معلوم نہیں 2018ء میں ن لیگ متحد
رہے گی یا نہیں: وزیراعظم عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''معلوم نہیں 2018ء میں ن لیگ متحد رہے گی یا نہیں‘‘ بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ آیا یہ 2018ء میں موجود بھی ہوگی یا نہیں‘ کیونکہ اس کے تقریباً سبھی زعماء یا تو اس وقت سرکاری مہمان ہوں گے یا وہاں جانے کے لیے پر تول رہے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پالیسی سے اختلاف رکھنے والے پارٹی کی جنرل کونسل میں بات کریں‘‘ البتہ جو حضرات انپا اپنا بستر باندھ چکے ہیں ان کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ریاض پیرزادہ کو اختلاف ہے تو استعفیٰ دے دیں‘‘ لیکن چونکہ پارٹی میں استعفیٰ دینے کا رواج ہی نہیں ہے ورنہ جو کچھ سابق وزیراعظم پر گزر چکی ہے اگر انہوں نے بلکہ اسحٰق ڈار صاحب نے بھی استعفیٰ نہیں دیا تو کوئی اور کیسے دے گا اور میں چونکہ کچوں میں ہوں اس لیے ان سے استعفیٰ طلب بھی نہیں کر سکتا‘ کیونکہ خاکسار سمیت سب کے سب عدالتی شہید بننے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام یوٹرن لینے والوں کی منفی سیاست
سے تنگ آ چکے ہیں: شہبازشریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام یوٹرن لینے والوں کی منفی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں‘‘ جبکہ ہماری منفی سیاست کے عادی ہو چکے ہیں اور اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی آزمائش سمجھتے ہیں‘ نیز ہم نے کبھی یوٹرن نہیں لیا بلکہ ایک ہی کام میں مگن رہے ہیں جو ہمیں آتا ہے اور آدمی کو کرنا بھی وہی کام چاہے جس میں طاق ہو چکا ہو جبکہ ہماری مہارت کی ایک دنیا قائل ہے اور کانوں کو ہاتھ لگا رہی ہے‘ صرف یہ دیکھنے کے لیے کہ کان موجود بھی ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے خدمت کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں‘‘ کیونکہ یہ بھی ایک ایسا فن ہے جس میں طاق ہونا ازبس ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرانے استحصالی نظام کو دفن کر دیا گیا ہے‘‘ اور ماشاء اللہ نیا استحصالی نظام قائم کیا گیا ہے جو مہنگائی کی کمرتوڑ شکل میں لوگوں کی خدمت کر رہا ہے اور چونکہ عوام کے پاس پیسہ ہے ہی نہیں‘ اس لیے مہنگائی ان پر اثرانداز ہی نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز دوستی دن پر صدر ترکی کو مبارکباد دے رہے تھے۔
قریبی لوگوں نے مجھے بتایا کہ مجھے
ایک خاص کردار ادا کرنا ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مجھے قریبی لوگوں نے بتایا ہے کہ مجھے ایک خاص کردار ادا کرنا ہے‘‘ اور یہ وزارتِ عظمیٰ کا مشکل کام ہی ہو سکتا ہے جس کی ریہرسل میں ابا جان کی عدم موجودگی میں کافی حد تک کر بھی چکی ہوں اور میرے قریبی لوگ وہی معتبرین ہیں جو عدلیہ اور فوج کا احترام کرنے کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''خاندان کا مطالبہ ہے کہ پارٹی سنبھالوں‘‘ اور چونکہ یہ خالصتاً ایک خاندانی پارٹی ہے اس لیے مجبوری ہے اور چچا جان کو بھی اس کا پورا پورا خیال کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک غیرملکی ادارے کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
ن لیگ اور فوج میں جنگ کے خواہشمند مایوس ہونگے: احسن اقبال
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ن لیگ اور فوج میں جنگ کے خواہشمند مایوس ہوں گے‘‘ چنانچہ سابق وزیراعظم کو یہ بات سمجھانے کی سرتوڑ کوشش کی جا رہی ہے‘ اگرچہ یہ ان کے مزاج کے سراسر خلاف ہے؛ تاہم عدلیہ کے حوالے سے انہیں کھلی چھٹی ہے کہ جو مرضی کہتے رہیں کیونکہ صاحب موصوف اپنے خلاف آنے والے متوقع فیصلے کے بعد کہہ سکیں گے کہ میرے بیانات کی وجہ سے یہ انتقامی کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''شیخ رشید کو ننگے پائوں بھاگتے دیکھا ہے‘‘ لیکن ہم ننگے پائوں کبھی نہیں بھاگے بلکہ جوگرز پہن کر بھاگتے ہیں جس سے بھاگنے میں سہولت بھی رہتی ہے اور اب بھی ہر وقت جوگرز پہنے رہتے ہیں کہ نہ جانے کب بھاگنا پڑ جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں بزنس کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
کوئی مجھ سے سیاسی طور پر بکنے کی توقع نہ رکھے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ ''کوئی مجھ سے سیاسی طور پر بکنے کی توقع نہ رکھے‘‘ البتہ غیرسیاسی طور پر بکنے کی بات اور ہے جس کی ابھی نوبت نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت کا بھارت سے دوستی بڑھانا اچھا نہیں‘‘ اگرچہ حکومت کا کوئی کام بھی اچھا نہیں ہے کیونکہ جب تک میں وزیرداخلہ تھا مجھ سے بھی ہر طرح کا کام لیا جاتا تھا‘ سیاسی بھی اور غیرسیاسی بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''مودی سے خیر کی توقع فضول ہے‘‘ البتہ سابق وزیراعظم کی بات کچھ اور ہے کیونکہ ان سے بھی خیر کی کوئی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک اور دھڑے بندی نہیں ہے‘‘ کیونکہ تقریباً سبھی معززین ایک اشارے کے منتظر ہیں۔ اس لیے کسی فارورڈ بلاک کے بننے کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا کیونکہ فارورڈ بلاک کے لیے پارٹی کا موجود ہونا بھی ضروری ہے‘ صرف خاکسار اور شہبازشریف ہی رہ جائیں گے باقی ہرطرف سناٹا ہوگا۔ آپ اگلے روز کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب ضمیر طالب کے تازہ اشعار:
حضور آپ کسی کام کے نہیں رہے ہیں
لہٰذا آپ کو آقا بنایا جا رہا ہے
جو ہم نہیں ہیں تو پھر اور کوئی بھی کیوں ہو
اسی لیے تو سبھی کچھ گرایا جا رہا ہے
خرابی زید کی صحت میں ہے پرانی ضمیرؔ
مگر علاج بکر کا کرایا جا رہا ہے
آج کا مطلع
شبہ سا رہتا ہے یہ زندگی ہے بھی کہ نہیں
کوئی تھا بھی کہ نہیں تھا‘ کوئی ہے بھی کہ نہیں