قائداعظم کے پاکستان میں دہشت گردی
کی کوئی گنجائش نہیں : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے ''قائداعظم کے پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں‘‘ اگرچہ یہ قائداعظم ثانی کا پاکستان ہے اور اگر نیکٹا پرپوری طرح عمل کیا جاتا تو یہ دہشت گردی کب کی ختم ہو چکی ہوتی۔ جبکہ صاحب موصوف کی اپنی صورتحال بھی خاصی مشکوک ہے‘ کبھی سڑکوں پر میرے بینر لگ جاتے ہیں تو کبھی میرے اُتار کرطفل تسلّی کے طور پر ان کے لگا دیئے جاتے ہیں حالانکہ بات بینروں سے بہت آگے نکل چکی ہے اور اگر چوہدری نثار رخنہ اندازی نہ کرتے تو میرا نام فائنل ہو چکا تھا اور اگر ان کا اپنا لُچ نہیں تلا جا رہا تھا تو میرا کام خراب کرنے سے انہیں کیا حاصل ہو گا جبکہ ان کا اعتراض صرف یہ ہے کہ میں جونیئر ہوں اور کسی سینئر کو لگا دیا جائے‘ اور جو دو وزیر خواجہ آصف اور چوہدری احسن اقبال مجھ سے سینئر ہیں‘ ان کے اپنے اقامے نکل آئے ہیں اور اُن کا پتا بھی کٹنے والا ہے‘ اس طرح صرف خاکسار ہی باقی بچتا ہے جو وزارت عظمیٰ کا بوجھ جوں توں کر کے اپنے کمزور کندھوں پر اٹھا سکتا ہے۔ ہیں جی؟ اور یہ اس لئے کہ ہر وزیراعظم کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران جتنا مرضی شور مچا لیں‘ تلاشی تو دینا ہو گی : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران جتنا مرضی شور مچا لیں‘ تلاشی تو دینا ہو گی‘‘ بیشک تلاشی سے کچھ بھی نہ نکلے تاہم ان کا کیس بھی وزیراعظم کے برابر تو ہو ہی جائے گا کیونکہ تلاشی دونوں کی ہو رہی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک نہیں‘ عمرانی سیاست رُکی ہوئی ہے‘‘ جبکہ ملک تو صرف چوہدری نثار کی وجہ سے رُکا ہوا ہے جو پٹھے پر ہاتھ ہی نہیں دھرنے دیتے اور جس دن وہ بائیکاٹ ختم کر کے راضی ہو گئے ملک پھر سے چلنا بلکہ بگٹٹ بھاگنا شروع کر دے گا اور کسی کے ہاتھ نہیں آئے گا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
نوازشریف 14 ؍ اگست کو پرچم کشائی نہیں کر سکیں گے : خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''نوازشریف 14 ؍ اگست کو پرچم کشائی نہیں کر سکیں گے‘‘ بلکہ ان کی جگہ آصف علی زرداری کرتے لیکن فی الحال وہ بغرض علاج بیرون ملک ہیں اور چونکہ اُن کے کیس بھی کھلنے والے ہیں اس لئے خدانخواستہ ان کی بیماری طول بھی پکڑ سکتی ہے جبکہ ابھی تو ہمیں ڈاکٹر عاصم حسین کے لالے پڑے ہوئے ہیں کہ انہیں بیرون ملک جانے سے روکا جا رہا ہے اور اس کے علاوہ بھی طرح طرح سے ہماری حق تلفی ہو رہی ہے جو فردوس عاشق نے کشمالہ طارق کو ایان ثانی کا لقب عطا کر دیا ہے جس سے زرداری صاحب کو روحانی صدمہ پہنچا ہے کہ ان کے روحانی تعلقات ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں‘ حتی کہ کئی بدروحیں بھی اُن کے حلقۂ نیاز میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سپریم کورٹ کے بارے میں اُلٹی سیدھی‘ باتیں نہیں کرنی چاہئیں‘‘ ماسوائے اُلٹے سیدھے کاموں کے کیونکہ یہ ملک ہی کافی حد تک اُلٹا سیدھا واقع ہوا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
نوازشریف نااہل نہیں ہوں گے‘ مینڈیٹ
کا دفاع کیا جائے گا : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نااہل نہیں ہوں گے‘ مینڈیٹ کا دفاع کیا جائے گا‘‘ اور اگر نااہل ہو بھی گئے تو ہمارے لئے وہ وزیراعظم ہی رہیں گے اور مخدوم جاوید ہاشمی کی طرح وہاں پہنچ کر کوئی ذمہ دار کتاب بھی لکھیں گے نیز یہ کہ ہم صرف مینڈیٹ کا دفاع کریں گے کیونکہ کیس کے دفاع کا تو وکیلوں نے ستیاناس ہی کر دیا ہے حالانکہ ملکی خزانے سے فیسوں کی شکل میں اُن پر کروڑہا روپے خرچ کئے گئے تھے کیونکہ وزیراعظم ایک سرکاری وزیراعظم تھے۔ اس لئے اُن کی فیس بھی سرکاری خزانے ہی سے ادا ہونی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم کا پاناما لیکس سے کوئی بھی تعلق ثابت نہیں ہوا‘‘ البتہ اتنا کچھ مزید ثابت ہو گیا ہے کہ پاناما کیس بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چوہدری نثار نے کابینہ میں ہمیشہ اپنی رائے دی‘‘ اور اس سے بڑی گستاخی اور کیا ہو سکتی ہے کیونکہ وزیراعظم صاحب صرف اپنی رائے کو مقدم سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
جنوبی پنجاب صوبہ نہ بنا تو مُلک ٹوٹ جائے گا : مخدوم جاوید ہاشمی
سینئر بلکہ سابق سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''اگر جنوبی پنجاب صوبہ نہ بنا تو ملک ٹوٹ جائے گا‘‘ اوّل تو جو سلوک میاں نوازشریف نے میرے ساتھ کیا ہے اسی پر ملک ٹوٹ جانا چاہیے تھا چنانچہ اب یہ اُمید جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنائے جانے سے ہی لگا رکھی ہے کیونکہ ٹوٹنے سے اس کا کچھ نہیں بگڑ تاکہ ایک بار پہلے بھی ٹوٹ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ون یونٹ کے خاتمے پر ملتان کو پنجاب میں شامل کرنا غلط تھا‘‘ بلکہ اس سے تو بہتر تھا کہ اسے کے پی کے میں شامل کر دیا جاتا‘ تاہم یہ بات بھی مجھے اتنے سال گزرنے کے بعد ہی یاد آئی ہے اس لئے میرے حافظے کو داد دینی چاہیئے کیونکہ اگر مجھ سے اور کوئی کام نہیں لیا جا سکتا تو پرانی باتیں یاد کرانے کا تو لیا ہی جا سکتا ہے جس کے لئے ایک چھوٹی سی وزارت الگ بنانی ہو گی اور بس‘ یعنی ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں گوجرہ سے اسلم عارفی کے دو شعر :
عجب روشن خیالی آ گئی ہے
بدن کپڑوں سے باہر جھانکتے ہیں
گھُٹن ہے جا بجا‘ ٹھنڈی ہوائوں کی ضرورت ہے
میانِ شہر بھی اب ایک گائوں کی ضرورت ہے
آج کا مطلع
میں سانس لے نہیں سکتا‘ ہوا رکاوٹ ہے
رُکا ہُوا ہُوں کہ خود راستا رکاوٹ ہے