بائونسر برداشت نہیں چھکا یا چوکا لگا دیتا تھا: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بائونسر برداشت نہیں‘ چھکا یا چوکا لگا دیتا تھا۔‘‘ چنانچہ جے آئی ٹی نے جو بائونسر پھینکا تھا میں نے حسب روایت شاٹ مار دیا اور بائونڈری پر پکڑا گیا ہوں لیکن ابھی نوبال کا فیصلہ ہونا ہے‘ اس لیے کریز نہیں چھوڑ رہا ہوں‘ پہلے بھی اسی طرح آئوٹ ہوتا رہا ہوں‘ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ گزرا ہوا کل بھی ہمارا تھا‘ آنے والا کل بھی ہمارا ہے؛ البتہ موجودہ حال کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کیا ہوگا؛ البتہ آثار کچھ اچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''موٹرویز اور ترقی کوئی نہیں روک سکتا‘‘ جبکہ ترقی کے جتنے امکانات بڑے پراجیکٹس میں ہیں اور کسی میں نہیں جو مخالفین کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی‘ جبکہ یہ ترقی براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو چھپرپھاڑ کر دیتا ہے اور جتنے چھپر اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے پھاڑے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں اور جن کے لیے پیشیاں بھی بھگت رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
والد کی آنکھوں میں خدشات دیکھے: مریم نوازشریف
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''میں نے والد کی آنکھوں میں خدشات دیکھے ہیں‘‘ تو میں نے ان سے کہا تھا کہ شیر بنیں‘ یہ دن تو آنا ہی تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ ''آپ کی بیٹی ہوں‘ گھبرائوں گی نہیں‘‘ کیونکہ آپ بھی نہیں گھبراتے اور پچھلی دفعہ بھی اس وقت تک آپ نہیں گھبرائے تھے جب تک بوٹوں کی دھمک دروازے تک نہیں پہنچ گئی تھی؛ تاہم اب بھی تشویش یہی ہے کہ ان تشویشناک حالات میں بھی آپ ابھی تک نہیں گھبرائے؛ حالانکہ آپ کا گھبرانا بنتا ہے‘ اگرچہ واقعی آپ کافی گھبرائے ہوئے ہیں کیونکہ اب تو دنوں کی بات ہے اور جو چار دن کی چاندنی تھی‘ اب اندھیری رات میں تبدیل ہونے والی ہے۔ اسی لیے ساری پارٹی گھبرائی ہوئی ہے اور حواس باختہ ہو کر اُلٹے سیدھے بیان جاری کیے جا رہے ہیں اور خدشہ یہ ہے کہ ہمارے بعد ان کی باری بھی ضرور آئے گی کیونکہ توہین عدالت بھی کوئی چھوٹا موٹا جرم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ کے ذریعے قوم سے مخاطب تھیں۔
مون سون میں انتظام یقینی بنائے جائیں: حمزہ شہباز
نوازلیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''مون سون میں انتظامی اقدامات یقینی بنائے جائیں‘‘ اور خاکسار کے لیے استقبالیہ اقدامات بھی یقینی بنائے جائیں کیونکہ میرے سر اور نازک کندھوں پر وزارتِ عظمیٰ کا بوجھ پڑنے والا ہے کیونکہ تایا جان کی فارغ خطی کے بعد قرعہ فال میرے ہی نام نکالا جا رہا ہے جبکہ والد صاحب اپنے طور پر میری راہ کی رکاوٹ بننے کی کوششوں میں مصروف ہیں جنہیں قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں یہ بھی باور کرایا جا رہا ہے کہ پانامہ کیس کی تلوار خدانخواستہ آپ کے سر پر بھی لٹک رہی ہے اور کچھ بھی ہو سکتا ہے بلکہ میرے اثاثوں کا بھی حساب مانگا جا رہا ہے اور میرا معاملہ بھی خاصا مشکوک ہی سمجھیے اور خدا کا شکر ہے کہ جے آئی ٹی والوں نے مجھے طلب نہیں کرلیا؛ تاہم ان کی رپورٹ میں میرا ذکر خیر بھی آ سکتا ہے کیونکہ سازشیں میرے خلاف بھی ہو رہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
سلطانی گواہ ڈھونڈنے والے کل کٹہرے میں ہوں گے: حسین نواز
وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ''سلطانی گواہ ڈھونڈنے والے کل کٹہرے میں ہوں گے‘‘ حالانکہ معاملہ ہی اس قدر صاف ہے کہ کسی سلطانی گواہ کی ضرورت ہی نہیں ہے اور خوامخواہ یہ تکلف کیا جا رہا ہے اور قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے حالانکہ ان کا وقت بہت قیمتی ہے اور ہمارے علاوہ بھی ابھی انہوں نے متعدد شرفاء کو کٹہرے میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی نے خلافِ آئین کام کیا تو بچ کر نہیں جا سکے گا‘‘ کیونکہ ہمارے خلاف فیصلہ بجائے خود خلاف قانون ہوگا کہ حکومت کو جو مینڈیٹ دیا گیا تھا اس کا مطلب ہی یہ تھا کہ حکمران عوام کے ساتھ ساتھ اپنی خدمت بھی کرتے رہیں اور ووٹ دینے والے اچھی طرح سے جانتے بھی تھے کہ حکومت وہی کچھ کرے گی جو اپنے ہر دور میں کرتی چلی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''طیارہ کیس بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ اور اس کے لیے ہمیں جو درخواست دی گئی تھی اسے نامنظور کردیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد اظہار خیال کر رہے تھے۔
کوئی بھی ریاست پنکچروں والی جمہوریت
سے ترقی نہیں کر سکتی: ریاض پیرزادہ
وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ ''کوئی بھی ریاست پنکچروں والی جمہوریت سے ترقی نہیں کر سکتی‘‘ اس لیے حکومت سے گزارش کروں گا کہ اگر واقعی ترقی کرنی ہے تو براہ کرم پنکچروں سے گریز کیا جائے کیونکہ پنکچروں والی جمہوریت سے صرف اشتہارات میں ہی ترقی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام اپنے نمائندوں کو ووٹ دیتے ہیں‘ منتخب کوئی اور ہو جاتا ہے‘‘ اس لیے میں اپنی قیادت سے درخواست کروں گا کہ آئندہ اگر موقعہ ملے تو ووٹوں ہی سے منتخب ہوں‘ پنکچروں وغیرہ سے نہیں۔ اول تو یہی لگتا ہے کہ اس کا موقعہ ہی نہیں آئے گا اور ہمیں باعزت طور پر گھر بھیج دیا جائے گا‘ ماسوائے حکمران کے۔ جنہوں نے جو بویا ہے وہی کاٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کا خاتمہ قوم کی آواز بن چکا ہے‘‘ اگرچہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ کرپشن کو روکیں تو ترقی رک جائے گی کیونکہ کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
آج کا مقطع
چھوڑو بات ظفر کی
مار رہا ہے یکڑ