"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

نوازشریف کو نااہل کر کے بیس کروڑ عوام کی توہین کی گئی : احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو نااہل کر کے بیس کروڑ عوام کی توہین کی گئی‘‘ جبکہ نوازشریف کے سنہری کارناموں سے بیس کروڑ عوام کی عزت میں بے پناہ اضافہ ہو رہا تھا اور اب لگتا یہی ہے کہ ریفرنسز کے نتیجے میں ایک بار پھر بیس کروڑ عوام کی زبردست توہین ہونے جا رہی ہے اور ان کی بیرک میں ایک بار پھر سانپ اور بچھو چھوڑے جائیں گے اسی لئے خاکسار کی تجویز ہے کہ صاحبِ موصوف جاتے ہوئے اپنے ساتھ ایک آدھ بین بھی لیتے جائیں تاکہ سانپوں کو مصروف رکھ سکیں جبکہ ایک خوبصورت سی بین میں مہیا کرنے کو تیار ہوں‘ بصورتِ دیگر ایک نیولہ ساتھ لے جانے کا اہتمام کر سکتے ہیں تاکہ سانپ اور نیولہ آپس میں ہی لڑتے رہیں‘ اور نوازشریف کی طرف متوجہ نہ ہوں بلکہ میاں صاحب اُن کی لڑائی سے مُفت میں لُطف اندوز ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز نارووال میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیب 62-63 سے زیادہ خطرناک ہو گا : مولانا فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نیب 62-63 سے زیادہ خطرناک ہو گا‘‘ کیونکہ اب تو سپریم کورٹ کی ایک آبزرویشن کے مطابق پلی بارگینگ بھی نہیں ہو سکتی کہ میاں صاحب دس بیس ارب دے دلا کر چھوٹ جاتے جبکہ اب تو نیب کا ریگولیٹر خود مصیبت میں پھنسا ہوا ہے اور 'مرے پر سو دُرے‘ کے مصداق چیئرمین کا کام بھی ایک جج کرے گا اور سارا کھوتا ہی کھُوہ کی نذر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن کے نام پر سیاست ہو رہی ہے‘‘ حالانکہ پہلے کرپشن کے نام پر کرپشن ہی ہو رہی تھی جبکہ یہ مظلوم کاروباری لوگ تھے‘ سیاست سے ان کا دُور کا بھی تعلق نہیں تھا اور سیدھی سادی تجارت میں ہی لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''سب پتہ ہے‘ عزائم کیا ہیں‘‘ اور یہ صرف میرے ٹھُوٹھے پر ڈانگ ماری جا رہی تھی کیونکہ یہاں کوئی کسی کو کھاتے پیتے نہیں دیکھ سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم ہائوس شفٹ نہیں ہونگا‘ قائد 
کی پالیسیاں جاری رکھوں گا : خاقان عباسی
نامزد عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''میں وزیراعظم ہائوس شفٹ نہیں ہوں گا اور قائد کی پالیسیاں جاری رکھوں گا‘‘ کیونکہ ایک تو وزیراعظم ہائوس کی نحوست مسلمہ ہے کہ اس میں جو گیا‘ کبھی عزت سے واپس نہیں نکلا جبکہ میں اپنی عزت کا ہمیشہ خیال رکھتا ہوں جیسا کہ ایل این جی کے کوٹے میں رکھا تھا اگرچہ اس پر واویلا بھی بہت ہوا تھا اور ہو سکتا ہے کہ اب کوئی ریفرنس وغیرہ بھی دائر ہو جائے‘ اور جہاں تک قائد کی پالیسیوں کا تعلق ہے تو یہ ان کے محسن اعظم ضیاء الحق ہی کی پالیسیاں ہیں جنہیں جاری رکھنے کا وہ مرحوم کی قبر پر کھڑے ہو کر اور زاروقطار روتے ہوئے عہد کیا کرتے تھے چنانچہ زیادہ تر پالیسیوں پر تو وہ عمل کر بھی چکے تھے تاہم اگر کوئی کسر رہ گئی ہے تو میں پوری کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر قائد کے وعدے پورے کروں گا‘‘ اور ظاہر ہے کہ 45 دنوں میں کتنے وعدے پورے کئے جا سکتے ہیں۔ آپ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے
والوں کی تلاشی کا وقت آ گیا ہے : شہبازشریف 
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے والوں کی تلاشی کا وقت آ گیا ہے‘‘ اگرچہ ایسے قرضے تو ہم نے بھی معاف کرا رکھے ہیں لیکن ہم تو تلاشی دے چکے ہیں بلکہ جتنی ہماری تلاشی لی گئی ہے چوروں کی بھی نہیں لی جاتی۔ اُنہوں نے کہا کہ ''نئے پاکستان کے دعویدار پرانے کو بھی بگاڑ رہے ہیں‘‘ حالانکہ خود ہم نے اس سلسلے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ تھی کہ آخر اسے اب اور کتنا بگاڑا جا سکتا ہے اس لئے اپوزیشن والے ایسے دعوے کرنے کی بجائے کچھ اور کریں تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جھوٹ بولنے کا ریکارڈ بنانے والے سیاستدان قوم کو گمراہ نہیں کر سکتے‘‘ کیونکہ ہم یہ کام روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے اپنے ریکارڈ قائم کر چکے ہیں‘ جنہیں کوئی نہیں توڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں اور وہ ترقی کے سفر کو مزید آگے بڑھائیں گے‘‘ بیشک وہ اندر ہوں یا باہر‘ انہیں اس کام سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آپ اگلے روز چھانگلہ گلی میں حمزہ شہبازشریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
حقیقت یہ ہے کہ وزارت داخلہ بہت بڑا چیلنج تھا : چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خاں نے کہا ہے کہ ''وزارت داخلہ میرے لئے بہت بڑا چیلنج تھا‘‘ بلکہ میں وزارت داخلہ کے لئے بہت بڑا چیلنج ثابت ہوا‘ تاہم ڈان لیکس کی رپورٹ کو خفیہ رکھنا کوئی معمولی بات نہیں تھی جبکہ روز روز وزیراعظم سے رُوٹھ جانا اور بائیکاٹ کرنا بھی آسان کام نہیں تھا کیونکہ وہ اپنی کمزوریوں اور مجبوریوں کی وجہ سے میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تھے جبکہ اب تو سارا بگڑنا‘ سنورنا ایک برابر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیکرٹری داخلہ کی خدمات قابل تعریف ہیں‘‘ کیونکہ سارا کام تو سیکرٹری کرتے تھے‘ میں تو بس رُوٹھ جانے اور مان جانے ہی میں مصروف رہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے اپنے دور میں جتنی کامیابیاں حاصل کیں وہ ایک ریکارڈ ہے‘‘ اگرچہ وزیراعظم سمیت ہم سب ریکارڈ ہی بنانے میں لگے رہتے ہیں جبکہ وزیراعظم کے ریکارڈز تو دُنیا بھر میں مشہور ہوئے اور اب سپریم کورٹ میں مزید مشہور ہو رہے ہیں کہ اللہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے‘ اگرچہ بعض لوگ ذلت کو بھی عزت ہی سمجھتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرنے کا ٹھرک پورا کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے 
کام نکلا تو ہے اُن کا مجُھے رُسوا کر کے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں