مغربی فلسفے
ڈاکٹر علی شریعتی کی کتاب کا ترجمہ ہے جو ڈاکٹر سعادت سعید نے کیا ہے ۔ یہ کتاب بھی سنگ میل ہی کی جانب سے شائع ہوئی ہے ۔ اس کی قیمت بھی 400 روپے ہے ۔ کتاب کا انتسا ب اس طرح سے ہے '' اُن دانشورں کے نام جنہوں نے سرمایہ داری کو فروغ دینے والے نظریہ پرستوں اور تھیوری بازوں کی فکری ریشہ دوانیوں کا پول کھولا ‘‘ پہلا مضمون بعنوان ڈاکٹر علی شریعتی اور عصری فلسفے آغا شوکت علی کی تحریر ہے ۔ باقی چار ابواب کے عنوان اس طرح سے ہیں ۔ انسانیت کے بارے میں ، جدید آفات، انسانیت ، مارکسیت اور مذہب ، تصوف ، برابری آزادی، آغا شوکت علی چیئرمین اقبال شریعتی فائونڈیشن بھی ہیں۔ ڈاکٹر علی شریعتی اور فلسفے سے دلچسپی رکھنے والے ادیبوں ، شاعروں اور طالب علموں کے لئے ایک خوبصورت تحفہ ، یہ بھی پہلی کتاب جتنی ہی سمارٹ ہے اور سنگ میل کی ناشرانہ روایات کے عین مطابق ہے ۔
مجموعہ ممتاز شیریں ۔ اس کتاب کی ترتیب و تعارف ڈاکٹر آصف فرخی کے قلم سے ہے ۔ جو خود بھی ایک ممتاز فکشن رائٹر ، جریدہ '' دنیا زاد ‘‘ کے مدیر اور ایک اشاعتی ادارے کے منتظم و منصرم ہیں۔ اسے بھی سنگ میل ہی نے چھاپا اور قیمت 1400 روپے ہے ۔ پونے چار سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب معروف افسانہ نگار اور نقاد ممتاز شیریں کے تین افسانوی مجموعوں کو محیط ہے۔ جو اس طرح سے ہیں: اپنی نگریا ، میگھ ملہار اور داستاں کہتے کہتے ، ''حکایت شیریں ‘‘ کے عنوان سے مصنفہ کا ابتدائیہ ہے۔ جس کے بعد ممتاز شیریں فن اور شخصیت کے عنوان سے انہی کے قلم سے تعارفی مضمون ہے۔ اپنی نگریا کا دیپاچہ محمد حسن عسکری کے قلم سے ہے ۔ اس میں چھ افسانے شامل ہیں جن کے آخر میں ممتاز شیریں کا قلمی دیباچہ ہے جبکہ دوسرے مجموعے میگھ ملہار کا دیباچہ بھی ممتاز شیریں نے خود لکھا ہے ۔ اس میں بھی چھ افسانے ہیں ۔ تیسرے مجموعے بعنوان داستاں کہتے کہتے میں چار افسانے ہیں۔ پسِ سر ورق ان مجموعوں کی فہرست ہے ۔ جو اس ادارے نے شائع کئے ہیں۔ ٹائٹل دیدہ زیب ، پیش کش عمدہ ۔
'' پدرم سلطان بود ‘‘ ممتاز نقاد پروفیسر سید وقار عظیم کی شخصیت اور ادبی خدمات کے حوالے سے یہ کتاب ان کے فرزند اختر وقار عظیم نے مرتب کی ہے ۔ جسے سنگ میل والوں نے بڑی تقطیع میں چھاپ کر اس کی قیمت 1400 روپے رکھی ہے ۔ یہ مختلف ادیبوں کے سید وقار عظیم پر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔ جس کے پہلے دو مضمون اختر وقار عظیم کے قلم سے ہیں ، جبکہ اگلا مضمون '' بھائی صاحب ‘‘ کے عنوان سے پروفیسر سید اقبال عظیم کا ہے ۔ آپ بیتی کے عنوان سے پروفیسر مرحوم کی اپنے بارے تحریر ہے ۔ مضمون نگاروں میں شوکت تھانوی ، صوفی تبسم ، ڈاکٹر سید عبد اللہ ، احسان دانش ، ڈاکٹر جمیل جالبی، ڈاکٹر عبادت بریلوی، انتظار حسین ، محمد طفیل ، اے حمید ، صادق حسین ، اثر صہبائی ، پروفیسر صابر لودھی ، سجاد باقر رضوی، کشور ناہید ، ڈاکٹر سہیل احمد خاں، احمد عقیل روبی، پروفیسر نذیر صدیقی ، ڈاکٹر یونس جاوید ، ڈاکٹر انور سدید ، اصغر سودائی ، ڈاکٹر غلام حسین اظہر ، ڈاکٹر معین الرحمن ، مرزا ادیب ، پروفیسر فتح محمد ملک ، پروفیسر سحر انصاری ، ضیاء محی الدین ، اصغر ندیم سید ۔
