دُنیا کو بتانا چاہتے ہیں وزیراعظم بدل
سکتا ہے‘ پالیسی نہیں : شاہد خاقان
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بدل سکتا ہے‘ پالیسی نہیں‘‘ اگرچہ دنیا بھر کو نہ صرف معلوم ہو چکا ہے بلکہ چرچے بھی ہو رہے ہیں کہ وزیراعظم کو کس طریقے سے تبدیل کیا گیا ہے جبکہ پہلے مسلسل یہی کہا جاتا رہا کہ وزیراعظم کو دنیا کی کوئی طاقت برطرف نہیں کر سکتی اور وہ سرخرو ہو کر سپریم کورٹ سے نکلیں گے‘ تاہم ہم اسے بھی سرخروئی ہی سمجھتے ہیں کیونکہ اگر وہ نااہل قرار نہ پاتے تو میرا دائو کیسے لگ سکتا تھا اگرچہ اب بھی ایل این جی کنٹریکٹ کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے اور دعا ہے کہ خدا اس طرح کی سرخروئی سے بچائے‘ اور جہاں تک پالیسی کا تعلق ہے تو تلاش رزق کے علاوہ پالیسی کوئی تھی ہی نہیں تو وہ کیسے تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف حلف برداری کے بعد لاہور جائیں گے‘‘ تاکہ کوئی اور حلف نہ اٹھا لے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرچہ آئوٹ ہونے کا انتظار ہے‘‘ اور نقل مارنے کے لئے سب تیار بیٹھے ہیں۔ آپ اگلے روز مری میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
کرپشن میں ڈوبے لوگوں کو ساتھ ملا کر
عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''کرپشن میں ڈوبے لوگوں کو ساتھ ملا کر عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا‘‘ البتہ اگر خود کرپشن میں ڈوبے ہوں تو لوگوں کو دھوکہ بہ آسانی دیا جا سکتا ہے‘ اسی لئے ہم نے کسی کرپشن میں ڈوبے شخص کو ساتھ ملانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی اور کوئی ثبوت چھوڑے بغیر کرپشن میں ڈوبنا کوئی آسان کام نہیں ہے اور اس کے لئے حدیبیہ پیپر ملز جیسی فائلوں کو دوبارہ کھولنا پڑتا ہے اور میں تو ڈر کے مارے یہ بھی نہیں کہتا کہ اس سے سرخرو ہو کر نکلوں گا کیونکہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونکیں مار کر پیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ انہیں اسی حکمرانی پر گزارہ کرنا پڑے گا کیونکہ ریفرنس بھی دائر ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''احتجاج ملکی ترقی کے لئے زہر قاتل ہے‘‘ کیونکہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم بھی یہی کچھ کیا کرتے تھے اور اس زہر قاتل سے ملکی ترقی بالکل ہی وفات پا گئی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جو چاہتا ہے پارلیمنٹ پر چڑھائی کر دیتا ہے : چیئرمین سینٹ
چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ''جو چاہتا ہے پارلیمنٹ پر چڑھائی کر دیتا ہے‘‘ حالانکہ پارلیمنٹ سب کی سب نیک اور معصوم لوگوں پر مشتمل ہے اور اپنے ساتھ ساتھ عوام کی عاقبت کو بھی درست رکھنے کا اہتمام کرتی ہے کیونکہ یہ شرفا سیاست کو عبادت سمجھ کر ہی کرتے اور چوبیس گھنٹے باوضو رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عدلیہ پارلیمنٹ پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی ہے‘‘ اور یہ فرشتوں کو خواہ مخواہ تنگ کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' 58 ٹو بی کے بعد نیا طریقہ آ گیا ہے‘‘ حالانکہ کسی ادارے کو مادرپدر آزاد بھی رہنے دینا چاہیے‘ اور اگر ارکان پارلیمنٹ نے بھی اپنا حساب دینا ہے تو اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین میں لکھا ہے کہ حکومت عوامی نمائندے چلائیں گے‘‘ اور سرمائے کی گردش کو بھی ہر طریقے سے جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''اداروں کی مداخلت کے باعث آئین ڈگمگا گیا‘‘ جسے میں نے بڑی مشکل سے تھام کر رکھا ہوا ہے ورنہ کب کا زمیں بوس ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''سویلین کو پنڈی والوں سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں‘‘ جبکہ ڈان لیکس وغیرہ حکومت کا ذاتی معاملہ ہے اور سانحہ وزیراعظم کی وجہ سے بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ اس سے زیادہ حب الوطنی اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان ووٹ ڈالنے نہیں آئے‘ شرم آ گئی ہو گی : خواجہ آصف
سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''عمران خان ووٹ ڈالنے نہیں آئے‘ شرم آ گئی ہو گیِ‘‘ اس لئے انہیں تربیت کی ضرورت ہے‘ چار دن ہماری صحبت میں رہ کر دیکھیں شرم کبھی ان کے قریب سے بھی نہیں گزرے گی کیونکہ ہم نے کبھی اس آلائش کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیا اور جس کا تازہ تازہ ثبوت یہ ہے کہ ہمارے وزیارعظم عدلیہ سے کس قدر بے وقار ہو کر نکلے ہیں لیکن ہم اسے اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اب نوازشریف زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا بلکہ ریفرنسز کے فیصلے کے بعد جو کچھ ان کے ساتھ بیتے گی ہمارے لئے مزید باعث فخر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خاں شیخ رشید کو تب ووٹ ڈالنے آئیں گے جب وہ چپڑاسی کا الیکشن لڑیں گے‘‘ تاہم‘ جو جھاڑو پھرنے والا ہے اس کے بعد تو شائد ہم چپڑاسی کا الیکشن لڑنے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے ایک پیغام نشر کر رہے تھے۔
سپریم کورٹ کے جج کو نیب پر نگران
بنا کر غیر آئینی اقدام اٹھایا گیا : جاوید ہاشمی
سینئر بلکہ بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''سپریم کورٹ کے جج کو نیب کا نگران بنا کر غیر آئینی اقدام اٹھایا گیا‘‘ اور سپریم کورٹ کم از کم میرے اس بیان پر ہی توہین عدالت میں مجھے طلب کر لے تاکہ چند روز مشہوری وغیرہ ہو جائے ورنہ تو طویل عرصے سے میرا نوٹس ہی نہیں لیا جا رہا‘ صرف پی ٹی آئی کے کارکن ہیں جو میرے گلوگیر وغیرہ ہو کر مجھے خبروں میں کچھ زندہ رکھے ہوئے ہیں جن کا میں تہہ دل سے ممنون و مشکور ہوں لیکن ان سے اتنی گزارش ہے کہ بوڑھا آدمی ہوں‘ میری ہڈی پسلی کا خیال ضرور رکھیں۔ آپ اگلے روز ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس اور بعد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
کچُھ انعام تو ہونا تھا
یہ انجام تو ہونا تھا