا ہے جس پر جناب شہریار خان کو غشی کے دورے پڑنا شروع ہو گئے ہیں جنہیں علاج کی غرض سے نواز شریف ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے ۔ میں نے اپنے سابق تجربے کی بنیاد پر پوری ہنر مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کافی مقدار میں سلوشن وغیرہ اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ اس دفعہ شاید تفتیش کی بجائے پورے 70 پنکچروں کی ضرورت پڑے گی کیونکہ عمران خان کی پارٹی نے کافی طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا ہے۔ اس لیے ضرورت سے کچھ زیادہ ہی تر دد کرنا پڑے گا۔ شہریار صاحب کی عیادت کے لیے ہسپتال گیا لیکن وہ مجھے دیکھتے ہی آگ بگولہ ہو گئے اور اتنے زور سے ڈانٹا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
دُعائے صحت
ہمارے سینئر غزل گو جناب معراج جامی دلی کا دورہ پڑنے پر داخل ہسپتال ہیں اور کراچی میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔ ان کے لیے قارئین سے دعائے صحت کی اپیل ہے۔ اس کے علاوہ منفرد افسانہ نگار جناب سمیع آہو جا بھی کافی عرصے سے صاحبِ فراش ہیں۔ پچھلے دنوں انہیں فون کیا تو ان سے بات ہی نہیں ہو رہی تھی۔ ان کی جلد صحت یابی کے لیے بھی قارئین سے دعا کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
سونا سا کچھ رگوں میں چھپایا ہوا تو ہے
چہرے سے رنگِ خاک اڑایا ہوا تو ہے