غربت‘ بیروزگاری اور جہالت جیسے چیلنجز
سے نمٹنے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''غربت‘ بیروزگاری اور جہالت جیسے چیلنجز سے نمٹنے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے‘‘ اور تعلیم حاصل کرنے کی خاطر درس گاہوں میں جانے کے لیے ٹرانسپورٹ بھی نہایت ضروری ہے جس کے لیے میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے اور ان سے فارغ ہو کر سکولوں کالجوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے نئی درس گاہیں تیار کرنے کا بھی سوچا جائے گا جبکہ سکولوں میں چاردیواری، فرنیچر اور بجلی کے فقدان کے علاوہ اساتذہ کی غیر حاضری جیسے مسائل سے طلبہ پہلے ہی عادی ہو چکے ہیں، اس لیے ان پر وقت ضائع کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے جبکہ گھوسٹ سکولوں کا بھی کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہے جہاں گھوسٹ یعنی جن بھوت طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں چنانچہ اگر اللہ اور احتساب عدالت نے چاہا تو اس طرف بھی بھرپور توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''تعلیم حاصل کر کے ہی قومیں عروج حاصل کرتی اور مقام بناتی ہیں‘‘ اگرچہ ہم نے جو عروج حاصل کیا ہے اور مقام بنایا ہے اس میں والد صاحب کی ہدایات اور برکات کا حصہ تعلیم سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب حکومت نے تعلیم کے فروغ کے لیے انقلابی اقدامات کئے‘‘ جو کہ بھائی صاحب ہمیں انقلاب کی راہ پہ ڈال کر خود لندن ہی کو پیارے ہو کر رہ گئے ہیں اور اب ریفرنسز کے ذریعے ان کی آمد کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ ''تعلیم حاصل کرنا عبادت ہی نہیں قومی ذمہ داری بھی ہے‘‘ اور قوم کو اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہیے اور ہمیں اپنا کام کرنے کی مہلت دیتے رہنی چاہیے کیونکہ ہمارے پاس وقت پہلے ہی بہت تھوڑا رہ گیا اور اگرچہ ریفرنسز کی تیاری میں نیب نے اپنی مہارت کا پورا ثبوت دیا ہے اور ہمارے بری ہونے کے پورے پورے امکانات موجود ہیں لیکن دیوار پر کچھ اور ہی لکھا صاف نظر آ رہا ہے‘ پتا نہیں لوگوں کو دیواریں کالی کرنے کی اجازت کس نے دی ہے‘ ہم اس کا سراغ لگانے کی پوری پوری کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم صفائی کے بے حد قائل ہیں وہ ہاتھ کی صفائی ہو یا کوئی دوسری۔ انہوں نے کہا کہ ''تعلیم قوم کے بچوں کا بنیادی حق ہے‘‘ اس لیے قوم کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے حقوق کا خیال رکھے اور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی نہ رہے بلکہ ہماری طرف دیکھے کہ محنت کر کے کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز یوم عالمی خواندگی کے موقعہ پر لندن سے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
لوڈشیڈنگ کے باضابطہ خاتمہ کا اعلان نومبر میں کیا جائیگا : عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے توانائی ڈویژن چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''لوڈشیڈنگ کے باضابطہ خاتمہ کا اعلان نومبر میں کیا جائے گا‘‘ اور یہ اس سلسلے میں حکومت کا ماشاء اللہ ایک سو پندرہواں اعلان ہے کیونکہ حکومت اس مسئلے پر غافل ہرگز نہیں ہے اور باقاعدہ بیانات دیتی رہتی ہے تاکہ عوام مایوسی کا شکار نہ ہوں‘ اگرچہ ہماری اپنی مایوسی کا دور بہت جلد شروع ہونے والا ہے‘ بلکہ اگر سچ پوچھیں تو ریفرنسز دائر ہونے کے بعد حقیقی طور پر شروع ہو بھی چکا ہے جبکہ ہمارے زعماء کے خلاف فیصلہ آنے کا مطلب صرف اور صرف تیزرفتار ملکی ترقی کو روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنے دور میں سستی بجلی کے حوالے سے خورشید شاہ کا بیان مضحکہ خیز ہے‘‘ جبکہ یہ ہمارے بیانات سے بڑھ کر مضحکہ خیز ہو ہی نہیں سکتا ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب عامر سہیل کی کل شائع ہونے والی نظم ''ایشیا بیرکوں میں نواسنج ہے‘‘ کا بقیہ حصہ :
ایشیا چھائونی؍ ایشیاگھائونی؍ ایشیا کو سمندر میں نہلائونی ؍ناف سے ایشیا کے ہزیمت ہٹے؍ جلد کے بال جو درد سے بیش قیمت تھے؍ کیسے کٹے!؍ ایشیاء کی نحوست...؍فقط جمگھٹے...؍ لوگ ٹکڑوں بٹے؍ ایشیاء تیری گھڑیوں میں جو وقت ہے؍ ہم سے کٹتا نہیں؍ دوغلا درد پہلو سے؍ ہٹتا نہیں؍ ہم نے افراد پیدا کئے اور کُنبے؍ غلاموں کوچھکڑوں میں لادا فقط؍کیا کمائیں ہمارے بدن یک رُخ؍ جن پہ غربت کے ہیں؍ کاسنی دستخط؍ ایشیا کوئی بیمار لڑکی؍ سرہانے پہ سر کو پٹختی؍ مقدر کا چھالا؍ شرابوں کا لمبانشہ؍ سرد لیبل جو گھُٹی پہ ہے؍ ایشیا کا خدا؍ چودہ صدیوں سے پہلے کا؍ چھٹی پہ ہے؍ ایشیا؍ گیلی انگیا میں روتی ہوئی حُور سی اپسرا؍ میرؔ کے وقت سی ہم میں وحشت نہیں؍ چھت ٹپکتی ہے غالبؔ کو فرصت نہیں؍ کالجے چھلنیوں سے چھدے خاک پہ؍ میز پر تاش کا کوئی پتہ نہیں؍ گردنوں میں دھنسائے گئے صرف سر؍ مکھیوں کے سوا جن پہ چھتا نہیں؍ بیوگی کے جہنم کو اطراف کیا ؍ جسم سب بک گئے ہونٹ کیا ناف کیا؍ ایشیا گالیوں اور غلاظت سلا؍ بالکوں کو اچھوتوں کا چھابا ملا؍ سُوکھے ٹکڑے سا گوتم کا نروان ہے؍ ایشیا کا سُنو کون بھگوان ہے؍ ایشیا کے لہو میں کوئی روگ ہے؍ ایشیا کی فضا میں بہت سوگ ہے؍ ایشیا تیری پلکوں سے نازک بہت؍ ایشیا تیرے ابرو سے باریک ہے؍ ایشیا کون کہتا ہے تاریک ہے؍ ایشیا سُرخ فجروں کو معلوم ہے؍ ایشیا عشق سے جو گیا رتجگا؍ ایشیا سات پھیروں سے معصوم ہے۔اور‘ اب چند متفرق اشعار:
اگر میں سانس لیتا ہوں یہاں پر
تو اُس کی پُوری قیمت دے رہا ہوں
اکٹھے ہنسنا‘ اکٹھے رونا سکھا دیا ہے
ہمیں محبت نے ایک جیسا بنا دیا ہے
(حسن عباسی)
میں رویا تو نہیں تُجھ سے بچھڑ کر
ذرا آواز بھاری ہو گئی ہے
(اظہر عباس)
آج کا مطلع
کیا آگے‘ کیا پیچھے
کیا اُوپر‘ کیا نیچے