جنرل راحیل ذاتی حیثیت میں گئے
حکومت نہیں بُلا سکتی: سرتاج عزیز
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''جنرل راحیل ذاتی حیثیت میں گئے، حکومت واپس نہیں بُلا سکتی ‘‘ اور ہم نے ان کے جانے پر خدا کا شکر ادا کیا تھا کیونکہ وہ مقبول ہی اتنے ہو گئے تھے کہ ان کا جانا ہی بہتر تھا اور جہاں تک انہیں واپس بلانے کا تعلق ہے‘ ہمارا دماغ خراب نہیں ہے کہ انہیں واپس بُلا لیں بلکہ ہم نے تو ان کے جانے پر دیگیں چڑھائی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سابق آرمی چیف ذاتی حیثیت میں اسلامی عسکری اتحاد کی سربراہی کے لیے گئے‘‘ اور بہت اچھا کیا کیونکہ ملک میں ان کے ہونے سے ہمارے لیے مسائل پیدا ہو رہے تھے جبکہ جے آئی ٹی نے علیحدہ ہماراناک میں دم بند کر رکھا ہے۔ اگرچہ ہم ساتھ ساتھ اس کی خاطر خدمت بھی کرتے رہتے ہیں لیکن اس پر کوئی اثر ہی نہیں ہو رہا ۔ اوپر سے وزیراعظم صاحب مُلک سے باہر ہیں اور ابھی چیک اپ کے لیے انہیں لندن جانا ہے جہاں وہ حسبِ سابق چند ہفتوں کے لیے رُک بھی سکتے ہیں آپ اگلے روز سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دے رہے تھے۔
والدہ کا ترقی پسند اور پُرامن پاکستان کا خواب پورا کرونگا: بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''والدہ کا ترقی پسند اور پُرامن پاکستان کا خواب پورا کروں گا‘‘ اگرچہ والد صاحب نے یہ خواب کافی حد تک پورا کر رکھا ہے ، تاہم اگر کوئی کسر رہ گئی ہے تو وہ میں نکال دوں گا کیونکہ انکلز گیلانی اور رحمن ملک ودیگران کی جو رہنمائی مجھے میسر ہے، اس کے طفیل میں کچھ بھی کر سکتا ہوں، اول تو سارا محاذ وہ خود ہی سنبھالیں گے کیونکہ جوجو باریکیاں انہیں معلوم ہیں ، فی الحال میں ان سے واقف نہیں ہو سکا جس کے لیے والد صاحب اور انکلوں سے تربیت حاصل کرتا رہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''دعا ہے ملک کے لیے ماں کی خواہشات پوری کروں ‘‘ جبکہ والد صاحب اپنی خواہشات خود پوری کر سکتے ہیں جس کے لیے انہیں البتہ تجربہ بھی حاصل ہے اور آپ جانتے ہیں کہ تجربے کا تو کوئی مول ہی نہیں ہوتا یعنی جس کا کام اسی کو ساجھے اور کرے تو ٹھینگا باجے اور میں اپنا ٹھینگا بجوانے کے لیے تیار نہیں ہوں ۔ آپ اگلے روز اپنی والدہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے آخری سانس تک لڑوں گا : شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے آخری سانس تک لڑوں گا‘‘ جبکہ بعض شرپسند عناصر کے مطابق یہ آخری سانس بھی خدا نخواستہ کچھ زیادہ دور نہیں ہیں۔اُن کے منہ میں خاک، ویسے بھی بھائی جان نے اس کا بندوبست بھی کافی حد تک کر لیا ہے جس کا انکشاف اگلے چند ہی روز میں ہونے والا ہے کیونکہ صورت حال کو ہاتھ سے نکلتے دیکھ کر وہ کوئی نہ کوئی صدری نسخہ ضرور استعمال کریں گے‘ ورنہ ان کا نام نواز شریف ہی نہیں ہے اور نہ ہی مری طرح وہ اپنا نام تبدیل کروانے کی پیشکش کریں گے، تاہم طبی سہولتوں میں خاکسار کی کوششوں سے کافی بہتری آئی ہے‘ جو اس امر سے ظاہر ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں جہاں پہلے ایک ایک بیڈ پر چار چار مریض ہوا کرتے تھے ، اب ان پر صرف تین تین رہ گئے ہیں اور یہ بہتری کوئی مذاق نہیں ہے ، آپ اگلے روز ڈسٹرکٹ ہسپتال کا دورہ کر رہے تھے۔
ہیلتھ سسٹم بہتر ہو رہا ہے، خدمت کا
سفر جاری رہنا چاہیے: رانا اقبال
سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے کہا ہے کہ ''ہیلتھ سسٹم بہتر ہو رہا ہے، خدمت کا سفر جاری رہنا چاہیے‘‘ کیونکہ زبردستی یا دھوکے سے گُردے نکالنے کی وارداتیں پہلے سے کافی گھٹ گئی ہیں اور ڈاکٹروں نے بھی پختہ دعویٰ کیا ہے کہ اب وہ اپنے پرائیویٹ کلینک کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں بھی ڈیوٹی دیا کریں گے اور ہڑتال بھی کافی وقفے سے کیا کریں گے اور جہاں تک خدمت کے سفر کا تعلق ہے تو خاکسارکا تو اس شعبے سے کوئی خاص تعلق نہیں البتہ وزیر اعلیٰ صاحب اپنے بھائی جان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے خدمت کا سفر بھی پوری رفتار سے کر رہے ہیں جس کی ریکارڈ توڑ تفصیلات بہت جلد منظرِ عام پر آنے والی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ '' پنجاب حکومت صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے‘‘ جس سے اس کی اپنی صحت قابل رشک ہو گئی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عوام کی صحت بھی مستقبل قریب میں بہتر ہونا شروع کر دے گی۔ آپ اگلے روز خدمت ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جے آئی ٹی قطر نہ گئی تو ہمارے تحفظات
کو تقویت ملے گی : طلال چوہدری
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ''جے آئی ٹی قطر نہ گئی تو ہمارے تحفظات کو تقویت ملے گی‘‘ اگرچہ شہزادہ مذکور کو پیش کرنا ہماری ذمہ داری تھی کیونکہ ان کے خط ہم نے ہی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ میں پیش کیے تھے لیکن موصوف نے آخری وقت میں آنے سے انکار کردیا اور اپنا وعدہ فراموش کر دیا حالانکہ شہزادوں کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ ''انصاف ہونا چاہیے اورجے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد پتا چلے گا کہ انصاف ہوا یا نہیں ‘‘ اور چونکہ ایک شہزادے کے خط ہیں ، سپریم کورٹ کو ان پر ویسے ہی اعتبار کر لینا چاہیے، اگرچہ ایسا لگتا نہیں ہے کیونکہ وہ ہمارے شہزادوں پر بھی کوئی خاص اعتبار کرتی نظر نہیں آتی، چنانچہ کل کو یعنی فیصلے سے پہلے کوئی ناگوار واقعہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پر نہ ڈالی جائے کیونکہ ہم تو کافی عرصے سے مسلسل خبردار کرتے چلے آرہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
بازارِ بوسہ تیز سے ہے تیز تر، ظفرؔ
امید تو نہیں کہ یہ مہنگائی ختم ہو