ماہِ نو کا سرسیّد احمد خاں نمبر
بڑی تقطیع اور تقریباً ساڑھے پانچ سو صفحات پر مشتمل مسلمانان پاک ہند کے محسنِ اعظم سرسید احمد خان نمبر کی قیمت 400 روپے رکھی گئی ہیِ‘ یہ مجلّہ ہے اور آرٹ پیپر پر شائع کیا گیا ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے جو یہ تاریخی اور یادگار کارنامہ سرانجام دیا ہے اُسے دیرآید درست آید‘ ہی کہا جا سکتا ہے کہ اس قسم کا مبسوط نمبر اس موضوع پر شاید ہی شائع کیا گیا ہو جسے مختلف ابواب مثلاً سوانح سرسید‘ سرسید عصرِ حاضر میں‘ سرسید کا نظریہ تعلیم‘ سرسید کا سیاسی فہم‘ سرسید اور اُردو ادب‘ سرسید اور صحافت‘ سرسید اور مذہب‘ تعلیمی و تربیتی مضامین اور شخصیات کے متعلق مضامین لائبریری کے لیے ایک نہایت ضروری دستاویز جس میں تحریک پاکستان کے آغاز کی تاریخ بھی ہے۔
کتابی سلسلہ ''تسطیر‘‘
اسے راولپنڈی سے ممتاز شاعر نصیر احمد ناصر شائع کرتے ہیں۔ نئے دور کا یہ دوسرا شمارہ ہے جو کم و بیش ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے اور جس کی قیمت 700 روپے رکھی گئی ہے۔ خوبصورت سرورق سکینہ منہاج شکاری کے مُوقلم کا نتیجہ ہے‘ اندرون سرورق جن کا مختصر تعارف بھی درج ہے۔ برصغیر کے نامور قلم کاروں کی شرکت سے مزین یہ پرچہ مسلمہ ادبی حیثیت کا حامل اور شائقینِ ادب کے لیے ایک تحفے سے کم نہیں ہے۔ اس میں شامل غزلیات سے منتخب اشعار پہلے پیش کر چکا ہوں۔
سہ ماہی ''لوح‘‘
اسے راولپنڈی سے راوین ممتاز احمد شیخ شائع کرتے ہیں۔ مجلّہ ہے اور گیارہ سو صفحات پر مشتمل یہ اس کا افسانہ نمبر ہے جس کی قیمت 1500 روپے رکھی گئی ہے۔ یہ ایک سو پندرہ سالہ افسانوی تاریخ کے اہم اور ناگزیر افسانوں کا انتخاب ہے اور اسیرانِ علم و ادب کے لیے توشۂ خاص کی حیثیت کا حامل‘ اور شمارۂ پنجم و ششم پر مشتمل ہے جس میں شروع سے لے کر اب تک ہر افسانہ نگار کی اہم ترین تحریر شامل کی گئی ہے جن کی تعداد درجنوں تک پہنچتی ہے۔
ترقی پسند ادب کا ترجمان ''انگارے‘‘
یہ کتابی سلسلہ 85 تا 90 ہے جسے ملتان سے سید عامر سہیل‘ عبدالعزیز ملک اور محمد دائود راحت شائع کرتے ہیں۔ قیمت سو روپے ہے۔ خصوصی گوشہ بانو قدسیہ کے حوالے سے ہے جس میں ڈاکٹر سعید احمد‘ عبدالعزیز ملک‘ محمد رئوف‘ ڈاکٹر محمد عباس اور عاصمہ روبینہ کی تحریریں شامل ہیں۔ حصہ مضامین‘ سلسلہ وار ناول اور کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔ دوسرا گوشہ شاعر عابد خورشید کے لیے مختص ہے جن کی سترہ غزلیں ایڈیٹر کے نوٹ کے ساتھ شائع کی گئی ہیں جو کچھ خاص متاثر نہیں کرتیں۔
ماہنامہ ''الحمرائ‘‘
کم و بیش 27 سال سے اس کے بانی مولانا حامد علی خاں کی یاد میں شاہد علی خاں لاہور سے شائع کرتے ہیں‘ یہ اس کا شمارۂ ستمبر ہے جس کا ٹائٹل حسب معمول ہمارے لیجنڈ دوست اسلم کمال کے مُوقلم کا اعجاز ہے‘ قیمت فی پرچہ 120 روپے ہے۔ اسے مندرجہ ذیل حصوں میں تقسیم کی گیا ہے : تنقید‘ یاد رفتگاں‘ منظومات‘ آپ بیتی‘ سفرنامے‘ غزلیں‘ افسانے گوشۂ مزاح نگاری‘ تبصرے اور محفلِ احباب‘ برصغیر پاک و ہند کے ممتاز اہل قلم کی نگارشات کا حامل ہے۔
کتابی سلسلہ ''مکالمہ‘‘
اسے شاعر‘ افسانہ نگار اور نقاد مبین مرزا کراچی سے شائع کرتے ہیں۔ زیرنظر شمارہ 30 ہے۔ اکادمی بازیافت کے اس جریدے کی قیمت 250 روپے فی شمارہ رکھی گئی ہے۔ اس کے لکھنے والوں میں بالترتیب اسد محمد خاں‘ مسعود اشعر‘ یونس جاوید‘ پروفیسر سحر انصاری‘ رضی عابدی‘ نجم الحسن رضوی‘ ایلس فیض‘ سید مظہر جمیل‘ ڈاکٹر ناصر عباس نیئر‘ نجیبہ عارف‘ ڈاکٹر رئوف خیر‘ لیاقت علی عاصم اور خاکسار شامل ہیں۔ خوبصورت ٹائٹل پر آرٹسٹ کا نام درج نہیں۔
ماہنامہ ''فانوس‘‘
لاہور سے محمد طفیل شکور کی ادارت میں شائع ہوتا ہے اور پوری باقاعدگی سے اس کے لکھنے والوں میں شریک مدیر خالد علیم‘ محمد افضال انجم‘ شاہ ارشاد عثمانی‘ شہناز رحمن‘ مکرم نیاز‘ ارشد نعیم‘ ڈاکٹر نبیل احمد نبیل‘ زوبیہ انور‘ آصف ثاقب‘ غلام حسین ساجد‘ اشرف جاوید‘ خورشید ربانی‘ سید ریاض حسین زیدی‘ اشرف سلیم‘ نوید صادق‘ دلاور علی آذر‘ ممتاز راشد‘ عون الحسن غازی‘ اعجاز احمد نکرال‘ محمد عاصم بٹ‘ محسن فاروقی شامل ہیں۔
ماہنامہ ''ادب دوست‘‘
اس کے بانی شاعر اور ہمارے دوست اے جی جوش تھے جن کی یاد میں خالد تاج ارشد نعیم کی معاونت سے لاہور سے شائع کرتے ہیں۔ ارشد نعیم کی شمولیت سے اس کے معیار میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ معاون مدیران عابد فیروز اور شاہد غفور ہیں لکھنے والوں میں ریاض حسین چوہدری‘ شوکت علی شاہ‘ لیاقت علی عاصم‘ شہاب صفدر‘ عذرا اصغر‘ شاہد شیدائی‘ حسن عسکری کاظمی‘ ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ‘ حسین مجروح‘ حسین احمد شیرازی اور پنجابی حصے میں جلیل عالی کی تخلیقات شامل ہیں۔
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ زمین یہ بنجر ہے اور رہے گی یُونہی
فضول اِس پہ تُو دل کا لہو چھڑکتا ہے