عمران بدکردار ہیں‘ مجھے نامناسب پیغامات بھیجتے تھے : عائشہ گلالئی
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عائشہ گلالئی وزیر نے کہا ہے کہ ''عمران بدکردار ہیں‘ مجھے نامناسب پیغامات بھیجتے رہے‘‘ جنہیں میں نے چار سال تو برداشت کیا‘ آخر ایک شریف خاتون چار سال سے زیادہ ایسے پیغامات کیسے برداشت کر سکتی ہے‘ آخر میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اگرچہ اس نے لبریز ہونے میں چار سال لگا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران نے پہلا ٹیکسٹ میسج 2013ء میں بھیجا‘‘ اور وہ دن اور آج کا دن‘ میں تو ان میسجز کی عادی ہو گئی تھی لیکن اب میں نے فیصلہ کر لیا کہ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے‘ چار سال ایسے کاموں کے لئے بہت ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی میں عزت محفوظ نہیں‘‘ جبکہ چار سال تک تو میں اپنی عزت کی حفاظت کرتی رہی اور‘ اب یہ کام مجھ سے نہیں ہو سکتا کیونکہ میں نے پارٹی کے اجلاسوں میں بھی شرکت کرنا ہوتی ہے اور ایک وقت میں ایک ہی کام ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ عوام نے تسلیم نہیں کیا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ عوام نے تسلیم نہیں کیا‘‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ اس کے خلاف احتجاج کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلے اور گھروں میں بیٹھے جے آئی ٹی کی توپوں میں کیڑے پڑنے کی بددعائیں مانگتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں سے ٹکرائو کی پالیسی ملک اور جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہو گی‘‘ ورنہ میں تو اسلام آباد میں دیگیں پہنچانے کے لئے تیار تھا جس کا مجھے کافی تجربہ بھی حاصل ہے لیکن بھائی صاحب نے منع کر دیا کہ اب وہ زمانہ نہیں ہے لہٰذادیگیں پکوا کر خود کھا لینا کہیں بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیر کو نوازشریف سے ملا اور ہم دونوں اس بات پر متفق تھے کہ ہمیں قانونی آپشنز استعمال کرنے چاہئیں‘‘ جس کے لئے وکیل تبدیل کرنے ضروری ہوں گے کیونکہ اگر یہی وکیل رہے تو یہ پھر مروا دیں گے ورنہ سپریم کورٹ تو بھائی صاحب کو صاف ہی بری کر رہی تھی۔ آپ اگلے روز ایک مقامی روزنامہ سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خاں نے معافی نہ مانگی تو عدالت لے کر جائوں گا : جاوید ہاشمی
بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ اگر ''عمران خاں نے معافی نہ مانگی تو انہیں عدالت لے کر جائوں گا‘‘ کیونکہ سیاست میں رہنے کے لئے آخر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی ہو گا اور اگر نوازشریف نے مجھے پارٹی میں شامل کر لیا ہوتا تو وہ نااہل بھی نہ ہوتے‘ ہور چُوپو! انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے مجھ پر جھوٹے الزام لگائے جس پر وہ مجھ سے اور قوم سے معافی مانگیں‘‘ چلیے‘ اگر مجھ سے نہیں تو قوم سے ہی معافی مانگ لیں‘ ایک ہی بات ہے کیونکہ فارغ ہونے کے بعد میں ہی قوم ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خواتین کی عزت نہیں کرتے‘‘ کیونکہ جو میری عزت نہیں کر سکا وہ خواتین کی کیا عزت کرے گا جبکہ میں تو عمر کے جس حصے میں ہوں‘ میں خود بھی اپنے آپ کو خاتون سے کم نہیں سمجھتا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے اگر پیسے لے کر کسی کو ٹکٹ دیا تھا تو مجھے پکڑوا دیتے‘‘ جبکہ چند ہزار روپوں کے لئے پکڑوانا بجائے خود ایک شرمناک حرکت ہوتی۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ہم صادق اور امین ہیں‘ ہم نوازشریف ہیں : خواجہ سعد رفیق
سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ہم صادق اور امین ہیں‘ ہم نوازشریف ہیں‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ نوازشریف نااہل ہو گئے ہیں تو اب ہماری باری ہے اور ہمیں اس کے لئے تیار رہنا چاہیے اور چونکہ نواز لیگ کا ہر آدمی نوازشریف ہے تو سب کو اس انجام سے دوچار ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''نون کا جنون سر چڑھ کر بولتا ہے‘‘ اور ابھی صرف نوازشریف کی نااہلی کی صورت میں سر چڑھ کر بولا ہے‘ ابھی تو بہت سے نازک مقامات اور بھی ہیں جو ریفرنسوں کی صورت میں منہ پھاڑے کھڑے ہیں جس کے بعد ہمارا یہ یقین پختہ ہو جائے گا کہ ہم سب واقعی نوازشریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''رکاوٹوں اور سازشوں کے باوجود نوازشریف کا پاکستان آگے بڑھائیں گے‘‘ اوّل تو نوازشریف کا پاکستان جتنا آگے بڑھ چکا ہے‘ اس میں مزید آگے بڑھنے کی گنجائش ہی نہیں ہے کیونکہ قرضوں کا بوجھ ہی اتنا بڑھ گیا ہے کہ آگے پہاڑ ہے اور پیچھے کھائی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نوازشریف 2018ء کے انتخابات کے
بعد دوبارہ اقتدار سنبھالیں گے : کیپٹن (ر) صفدر
وزیراعظم کے داماد اور قومی اسمبلی کے رکن کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ ''نوازشریف 2018ء کے انتخابات کے بعد دوبارہ اقتدار سنبھالیں گے‘‘ بشرطیکہ وہ خدانخواستہ اندر وغیرہ نہ ہو گئے کیونکہ اس دفعہ ریفرنس پکے پیروں پر انجام پذیر ہوں گے اور نوازشریف اپنے ساتھ ہمیں بھی لے ڈوبیں گے جبکہ آخر تک یہی کہا جاتا رہا کہ نوازشریف سپریم کورٹ سے سرخرو ہو کر نکلیں گے لیکن پتہ اس وقت چلا جب آپ عمر بھر کے لئے نااہل ہو کر نکلے اور اب سارے ٹبر کے خلاف جو ریفرنس دائر ہونے جا رہے ہیں ان میں سے بھی اگر اسی طرح سُرخرو ہو کر نکلے تو سب کو نانی یاد آ جائے گی‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ پھر بھی یہی کہا جائے گا کہ اگر وزیراعظم نہ ہوئے تو کیا ہوا‘ وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اس لئے لوگوں کو چاہیے کہ اپنا دل سنبھال کر رکھیں کیونکہ نوازشریف ان کے دل میں جا کر بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور دل کا آپریشن کر کے ہی انہیں باہر نکالنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اب تو رکھّی ہے دیکھنے کے لئے
کبھی چلتی بھی تھی ظفرؔ یہ توپ