''زندگی کی رہگزرپر ‘‘جمیل یوسف کی سوانح حیات ہے ۔ پشاور سے لے کر چٹا گانگ تک ، جہاں جہاں بھی وہ رہے ۔ وہاں کی روئدادیں شامل ہیں ۔ ٹائٹل پر مصنف کی تصویر ہے ۔ پس سر ورق ڈاکٹر خورشید رضوی کی تحریر ہے ، دوست پبلی کیشنز نے چھاپی ہے قیمت 650 روپے ۔
''ذہن انسانی کی پوشیدہ طاقت ‘‘ ڈاکٹر جوزف مرفی کی کتاب ہے جس کا ترجمہ ریاض محمود انجم نے کیا ہے۔ اسے بک ہوم نے چھاپا اور قیمت 800 روپے رکھی ہے ۔ کتاب کا متن اس کے عنوان ہی سے ظاہر ہے ۔ اس میں کل 20 باب ہیں یہ کتاب ٹائٹل پر درج اطلاع کے مطابق بیسٹ سیلر ہے ۔ ترجمہ رواں ہے ۔
''ستارہ ہے خاک پر ‘‘محمد آصف مرزا کا مجموعۂ غزل ہے جسے رومیل ہائوس آف پبلی کیشنز راولپنڈی نے چھاپا اور اس کی قیمت 350 روپے رکھی ہے ۔ غزلوں کے ساتھ ساتھ اس میں نظمیں بھی شامل ہیں۔ پسِ سر ورق شاعر کی تصویر اور اس کی تحریر ہے ۔ گیٹ اپ عمدہ۔
'' حرف راز عشق ‘‘ یہ حسن تغزل پر ثریا حسام حُر کی تحریروں کا مجموعہ ہے جسے انجمن ترقی پسند مصنفین پختونخوا کی طرف سے ملاقات پبلی کیشنز پشاور نے چھاپا اور قیمت 300 روپے رکھی ہے ۔ پس سر ورق شاعر کی تصویر اور تعارف درج ہے۔ اندرون سر ورق سجاد بابر اور امجد کے قلم سے ہے۔ گیٹ اپ عمدہ ہے ۔
'' دو تحریریں ، میں اور احمد بشیر ‘‘ اسے احمد بشیر مرحوم کی اہلیہ محمودہ احمد بشیر نے لکھی ہے اسے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا اور اس کی قیمت 400 روپے رکھی ہے ۔ یہ ان کی صاحبزادی اور معروف فکشن رائٹر نیلم احمد بشیر کی پیشکش ہے ۔ جس میں ان کی اہلیہ نے احمد بشیر جو ایک صاحب طرز اور بے باک ادیب تھے کے ساتھ گزرے ہوئے ایام کو یاد کیا ہے جبکہ کہانی انہوں نے اپنے بچپن سے شروع کی ہے ۔ کتاب دلچسپ ہے ۔
مضامین خان صاحب پروفیسر قاضی فضل حق
یہ خان صاحب پروفیسر قاضی فضل حق کے پنجابی زبان و ادب سے متعلق تنقیدی اور تحقیقی مضامین پر مشتمل ہے ،جو پنجابی زبان میں لکھا گیا ہے ۔ مختلف پنجابی ادبی موضوعات پر یہ 24 مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف رسائل و اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ ممتاز ادیب بذل حق محمود نے تعارفی دیباچہ تحریر کیا۔ آخر پر اشاریہ درج ہے ۔ اسے بھی سنگ میل پبلی کیشنز ہی نے چھاپا اور اس کی قیمت 800 روپے رکھی ہے ۔ پنجابی زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ایک مفید کتاب ، پس سر ورق خان صاحب اور بذل حق محمود کی تصنیفات کے ٹائٹل شائع کئے گئے ہیں۔ ٹائٹل اور پیشکش عمدہ ہے ۔
آج کا مطلع
یہ شہر چھوڑ دے کہ شرافت اسی میں ہے
رُسوائے شہر ! اب تیری عزت اسی میں ہے