"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

دیکھنا ہو گا نوازشریف کون سی جیل میں جاتے ہیں : زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''دیکھنا ہو گا نوازشریف کونسی جیل میں جاتے ہیں‘‘ کیونکہ میں نے بھی کچھ عرصے بعد اُن سے ہی جا ملنا ہے کیونکہ میں اُن سے پیچھے کیونکر رہ سکتا ہوں کہ ڈاکٹر عاصم اور عُزیر بلوچ کے انکشافات سے میرے بھی ایسے ایسے کارنامے ظاہر ہوں گے کہ نوازشریف اُن کے آگے کیا بیچتے ہیں‘ اس لیے بہتر ہے کہ اسی جگہ میری آرامگاہ کی بھی صفائی ستھرائی کر دی جائے تاکہ میثاق جمہوریت کے تقاضے بھی پورے ہوتے رہیں جسے ہم دونوں نے یکسر فراموش کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''سابق وزیراعظم دس پیغامات بھجوا چکے ہیں‘‘ یہ نو بھی ہو سکتے ہیں اور گیارہ بھی‘ کیونکہ اچھی طرح سے یاد نہیں ہے کہ حافظہ بھی پنجاب کے ووٹروں کی طرح ساتھ نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''اُن سے کوئی بات نہیں ہو گی‘‘ کیونکہ اب معاملہ ہی دوسروں کے ہاتھ میں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا کروں گا : چیئرمین نیب
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ''ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا کروں گا‘‘ کیونکہ بقول شخصے مجھے اچھی طرح سے معلوم ہے کہ کہاں ہاں کہنی ہے‘ اور کہاں نہیں‘ کیونکہ ہاں کی بجائے نہیں اور نہیں کی بجائے ہاں کر کے میں اپنا ریکارڈ خراب نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ''دُعا کریں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا سکوں‘‘ کیونکہ سابقہ چیئرمین بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا نہیں سکے تھے کہ اُن کے لیے کسی نے دُعا ہی نہیں کی تھی لہٰذا میرے لیے بھی دُعا کا مقام ہے بلکہ میرے ساتھ ساتھ میرے ریگولیٹر کے لیے دُعا کریں کہ مجھے ریگولیٹ کرتے وقت ہاتھ ذرا ہولا رکھیں کیونکہ سابق چیئرمین کو ریگولیٹر نے کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ریگولیٹ کر رکھا تھا جبکہ کسی چیز کی زیادتی ویسے بھی اچھی نہیں ہوتی اور انسان کو میانہ روی سے کام لینا چاہیے تاکہ باغباں بھی خوش رہے‘ راضی رہے صیّاد بھی۔ آپ اگلے روز ایک اخبار کو انٹرویو دے رہے تھے۔
کیپٹن صفدر (ر) کی گرفتاری شرمناک 
ہے‘ سرخرو ہو کر نکلیں گے : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری شرمناک ہے‘ سرخرو ہو کر نکلیں گے‘‘ اگرچہ سابق وزیراعظم بھی سرخرو ہو کر ہی نکلے تھے لیکن انہیں پتا ہی نہ چلا کہ وہ سرخرو ہو کر نکلے ہیں‘ اسی لیے وہ ہر ایک سے پوچھتے پھرتے ہیں کہ ''مجھے کیوں نکالا‘‘ حالانکہ ہر ایک سے سر مارنے کی بجائے وہ ایک خط لکھ کر عدالت سے بھی یہی بات پوچھ سکتے تھے۔ ورنہ ان کے وکیل تو اُنہیں بتا ہی سکتے تھے کہ انہیں کیوں نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے دلوں میں کوئی چور نہیں‘‘ کیونکہ اتنا بڑا چور ہمارے دل میں آ بھی کیسے سکتا ہے اسی لیے ہم باہر سے ہی اُن کا دیدار کر لیا کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ''مخالفین عدالتوں کو کام کرنے دیں‘‘ جبکہ ہمارے جملہ عمائدین عدالتوں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں اور اتنا بڑا کام سابق وزیراعظم تنہا کر بھی نہیں سکتے۔ کیونکہ انہوں نے دوسرے اداروں کی بھی خبر گیری کرنا ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
سخت تحفظات کے باوجود عدالتی عمل کا
حصہ بنے ہوئے ہیں : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''سخت تحفظات کے باوجود عدالتی عمل کا حصہ بنے ہوئے ہیں‘‘ حتیٰ کہ عدالتوں کے اندر کم اور باہر زیادہ حصہ لے رہے ہیں اور بول بول کر ہمارا اندر باہر بھی ایک ہو گیا ہے کہ اداروں کی حمد و ثناء کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں عدلیہ سے انصاف کی اُمید ہے‘ اور یہ بھی ہم اُوپر اُوپر سے ہی کہہ رہے ہیں ورنہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ عدالت نے انصاف بلکہ سخت انصاف ہی کرنا ہے جبکہ ہمارے قائد نے بھی سارے کام سخت محنت ہی سے کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ریفرنس انصاف کے نام پر انتقام کی بدترین مثال ہے‘ حالانکہ مریم صفدر کے ساتھ ہی اتنا انصاف ہو جاتا ہے کہ کیپٹن صفدر کے خلاف کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی‘‘ اور سپریم کورٹ پر حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ آپ ایک اخبار کو انٹرویو دے رہے تھے۔
فاٹا کے عوام کا معیار ملک کے دیگر 
حصوں کے برابر لایا جائے گا : وزیراعظم
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کا معیار زندگی دوسرے صوبوں کے برابر لایا جائے گا‘‘ اور جب سے اُنہیں اس بات کا علم ہوا ہے وہ سخت پریشان ہیں کیونکہ وہ اچھی بھلی زندگی گزار رہے ہیں اور ان پر یہ مصیبت کیوں نازل کی جا رہی ہے اور اب انہیں بھتہ خوری‘ رشوت ستانی اور پولیس گردی کو بھی بھگتنا پڑے گا‘ تاہم میں انہیں آگاہ اور خبردار کر دینا اپنا فرض سمجھتا ہوں تاکہ وہ ان نعمتوں سے فیضیاب ہونے کے لیے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کو چلانا آسان کام نہیں ہے‘‘ اسی لیے یہ ہم سے چلا بھی نہیں ہے اور وہی کچھ کرتے رہے جس کا خمیازہ اب عدالتوں میں بُھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دُنیا ہماری قربانیوں کا اعتراف کرے‘‘ کیونکہ ہمیں آئے روز کسی نہ کسی کو قربانی کا بکرا بنانا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
آج کا مطلع
زمیں پہ چاند اتارا ہے‘ آئو دیکھو تو
بڑا عجیب نظارہ ہے‘ آئو دیکھو تو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں