"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور حیدر علی حیدر

احتساب سے گھبرانے والا نہیں‘ تمام 
مقدمات کا سامنا کروں گا : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''احتساب سے گھبرانے والا نہیں‘ تمام مقدمات کا سامنا کروں گا‘‘ واضح رہے کہ احتساب سے میری مراد انتقام ہے‘ احتساب ویسے ہی منہ سے نکل گیا تھا کیونکہ جب سے سازشوں کا یہ سلسلہ شروع ہوا ہے میری زبان پر کافی پھسلن واقع ہو چکی ہے‘ اور گھبرانے والا اس لیے نہیں کہ میں نے نوشتۂ دیوار جو کہ جلی حروف میں لکھا ہوا ہے‘ پڑھ لیا ہے‘ اس لیے اگر گھبرائوں بھی تو اس سے کیا فرق پڑے گا‘ نیز تمام مقدمات کا سامنا اس لیے کروں گا کہ سپریم کورٹ کی مدح سرائی کے لیے مجھے کافی سے زیادہ وقت مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''جنہوں نے بھاگنا تھا وہ بھاگ چکے‘‘ حالانکہ میں نے ڈار صاحب سے کہا بھی تھا کہ ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اس لیے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور وہ لندن جا کر بیمار پڑ گئے ہیں کیونکہ ایسا تو ہونا ہی تھا کہ شروع شروع میں ایسے موقعوں پر میری بھی طبیعت خراب ہو جایا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ضمیر مطمئن ہے‘ کوئی غلط کام نہیں کیا‘‘ کیونکہ اقتدار میں آتے ہی ضمیر کو مطمئن کر لیا تھا کہ میں جو کچھ بھی کرتا رہوں‘ تم مطمئن رہنا‘ چنانچہ وہ ایک مدت سے برف میں لگا ہوا اور پورے آرام سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ماضی میں بھی ایسی کارروائیوں کا سامنا کیا‘ اب بھی کروں گا‘‘ کیونکہ ماضی میں بلکہ شروع سے ہی ایسے کارنامے سرانجام دے رہا ہوں اگرچہ اس دفعہ نیب بھی تبدیل ہو چکی ہے اور پرانے کیس بھی کھنگال رہی ہے اور ادارے بھی خلاف معمول ٹس سے مس نہیں ہو رہے‘ اور یہ زیادتی نہیں تو اور کیا ہے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ حالات سے بھی سرخرو ہو کر نکلیں گے‘‘ کیونکہ مایوسی اور شدت غم میں بھی منہ سرخ ہو جاتا ہے اور اسے بھی سرخروئی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آج ہماری وجہ سے عدلیہ آزاد ہے‘‘ اور جیسی حوصلہ افزائی عدلیہ کی ہم کر رہے ہیں عدلیہ کچھ اور بھی آزاد ہو گئی ہے جو کہ خاصا پریشان کن معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کے پاس جا رہا ہوں اور انہیں بتائوں گا کہ ترقی کرتے ملک کو کیسے پٹڑی سے اتار دیا گیا‘‘ اگرچہ صرف مجھے ہی پٹڑی سے اُتارا گیا ہے لیکن کیا کروں کہ میں اپنے آپ کو ملک ہی سمجھتا ہوں۔ آپ اگلے روز پنجاب ہائوس میں سیاسی صورتحال پر گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ اب تک ہمارا اور ان کا ایجنڈا ایک ہی رہا ہے اور اگر وہ کبھی دوبارہ برسراقتدار آ گئے تو اسی ایجنڈے پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کے ساتھ یہ سب کچھ پہلی بار نہیں ہو رہا‘‘ کیونکہ نوازشریف نے بھی جو کچھ کیا ہے وہ پہلی بار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''احتساب نہیں‘ انتقام لیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ عدلیہ کو دل بڑا کرنا چاہیے اور ہماری یلغار کا اس قدر برا نہیں منانا چاہیے کیونکہ کوئی بھی اگر ہماری جگہ ہوتا تو یہی کچھ کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت اپنے پائوں جما رہی ہے لیکن جمنے نہیں دیئے جا رہے‘‘ کیونکہ شریف خاندان کا پائوں جمانا جمہوریت ہی کے پائوں جمانے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان میں جمہوریت کا سورج جلد طلوع ہو گا‘‘ اور میں بھی اسی کوشش میں ہر روز دو بار راولپنڈی جاتا ہوں‘ اظہار یکجہتی کے لیے نہیں بلکہ طلوع آفتاب کا نظارہ کرنے کی اُمید میں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
مظلوم نوازشریف نہیں بلکہ قانون اور
انصاف شرمندہ ہوئے ہیں : مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مظلوم نوازشریف نہیں بلکہ قانون اور انصاف شرمندہ ہوئے ہیں‘‘ کیونکہ نوازشریف تو ملک و قوم کی خدمت میں مصروف ہی اتنے رہے ہیں کہ انہیں کبھی شرمندہ ہونے کا وقت ہی نہیں ملا اور اب یہ معمول راسخ ہو چکا ہے اس لیے اُنہیں شرمندہ کرنے کی ناکام کوشش نہ کی جائے ورنہ اُلٹا شرمندگی اُٹھانا پڑے گی بلکہ اسی بُھول چُوک میں فرد جرم لگنے کے بعد بھی مستعفی ہونے کا خیال نہیں آیا اور اس پس منظر میں بیچارے اسحاق ڈار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا ایک مذاق نہیں تو اور کیا ہے کیونکہ انہیں مستعفی ہونے کے لیے وزیر خزانہ مقرر نہیں کیا گیا تھا۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
پیپلز پارٹی ہر چیز کو متنازع بنانے پرتُل گئی ہے : پرویز رشید
نواز لیگ کے ترجمان‘ سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی ہر چیز کو متنازع بنانے پر تلی ہوئی ہے‘‘ حالانکہ صرف دو اداروں ہی کو متنازعہ بنانا کافی ہے جس کی ہم سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں‘ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ پیپلز پارٹی کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کونسی چیز کو متنازع بنانا ہے اور کون سی چیز کو نہیں‘ کم از کم وہ ہم سے ہی کچھ روشنی حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ''حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم کی منظوری میں پیپلز پارٹی رکاوٹ ہے‘‘ اگرچہ دیگر مفید مصروفیات کی وجہ سے ہمارے ارکان بھی غیر حاضر ہو جاتے ہیں کیونکہ فائدے کا کام سب سے پہلے کرنا چاہیے اور ہماری کئی سالوں کی تاریخ اس کی روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہے حتیٰ کہ اس نے میری برخواستگی پر بھی کوئی اظہار افسوس نہیں کیا‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ میثاق جمہوریت کو یکسر فراموش کر چکی ہے۔ آپ اگلے روز روزنامہ دنیا سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں حیدر علی حیدر کا یہ پنجابی مطلع ؎
پچھلے چار دناں توں سو نئیں سکیاں میں
مطلب اینا ہسیاں رو نئیں سکیاں میں
آج کا مطلع
ہوا کے ہاتھ پہ رکھا ہوا معاملہ ہے
سو‘ یہ ہمارا تمہارا بھی کیا معاملہ ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں