بے بنیاد مقدمات کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کرینگے : نوازشریف
سابق اور نااہل قرار وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بے بنیاد مقدمات کا استقامت کے ساتھ مقابلہ کریں گے‘‘ اور‘ ظاہر ہے کہ یہ مقابلہ سڑکوں پر ہی کیا جا سکتا ہے جس کا پروگرام بنا کر واپس حاضر ہوا ہوں تاکہ صحیح فیصلہ عوام سے کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے تصادم کی راہ اختیار نہیں کی‘‘ بلکہ ہم تو صلح کا جھنڈا اٹھائے عدلیہ کو دعائیں دیا کرتے ہیں لیکن لوگوں نے سمجھنے میں غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا‘‘ اور میرے خلاف نہایت مایوس کن فیصلہ کیا گیا حالانکہ میں تین بار منتخب وزیراعظم ہوں اگرچہ تین بار یا دو بار برخواست شدہ بھی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی سرخرو ہوئے‘ اب بھی کامیاب ہوں گے‘‘ اور ہم اسے شکست فاتحانہ ہی سمجھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مائنس ون فارمولے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘‘ البتہ باقی ہر معاملے پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔ آزمائش شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اصولوں پر کھڑے ہیں اور دیکھیں گے ہمیں کون نکالتا ہے‘‘ جبکہ پہلے بھی نکال دیا گیا اور ہم دیکھتے ہی رہ گئے تھے‘ آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں ساتھیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف کی واپسی سے کئی لوگ مایوس ہوئے : مریم نواز شریف
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی سے کچھ لوگوں کو مایوسی ہوئی‘‘ کیونکہ ان کا خیال تھا کہ واپس نہ آئے تو پاناما شکنجے سے کچھ دیر کے لیے بچے رہیں گے جبکہ اب تو اس دلدل کی طرف پیشرفت ہی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف نے وطن واپس آنا ہی تھا‘‘ کیونکہ اگر نہ آتے تو انہیں زبردستی لایا جانا تھا اور ان کے جِنّ سیانے ہیں اور وہ ہر بات کو سمجھتے ہیں کیونکہ اُن کی زود فہمی کا بھی یہی تقاضا تھا جو پاناما کیس کی وجہ سے مزید تیز ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی طاقت سے ہی نواز لیگ 2018ء میں دوبارہ برسراقتدار آئے گی‘‘ اور اگر ایسا ہو بھی گیا تو چوہدری نثار ہی وزیراعظم بن کر میرے ٹھوٹھے پر ڈانگ ماریں گے۔ آپ اگلے روز بلدیاتی نمائندوں سے ملاقات کر رہی تھیں۔
دامن صاف ہے‘ ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ دامن صاف ہے‘ ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں البتہ حدیبیہ پیپر ملز کے معاملات کچھ اور ہیں‘ نیز میٹرو ملتان کا جھوٹا کیس بھی کھل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز لیگ نے کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے‘‘ البتہ ہماری ناک کے عین نیچے جو ہر محکمے میں اندھا دھند کرپشن ہو رہی ہے وہ ہماری عدم ٹالرنس کی پالیسی ہی کا نتیجہ ہے اور جملہ ادارے اور افسران بھی دراصل عدم ٹالرنس ہی کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں کیونکہ وہ بھی ہماری طرح مجبوری ہی کے عالم میں ایسا کرتے ہیں جبکہ عادت کے ہاتھوں مجبور ہو نا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جب تک جان میں جان ہے عوام کی بے لوث خدمت کرتے رہیں گے‘‘ اور بے لوث خدمت کا مطلب ہر کسی کو معلوم ہے‘ وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سندھ میں گرینڈ الائنس سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے : فریال تالپور
سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور نے کہا ہے کہ ''سندھ میں گرینڈ الائنس سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہے‘‘ البتہ عزیر بلوچ اور ڈاکٹر عاصم حسین کے بیانات اور انکشافات سے تھوڑی سی پریشانی ضرور ہے بلکہ حیرانی بھی کہ اُن سے یہ توقع ہرگز نہیں تھی‘ اور اُن پر تشدد کر کے ہی سب کچھ اگلوایا جا رہا ہے جس سے سخت مایوسی ہوئی ہے حالانکہ انہیں اچھی طرح ٹھونک بجا کر دیکھ لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''عزیر بلوچ کو نہیں جانتی‘ لیاری میں دعوت میں اُنہیں دیکھا تھا‘‘ اور‘ جو خدمات وہ سرانجام دیتے رہے ہیں اس کے لیے کسی خاص تعارف کی ضرورت ہی نہیں تھی اور یہ سب بھائی جان کے جانثار تھے اور اب ان کی جانثاری کا پول بھی کھل گیا ہے‘ آخر آدمی کو کسی پر تو اعتماد کرنا ہی پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلاول میری کمزوری ہیں‘‘ اور بھائی صاحب میری طاقت ہیں کیونکہ بلاول ابھی تک کوئی بھی کمالات دکھانے کے قابل نہیں ہوئے ہیں تاہم جلد ہی سب کچھ سیکھ جائیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
تبدیلی والوں نے مُلک کو تباہی کے دہانے
پر پہنچا دیا ہے : فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''تبدیلی لانے والوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا‘‘ حالانکہ ہم یہ کام پہلے ہی کافی خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے تھے بلکہ بقول والد صاحب ہم تو پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل ہی نہیں تھے‘ البتہ صرف پیٹ پوجا میں مصروف رہتے ہیں کیونکہ چھوٹا ہے یا بڑا‘ یہ اللہ تعالی ہی کا لگایا ہوا ہے اور ہر سربراہ مملکت وہ سول ہو یا فوجی‘ خاکسار کا خیال بطور خاص رکھتا رہا ہے جبکہ میاں نوازشریف کی سخاوت تو ماشاء اللہ اپنی مثال آپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حالات میں ملک دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘ اور اگر یہ ہمارا متحمل ہو سکتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ہر مصیبت کا متحمل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جے یو آئی کی سیاست کا مقصد ملک کو باطل قوتوں سے نجات دلانا ہے‘‘ اسی لیے ہم مُلک کو خود سے بھی ہشیار رہنے کی اکثر تلقین کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ہنگو پریس کلب کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
محبت کو تسلیم کرتا ہے وُہ
مگر صرف تعظیم کرتا ہے وُہ