"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

منتخب وزیراعظم کو اس طرح رُسوا
نہیں کرنا چاہیے : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''منتخب وزیراعظم کو اس طرح رسوا نہیں کرنا چاہیے‘‘ جبکہ رُسوا کرنے کے اور بھی بے شمار طریقے موجود ہیں جن سے کام لیا جا سکتا تھا صرف منتخب وزیراعظم ہی کو رُسوا نہیں کیا گیا بلکہ جملہ پٹواریوں‘ ٹیچروں‘ انتظامیہ‘ حتیٰ کہ بیچارے پنکچر لگانے والوں کو بھی رُسوا کیا گیا جنہوں نے جان پر کھیل کر مجھے منتخب کروایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''نگران جج مرضی کا لگا کر مرضی کی ٹرائل کرائی جائے گی‘‘ حالانکہ چیئرمین نیب پر مکمل اعتماد کیا جا سکتا تھا جن کے آزادانہ اور منصفانہ فیصلے روز روشن کی طرح عیاں ہیں اور جن کے کام میں میں نے کبھی مداخلت نہیں کی تھی کیونکہ انہیں پہلے ہی پتہ ہوتا تھا کہ میں کیا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''کیا عوام کے ووٹ کو اس طرح دھتکارا جائے گا؟‘‘ حالانکہ یہ صرف عوام کا ووٹ نہیں تھا بلکہ بے شمار عناصر اس مبارک کام میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف کو ہم نے نہیں‘ عدلیہ نے باہر بھیجا‘‘ اگرچہ عدلیہ نے تو کہا تھا کہ حکومت کی مرضی ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
دُشمن پاکستان میں عدم استحکام پیدا
کرنے کی کوشش کر رہا ہے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دشمن پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘‘ اور دشمن کون ہے اگرچہ اس بارے میں کھل کر تو نہیں بتایا جا سکتا‘ تاہم اشاروں میں ہم لوگ متفقہ طور پر اعلان کرتے رہتے ہیں کیونکہ بھارت تو ہمارا دشمن ہو ہی نہیں سکتا کہ نریندر مودی صاحب نوازشریف کے ذاتی اور گہرے دوست ہیں اور دن رات پاکستان میں استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں جس میں کلبھوشن یادیو جیسے شرفاء کی مخلصانہ کوششیں کس کی نظر سے پوشیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دشمن کے عزائم
کو ناکام بنانے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا‘‘ جو اس کے خلاف نفرت پیدا کرنے ہی سے ہو سکتا ہے جو ہم حسب توفیق دن رات کرتے رہتے ہیں ضروری ہو گیا ہے کہ ہماری طرح عوام بھی اس کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ نوازشریف جرنیلی سڑک کے ذریعے اپنے گھر آ رہے ہیں چنانچہ اب تو لوگوں کو سمجھ آ جانی چاہیے ‘ ہم کھل کر اور کیا بتائیں؟ آپ اگلے روز لاہور میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے رہے تھے۔
نوازشریف ارکان ِپارلیمنٹ کے مشورے پر
جی ٹی روڈ سے گھر جا رہے ہیں : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ارکان پارلیمنٹ کے مشورے پر جی ٹی روڈ سے گھر جائیں گے‘‘ اگرچہ نوازشریف خود ہی اس پر بضد تھے‘ تاہم ان کا خیال تھا کہ ارکان پارلیمنٹ بھی یہی مشورہ دیں گے کیونکہ جو فیصلہ ہونا ہے اس کے بارے میں نوازشریف نے بتا ہی دیا ہے اس لئے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کا تو انہیں پورا پورا حق حاصل ہے‘ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
سیاستدانوں کو ختم کرنے والے خود ختم ہو گئے : خواجہ آصف
وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''سیاستدانوں کو ختم کرنے والے خود ختم ہو گئے‘‘ اور اکادکا اب بھی ختم ہو رہے ہیں اور اُمید ہے کہ ہماری عاجزانہ کوششیں بہت جلد رنگ لائیں گی‘ صرف لوگوں کے باہر نکلنے کی دیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں‘‘ جبکہ نوازشریف اور ان کے برخوردار ان کے اثاثوں کا کوئی شمار ہی نہیں ہے اگرچہ انہیں شمار کرنے کی کئی سال سے سرتوڑ کوششیں ہو رہی ہیں لیکن شمارکرنے والے ہر بار منہ کی کھاتے ہیں اور شرمندہ ہو کر دوبارہ یہی کام کر دیتے ہیں‘ حتیٰ کہ نوازشریف کو خود بھی اپنے اثاثوں کا کوئی اندازہ نہیں ہے اور وہ ہر وقت حیران ہوتے رہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کے لئے چھپر اس طرح بھی پھاڑ سکتا ہے اور چونکہ یہ چھپر بار بار پھاڑنا پڑتا ہے اس لئے اس چھپر کی مرمت بھی ساتھ ساتھ ہوتی رہتی ہے کیونکہ اس کے لئے یہ کام کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف آٹھ نو مہینے سیاست کریں گے‘‘ بشرطیکہ اس سے پہلے ہی ان کے ساتھ سیاست نہ کر دی گئی‘ تاہم وہ جہاں بھی ہوں گے‘ سیاست کرتے ہی رہیں گے کیونکہ وہاں بھی موبائل سمیت ہر چیز کی سہولت حاصل رہتی ہے اور ایک طرح سے گھر ہی کا ماحول ہوتا ہے اور ملاقاتیوں کا بھی تانتا بندھا رہتا ہے بلکہ مخدوم جاوید ہاشمی کی طرح وہاں سے کوئی کتاب بھی لکھی جا سکتی ہے تاکہ لوگ اسے پڑھیں اور صحیح معنوں میں عبرت حاصل کر سکیں بلکہ یہ عبرت حاصل کرنے کی شروعات ہوں گی کیونکہ اس سے پہلے یہاں پر کسی بات پر عبرت حاصل کرنے کا رواج ہی نہیں تھا‘ سو اس کا کریڈٹ بھی نوازشریف ہی کو جائے گا اور یہ کتاب اُنہیں زندہ جاوید کر دے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
روٹی کپڑا بھی دے‘ مکان بھی دے
اور‘ مجھے جان کی امان بھی دے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں