"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور عمیر نجمی کی شاعری

نوازشریف نے کبھی رشوت لی‘ کمیشن کھایا
نہ کک بیکس لیں : سابق وزیراعظم 
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نے کبھی رشوت لی‘ نہ کک بیکس لیں‘نہ کمیشن کھایا‘‘ اور میں نے ہمیشہ انکار کیا لیکن یہ پیسے میری جیب میں زبردستی گھیسڑنے کی کوشش کی گئی تو میں نے اُن کا ہاتھ جھٹک دیا اور کہا کہ میں حرام کے پیسے کو ہاتھ تک نہیں لگائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے اس لئے فارغ کیا گیا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی‘‘ کیونکہ جب وہ اپنی نیک کمائی میں سے مجھے اربوں روپے تحفے کے طور پر بھیج رہے تھے تو مجھے تنخواہ لینے کی کیا ضرورت تھی انہوں نے کہا کہ ''یہ میرے ساتھ پہلی بار نہیں‘ تیسری بار ہوا ہے‘‘ کیونکہ میں بھی عادت سے مجبور تھا‘ یہ لوگ میری اس مجبوری کی طرف تو دیکھ لیتے‘ انہوں نے کہا کہ ''عوام میرے ساتھ وعدہ کریں کہ آئندہ وہ اپنے مینڈیٹ کی توہین نہیں ہونے دیں گے‘‘ اور جو توہین تین دفعہ ہو چکی ہے انہیں اسی پر اکتفا کرنا چاہیے اور کم از کم چوتھی بار تو ایسا نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ''راولپنڈی کے عوام کا سمندر دیکھ کر میں بہت خوش ہوا ہوں‘‘ اور حیران بھی ہو رہا تھا کہ سمندر تو کراچی میں ہے‘ یہ راولپنڈی تک کیسے آ پہنچا ۔ انہوں نے کہا کہ ''شہبازشریف ہماری شان اور پاکستان کی جان ہے‘‘ اور اُن کے لیے یہ تعریف کافی ہونی چاہیے کہ ملک کی وزارت عظمیٰ میں کیا رکھا ہے جس کا انجام ہمیشہ یہی ہوتا ہے بلکہ وہ پہلی فرصت میں اپنے دوست چوہدری نثار علی خان کی کمر کا علاج کرائیں جو انہوں نے میری ریلی میں شامل ہونے کے لئے کسی ہوئی تھی لیکن شاید زیادہ کسی جانے کی وجہ سے درد کرنے لگ گئی ہے اور وہ اس تاریخی ریلی میں شامل نہیں ہو سکے۔ آپ اگلے روز کمیٹی چوک میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
حریفوں نے سوئے ہوئے جن کو جگا دیا ہے : احسن اقبال
وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حریفوں نے سوئے ہوئے جن کو جگا دیا ہے‘‘ اور وہ عوام کو چمٹ گیا ہے جسے نکالنے کے لئے عامل حضرات کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں اور ان سے گزارش کی جائے گی کہ بعض اوقات وہ مار مار کر معمول کی جان بھی نکال دیتے ہیں‘ لہٰذا ایسا ہرگز نہ کریں اور اس جن کو آرام آرام سے نکالیں۔ اگرچہ یہ جن اس قدر طاقتور ہے کہ اس کا عاملوں کو چمٹ جانے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ اس لیے وہ اسے کوئی عام جن نہ سمجھیں اور اپنا بھی بندوبست کر کے اسے نکالنا شروع کریں کیونکہ جان تو عاملوں کو بھی بے حد عزیز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پروٹوکول نوازشریف کے لئے نہیں بلکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے لئے تھا‘‘ کیونکہ نوازشریف کو جتنا پروٹوکول ملنا تھا‘ مل چکا ہے اور ریفرنسوں کے فیصلے کے بعد تو سراسر اس کی نوعیت ہی بدل جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نوازشریف کی مقبولیت کا خوف مخالفوں
کو بے چین کر رہا ہے : شہبازشریف 
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی مقبولیت کا خوف مخالفین کو بے چین کر رہا ہے‘‘ اور جملہ پٹواری‘ سرکاری سکولوں کے ٹیچرز میاں نوازشریف کی محبت میں خود ہی کھنچے چلے آئے تھے حالانکہ انہیں ڈپٹی کمشنر نے اپنا کام چھوڑنے سے منع کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ریلی نکالنا ان کا بنیادی حق ہے‘‘ بلکہ اسے آخری حق بھی سمجھا جائے تو کچھ ایسا غلط نہ ہو گا کیونکہ ریفرنسوں کے فیصلے کے بعد وہ ریلی زیادہ سے زیادہ اپنی بیرک کے اندر ہی نکال سکیں گے جہاں قیدیوں اور حوالاتیوں کا سمندر اُن کے استقبال کے لئے موجود ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں سیاسی شعبدہ بازوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘‘ کیونکہ ہماری وجہ سے ان کی گنجائش واقعی ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نیازی اینڈ پارٹی نے سازشوں کا تانا بانا تیار کیا‘‘ اور یہ اس لئے کیا ہے کہ پہلے اس سازش کا ذمہ دار جن اداروں کو ٹھہرایا گیا تھا‘ اس کی کچھ تلافی ہو جائے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کتابی سلسلے ''تسطیر‘‘ کا تازہ شمارہ چھپ گیا ہے۔ اس میں شائع ہونے والی عمیر نجمی کی غزلوں سے کچھ منتخب اشعار :
کوئی روزن نہ جھروکہ نہ کوئی دروازہ
میری تعمیر میں دیوار زیادہ نکلی
کچھ سفینے ہیں جو غرقاب اکٹھے ہوں گے
آنکھ میں خواب تہہ خواب اکٹھے ہوں گے
اس کی تہہ سے کبھی دریافت کیا جائوں گا
جس سمندر میں یہ سیلاب اکٹھے ہونگے
مری بھنووں کے عین درمیان بن گیا
جبیں پہ انتظار کا نشان بن گیا
ہوا سے‘ روشنی سے رابطہ نہیں رہا
جدھر تھیں کھڑکیاں اُدھر مکان بن گیا
شروع دن سے گھر میں سُن رہا تھا اس لئے
سکوت میری مادری زبان بن گیا
کسی کے آنے پہ ایسے ہلچل ہوئی ہے مجھ میں
خموش جنگل میں جیسے بندوق چل گئی ہو
ہمارا ملبہ ہمارے قدموں پہ آ گرا ہے
پلیٹ میں جیسے موم بتی پگھل گئی ہو
وقت اچھا کوئی اس میں ہے ہی نہیں
مجھ کو لینی پڑے گی گھڑی دُوسری
یہ انتظار ہمیں دیکھ کر بنایا گیا
ظہور ہجر سے پہلے کی بات ہیں ہم لوگ
ہمیں جلا کے کوئی شب گزار سکتا ہے
سڑک پہ بکھرے ہوئے کاغذات ہیں ہم لوگ
آج کا مطلع
کس جنگل میں کھوئے
اوئے ہوئے ہوئے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں