حکومت کیخلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی : شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''حکومت کے خلاف کوئی سازش ہو رہی ہے‘‘ البتہ سابق وزیراعظم اور دیگر افراد جس سازش کی دہائی دے رہے ہیں تو اس لیے کہ ان کی بینائی ذرا زیادہ تیز ہے جس کی وجہ ایک خاص سُرمہ ہے جو انہوں نے مجھ سے چھپا کر رکھا ہوا ہے بلکہ وہ تو اب سازش کرنے والوں کے نام بھی اشاروں اشاروں میں بتا رہے ہیں حالانکہ اشارے کرنا کچھ اچھی بات نہیں ہے جبکہ میں نے تو یہ کام کافی عرصے سے چھوڑ رکھا ہے کہ آخر عمر کا بھی تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں ڈکٹیشن نہیں لیتا‘‘ بلکہ سارے فیصلے اپنی مرضی سے ہی کرتا ہوں کیونکہ میں نے کون سا روز روز وزیراعظم بننا ہے اور اگر ایل این جی والا معاملہ بھی شروع ہو جاتا ہے تو اس کی بھی خیر منانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کی نااہلی کے باوجود کوئی ایم این اے نہیں بھاگا‘‘ البتہ وہ دن دور نہیں جب یہ دوڑ بھی شروع ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
خونیں انقلاب روکنے کے لیے
اورنج انقلاب لانا ہو گا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''خونیں انقلاب لانا ہو گا‘‘ اور جونہی اورنج ٹرین نے چلنا شروع کیا اورنج انقلاب بھی ساتھ ہی شروع ہو جائے گا اور اگر نہ ہوا تو میرا نام بدل دینا‘ اگرچہ کئی بار پہلے بھی یہ نام تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن گوبھی کے پھول کو کسی نام سے بھی پکارا جائے وہ گوبھی کا پھول ہی رہتا ہے اور ٹماٹر بند ہونے کے بعد تو اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے بلکہ اب تو پیاز بھی اُسی راستے پر چل نکلا ہے انہوں نے کہا کہ ''سیاسی گدھ عوام کی خوشحالی کو نوچ رہے ہیں‘‘ حالانکہ اس نام نہاد خوشحالی کو پہلے ہی کافی نوچا جا رہا تھا کہ پاناما والا قصہ شروع ہو گیا اس لیے اب یہ نئے گدھ ہڈیاں ہی چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا اورنج ٹرین منصوبہ لاہور کا نہیں‘ پورے پاکستان کا ہے اور کسی بھی جگہ سے لوگ آ کر اس میں بیٹھ کر لاہور کی سیر کر سکتے ہیں جنہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں اورنج لائن ٹرین کی بوگیوں کی آمد پر خطاب کر رہے تھے۔
ہم نے کبھی کسی ڈکٹیٹر سے ہاتھ نہیں ملایا : خواجہ سعد رفیق
ماسوائے جنرل ضیاء الحق کے جن سے ہاتھ ملاتے ملاتے باقاعدہ بغلگیر ہو گئے تھے اور اُن کی وفات حسرت آیات کے بعد قائد اُن کے مقبرے پر ہر سال رو رو کر یہ عہد کرتے رہے کہ میں مرحوم کی پالیسیوں اور مشن کو جاری رکھوں گا اور ماشاء اللہ اب تک جاری رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ''سی پیک کے بعد بھارت سمیت کئی سپرپاورز ہمارے پیچھے پڑ گئی ہیں‘‘ اور جہاں تک بھارت کاتعلق ہے تو ہمارے قائد پاناما وغیرہ کی مصروفیت کے باعث مودی صاحب کو روک نہیں سکے چنانچہ یہاں سے فارغ ہوتے ہی وہ اپنے دوست سے کہیں گے کہ ہاتھ ذرا ہولا رکھیں کیونکہ سارا ملک ہی آپ سے دوستی یاری کے طعنے دے رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے اپنا معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
احتساب عدالت سے فیصلہ وہی آنا ہے جو تیار ہو چکا ہے : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''احتساب عدالت سے فیصلہ وہی آنا ہے جو تیار ہو چکا ہے‘‘ اور اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل بھی نہیں ہے کیونکہ ملزمان کو اپنی اپنی کارگزاریاں اچھی طرح سے یاد ہیں اور چور کی داڑھی میں تنکے کی جگہ شہتیر صاف نظر آ رہا ہے تاہم اس سلسلے میں جو حکمت عملی طے کی گئی ہے اس کے مطابق ملزمان اکٹھے کبھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے تاکہ فرد جرم ہی نہ لگ سکے اور عدالت اس چکر سے باہر نکل ہی نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''احتساب عدالت کا جج دبائو میں ہے‘‘ آخر ہم نے اپنا سارا دبائو کسی اور دن کے لیے تو نہیں رکھنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز لیگ کے زعماء قانون کی بالادستی کے لیے عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں‘‘ تاہم جو کچھ عدالتوں سے باہر کر رہے ہیں وہ ذرا مختلف قسم کا دبائو ہے اگرچہ عدالت اس دبائو کا اثر نہیں لے رہی کہ اُس کے اُوپر نگران جج جو بیٹھا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
فیصل آباد سے جدید لہجے کے شاعر انجم سلیمی نے اطلاع دی ہے کہ ان کی نظموں کی کتاب بعنوان ''ایک قدیم خیال کی نگرانی‘‘ دستخط مطبوعات کی زیرنگرانی چھپ گئی ہے اور یہ کتاب الطاف بابر 10 اکتوبر کو انہیں سالگرہ کے تحفہ پر دے رہے ہیں۔ قیمت 300 روپے۔ دستخط کے سٹال سے دو سو روپے میں خریدی جا سکتی ہے۔
اور‘ اب اوکاڑہ سے مسعود احمد کی شاعری کے کچھ نمونے :
جینے کا تجربہ بھی تو مرنے کی مشق ہے
دیدہ دلیری اصل میں ڈرنے کی مشق ہے
اک دوسرے سے اس قدر گہرا گریز بھی
اک دوسرے کا سامنا کرنے کی مشق ہے
ایسے نہ میری جیت میں کیڑے نکالیے
یہ جیت بھی تو آپ سے ہرنے کی مشق ہے
مصروف ہیں جو رات دن اُونچی اُڑان میں
پائوں کبھی زمین پہ دھرنے کی مشق ہے
باہر جلا کے آگ الائو میں بیٹھنا
اندر لگی ہوئی کے ٹھٹھرنے کی مشق ہے
آج کا مقطع
جیسی بھی ہے یہ شاعری اچھی بُری‘ ظفرؔ
حق تو یہ ہے کہ آپ کی شُہرت زیادہ ہے