"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور نذیر قیصر کی شاعری

سول ملٹری تنائو نہیں‘ اختلاف رائے ہو سکتا ہے : وزیراعظم عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''سول ملٹری تنائو نہیں‘ اختلاف رائے ہو سکتا ہے‘‘ اور اختلاف رائے بھی اسی وجہ سے ہے کہ ہم میں اہلیت ذرا کم ہے ورنہ فوج کے اختلاف رائے پر آرمی چیف سے استعفیٰ طلب کیا جا سکتا ہے بلکہ اُسے برخواست بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ میاں نوازشریف نے جنرل پرویز مشرف کو کیا تھا اور اُنہیں اس بات کا خیال ذرا بعد میں آیا تھا کہ ایسی حکومتوں کے ساتھ ایسا ہی ہوا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نون لیگ میں فارورڈ بلاک کا علم نہیں‘‘ جبکہ فارورڈ بلاک کا پتا تو اس وقت چلے گا جب ارکان اسمبلی میں ''ڈوبتی ہوئی کشتی سے چھلانگیں لگا لگا کر باہر نکلیں گے‘ اور خاکم بدہن‘ وہ وقت کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تاریخ فیصلہ کرے گی کہ میاں صاحب کو کیوں نکالا‘‘ جو کہ میاں صاحب تاریخ کو خود بتا دیں گے کیونکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اُنہیں کیوں نکالا گیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقات اور ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
حکومت‘ فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں : احسن اقبال
وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکومت‘ فوج اور عدلیہ میں بال برابر بھی فرق نہیں‘‘ اور‘ ہم نے خود بال کو برابر میں رکھ کر یہ فرق معلوم کرنے کی کوشش کی ہے اور بال بال بچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''فوج ہماری ہے اور ہم اس کی پشت پر کھڑے ہیں‘‘ اگرچہ ہمارا بوجھ زیادہ ہونے کی وجہ سے کچھ ناگواری کی صورتحال ضرور ہے‘ تاہم اُمید ہے کہ میرے خیر سگالی کے ان لگاتار بیانات کی وجہ سے صورتحال نارمل ہونا شروع ہو جائے گی اور مزید بیان دینے کی ضرورت نہیں رہے گی اور میری صحت بھی کچھ بہتر ہونا شروع ہو جائے گی جو پہلا بیان دینے کے بعد کافی ناساز ہو گئی تھی‘ اور اسی لیے کہتے ہیں کہ اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے اور خوامخواہ ایسے بیان جاری کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جو صحت پر برا اثر ڈالتے ہوں کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ آپ اگلے روز کرم ایجنسی میں شہید ہونے والے کیپٹن کے گھر تعزیت کے لیے گئے ہوئے تھے۔
نوازشریف کی بُرائیوں کیخلاف کھڑے 
ہونیکا فیصلہ کر لیا ہے : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی برائیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے‘‘ جبکہ خاکسار کی برائیوں کے خلاف کسی کو کھڑے ہونے کی جرات ہی نہیں ہے کیونکہ ان کا ماشاء اللہ حجم ہی اتنا زیادہ ہے کہ پوری قوم بھی کھڑی ہو جائے تو اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اب آر اوز کے الیکشن نہیں ہوں گے‘‘ اس لیے ہمارا نتیجہ وہی نکلے گا جو پہلے نکلا تھا کیونکہ تاریخ اپنے آپ کو دہرانے سے باز نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ''ملاقات تو دُور کی بات ہے‘ نوازشریف سے فون پر بھی بات نہیں ہو سکتی‘‘ کیونکہ کسی ڈیل کے بغیر بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرنے کی جو کوشش کر رہے ہیں‘ اس میں پچاس فیصد کامیابی حاصل ہو گئی ہے‘ یعنی ہم تو تیار ہیں‘ وہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن جان لڑا دیں‘‘ کیونکہ ان منحوسوں کی جان لڑانے کے لیے ہی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں ٹکٹ ہولڈرز اور ایپٹما رہنما گوہر اعجاز سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
نیب کورٹ ریفرنسز میں شریف فیملی کو
انصاف کی توقع نہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نیب ریفرنسز میں شریف فیملی کو انصاف کی توقع نہیں ہے‘‘ کیونکہ ان کی اور ہماری نظر میں انصاف وہی ہوتا ہے جو ہمارے حق میں ہو کیونکہ آج تک کسی عدالت سے اُن کے خلاف فیصلہ نہیں آیا اور جہاں ایسا فیصلہ آنے کا خدشہ ہو وہاں حکم امتناعی لے لیا جاتا ہے جو ماشاء اللہ سالہا سال تک چلتا ہے اور ان کی گاڑی بھی چلتی رہتی ہے اور ساتھ ساتھ رزق حلال میں اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ان ریفرنسز کو کوئی قوت پیچھے سے دھکیل رہی ہے‘‘ بلکہ اب تو ہمارے آئے دن کے بیانات کے طفیل کسی کو پیچھے سے دھکیلنے کی بھی ضرورت نہیں رہی کیونکہ یہ کچھ اور بھی خودکفیل ہو گئے ہیں اور ملکی ترقی کی رفتار سے بھی زیادہ برق رفتار ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''چھ ماہ کی تلوار نیب کورٹ پر لٹک رہی ہے‘‘ جو کہ اصل میں شریف فیملی ہی کے سر پر لٹک رہی ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ماہنامہ ''ادب دوست‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے جدید لہجے کے منفرد شاعر نذیر قیصر سے مخصوص گوشے میں سے کچھ اشعار :
مچھلیاں ہیں کہ یہ ستارے ہیں
بھر گیا روشنی سے جال مرا
........................
اب ضرورت نہیں خدائوں کی
اب یہاں آدمی ضروری ہے
آپ کی زندگی میں کوئی نہیں
آپ کی زندگی ضروری ہے
........................
بکھر جائوں گا تیرے بام و در تک
ہوا چلتی ہے مُٹھی کھولتا ہوں
........................
صُبح اس شہر کے دروازے پر
اپنے سائے سے ڈری آتی ہے
تیرے در پر بھی پہنچ جائیں گے
وُہ جنہیں دربدری آتی ہے
........................
جھگڑا ہے گھر والوں سے
غُصہ ہے ہمسائے پر
گر پڑتی ہیں دیواریں
آخر‘ اپنے سائے پر
آج کا مقطع
ظفرؔ ‘ ہم عشق بھی کرتے ہیں سب سے چُھپ چُھپا کر
مگر پکڑے بھی جاتے ہیں‘ مہارت اور کیا ہے

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں