"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

حکومت قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے : شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''حکومت قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے‘‘ اور سابق وزیراعظم قانون اور آئین کی جو ''خدمت‘‘ کر رہے ہیں‘ یہ اس کا واضح ثبوت ہے کیونکہ قانون کی حکمرانی کا مقصد بقول کامریڈ نوازشریف اس کے سوا کچھ نہیں کہ آئین اور قانون پر حکمرانی کی جائے تاکہ وہ مخالفوں کے شر سے محفوظ رہیں‘ اور یہ اُن کے اقوال زریں کا ادنیٰ سا نمونہ ہے اور حکومت بہت جلد ان گہر پاروں کو کتابی شکل میں شائع کر کے عوام کا تقاضا پورا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مسلم لیگ نون نے کرپشن سے پاک حکومت کا تصور دیا ہے‘‘ لیکن کرپشن جو زور شور سے ہو رہی ہے اس کی وجہ بھی بقول کامریڈ یہ ہے کہ اگر کرپشن کو روکیں تو ملکی ترقی رک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''چار برسوں کے دوران ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا‘‘ اور اربوں کے جو سکینڈل آئے روز اخبارات میں شائع ہوتے رہے ہیں اور اب تک ہو رہے ہیں‘ وہ اخبارات کی حد تک ہی رہے ہیں کیونکہ اگر اُن میں کوئی صداقت ہوتی تو نیب ان کے خلاف ضرور کارروائی کرتی جو اپنے ریگولیٹر کے تحت دھڑا دھڑ کارروائیاں کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ان چار برسوں میں ملک کو پٹڑی پر ڈالا گیا‘‘ جبکہ یہ ٹرین پٹڑی سے اُتر کر کچے میں ہی رواں دواں تھی اور جنگلوں اور تالابوں میں سے ہوتی ہوئی سارا سفر کر رہی تھی۔ انہوںنے کہا کہ ''ان چار برسوں میں امن و امان کے مسئلے کی حد تک چیلنجوں سے نبردآزما ہوتے رہے ہیں‘‘ اگرچہ ان مسائل نے نبردآزمائی کے دوران ہمیں ہی چاروں شانے چت کئے رکھا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مسلم لیگ نون کے سینیٹرز سے ملاقات کر رہے تھے۔
غریبوں کی زندگی میں بہتری لائیں گے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم غریبوں کی زندگی میں بہتری لائیں گے‘‘ کیونکہ گزشتہ سوا چار برسوں میں ہم دیگر ضروری اور مفید کاموں میں مصروف رہے ہیں جس کی وجہ سے سر کھجانے کا بھی وقت نہیں ملتا تھا اور ساری کابینہ ایک دوسرے کا سر کھجانے ہی میں لگی رہتی تھی چنانچہ اب اگر ہمیں یہ خیال آ ہی گیا ہے تو غریبوں کو پیشگی خبردار کر رہے ہیں کیونکہ اتفاق سے ہوتا ایسا ہے کہ ہم بہتری کی تدبیر کرتے ہیں لیکن اس کی بجائے خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''فلاحی پروگرام آگے بڑھا رہے ہیں‘‘ جبکہ اب تک تو ہم خود ہی آگے بڑھ رہے تھے کیونکہ اس ملک پر ہمارا بھی کوئی حق ہے‘ کیا ہم اس ملک کے شہری نہیں ہیں‘ بے شک ہماری جائیدادیں‘ کاروبار اور اثاثے ملک سے باہر ہیں کہ آخر باہر کے ملکوں کا بھی ہم پر کچھ حق ہے جہاں علاج اور چیک اپ کے لیے جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ترقیاتی پروگرام ہی معاشی ترقی کا سبب بنے‘‘ کیونکہ خدمت اور ٹھوس خدمت کا سارا دارومدار انہی پروگراموں ہی پر ہوتا ہے جبکہ جتنا پروگرام اور پراجیکٹ ہو گا اس میں سے ترقی نکال کر ایک طرف رکھ دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''خطے کی پسماندگی دور کرنے اور ماضی کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی اختیار کی ہے‘‘ اور مرہم کی کافی مقدار تیار کی جا رہی ہے جس کی ایک ایک ٹیوب غریب عوام میں تقسیم کی جائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں جنوبی پنجاب کے منتخب نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر آنی چاہیے : پرویز رشید
سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر آنی چاہیے‘‘ تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کا اصل ذمہ دار کون تھا یا تھی‘ جس میں مجھے خواہ مخواہ قربانی کا بکرا بنا دیا گیا اور اب عیدالاضحی کے موقع پر گھر والے پریشان ہیں کہ قربانی کس کی دیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میرا ڈان لیکس سے کوئی تعلق نہیں بنتا‘‘ کیونکہ جن کا تعلق ہے وہ اب تک میڈیا سیل چلا رہے ہیں‘ اور یہ بیان بھی میں میاں نوازشریف کی معزولی کے بعد دے رہا ہوں کیونکہ اب میرا کچھ نہیں بگاڑا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھ پر الزام ہے کہ میں نے خبر کو رکوایا کیوں نہیں‘‘ لیکن جنہوں نے خبر جاری کروائی تھی‘ ان سے اب تک کسی نے نہیں پوچھا حالانکہ اب ان سے پوچھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے تو جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی فارغ کر دیا گیا تھا‘‘ لہٰذا میری بیگناہی ثابت ہے۔ آپ اگلے روز ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
احتساب کے نام پر مذاق ہو رہا ہے : دانیال عزیز
وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ ''احتساب کے نام پر مذاق ہو رہا ہے‘‘ اور اس مذاق پر ہمیں ہنسنا بھی چاہیے لیکن
ہمارے وزیراعظم کی نااہلی کے سبب ہنسنے میں مزا نہیں آ رہا‘ نیز چونکہ میں بڑی مشکل اور احتجاج کے بعد وزیر بنا ہوں کیونکہ ہر ایرے غیرے کو وزیر بنایا جا رہا تھا اور مجھے وزیر مملکت پر ٹرخا دیا گیا حالانکہ سپریم کورٹ کے باہر وزیراعظم کے حق میں اور عمران خان کے خلاف تقریریں کر کر کے میرا گلا بیٹھ گیا تھا جسے بڑی مشکل سے کھڑا کیا گیا ہے جبکہ پورا وزیر بننے کے بعد گلا ویسے ہی اُٹھ بیٹھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صرف نوازشریف کا احتساب کیوں؟‘‘ جبکہ حسین نواز کے صرف الحمدللہ کہنے پر پاناما لیکس کی مصیبت وزیراعظم کے گلے میں ڈال دی گئی جسے سابق وزیراعظم کہتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے اور مُنہ میں زبان وغیرہ کو کافی مشکل پیش آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئینی حدود میں رہ کر اداروں کو آگے لے کر چلنا ہے‘‘ اگرچہ میاں نوازشریف اپنی حالیہ تقریروں کے ذریعے اداروں کو کافی حد تک آگے لے جا چکے ہیں جب ادارے آگے آگے تو میاں صاحب پیچھے پیچھے تھے اور اس تعاقب سے نہ صرف ادارے کافی آگے بڑھ گئے بلکہ خود میاں صاحب بھی ایک دم انقلابی ہو گئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
بہت کچھ ہو تو سکتا ہے مگر کچھ بھی نہیں ہو گا
مجھے معلوم ہے اُس پر اثر کچھ بھی نہیں ہو گا

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں