"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور انجم سلیمی کے تازہ اشعار

حالات جیسے بھی ہوں‘ الزامات کا آخری
حد تک دفاع کرنا جانتا ہوں : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''حالات جیسے بھی ہوں ہوں‘ الزامات کا آخری حد تک دفاع کرنا جانتا ہوں‘‘ اور میرا دفاع یہی ہے کہ سپریم کورٹ کے بارے میں مسلسل اور زیادہ سے زیادہ گوہر فشانی کرتا رہوں تاکہ بعد میں کہہ سکوں کہ میں نے کہہ دیا تھا کہ کیا ہونے والا ہے جس سے میرا ووٹ بینک بھی قائم رہے گا بلکہ ہمدردی کے ووٹ بھی دستیاب ہوں گے‘ تاہم اب ایک نیا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر کے انہیں فارغ کرا دیا جائے تاکہ سزائوں کے بعد وہ صدر سے میری معافی کا خط نہ لکھ سکیں اور ہم سب جیل میں ہی گلتے سڑتے رہیں۔ اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہو سکتی ہے‘ ہیں جی؟ چنانچہ کوشش کروں گا کہ عباسی صاحب پیشگی ہی میری معافی کے لیے صدر کو خط لکھ دیں کہ جو بھی سزائیں دی جائیں اُنہیں معاف کر کے مجھے باعزت بری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنی اننگز بھرپور طریقے سے کھیلوں گا‘‘ اگرچہ امپائر حضرات سے کسی نیکی کی اُمید ہرگز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز جاتی عمرا میں نعت خاں عبدالرزاق جامی سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خاں چار آئینی شقیں سنا دیں‘ سیاست چھوڑ دوں گا : جاوید ہاشمی
بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ '' عمران خان آئین کی چار شقیں سنا دیں سیاست چھوڑ دوں گا‘‘ کیونکہ مجھے ویسے بھی سیاست چھوڑنے کے لیے کسی بہانے کی ضرورت ہے کیونکہ پہلے مجھے کم از کم بزرگ سیاستدان تو کہا اور لکھا جاتا تھا جبکہ اب صرف بزرگ لکھ کر ہی میرا کام تمام کر دیا جاتا ہے حتی کہ بڑے میاں صاحب نے اتنی کوششوں اور بیانات کے باوجود ایک بار بھی توجہ نہیں کی۔ حتی کہ اب وہ وزارت عظمیٰ سے فارغ ہو کر سیاست سے بھی فارغ ہونے والے ہیں تو میرے مزید سیاست کرنے کا کیا سکوپ باقی رہ جاتا ہے‘ لہٰذا عمران خان صاحب سے گزارش ہے کہ جلدی جلدی آئین کی چار شقیں زبانی سنا کر مجھے سیاست سے باعزت طور پر ریٹائر ہونے کا موقع فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیشہ نوازشریف کے ساتھ کھڑا رہا‘‘ اور مسلسل کھڑا رہنے سے ٹانگیں بھی جواب دے گئی ہیں‘ سو‘ اب بیٹھنا بلکہ لیٹنا چاہتا ہوں کیونکہ میاں صاحب کے ایک اشارئہ ابرو کا انتظار کرتے کرتے ہی بوڑھا ہو گیا ہوں۔ آپ اگلے روز ملتان پریس کلب میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نون لیگ اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''نون لیگ اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں‘‘ اگرچہ بعض لوگ اسے ظالم و مظلوم بھی کہتے اور سمجھتے ہیں لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو زبان سے ناواقف ہیں چنانچہ ہم سوچ رہے ہیں کہ درس گاہوں میں اردو زبان کی کلاسز کا اضافہ کیا جائے‘ بیشک لازم و ملزوم اور ظالم و مظلوم میں تھوڑا ہی فرق ہے لیکن اتنا بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' الیکشن کے التواء کی کوششیں ناکام بنائیں گے‘‘ اگرچہ ہمارے ارکان اسمبلی میں آنے سے معذور ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے اور ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے اس لیے وہ اللہ توبہ ہی میں بیحد مصروف رہتے ہیں اور اسمبلی وغیرہ انہیں یاد ہی نہیں ہے اور اس وجہ سے بھی متعلقہ بل بننے سے رہ جائے گا جس دوران ہمارے قائد کی طرف سے دما دم مست قلندر بھی شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'آزادانہ خارجہ پالیسی‘ معاشی استحکام نوازشریف کے جرائم ہیں‘‘ جبکہ مودی صاحب کے ساتھ قریبی تعلقات سے زیادہ آزاد پالیسی اور کیا ہو سکتی ہے اور معاشی استحکام ہی کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ کرنے والا ہے اور اس وجہ سے سارے قرضے ویسے ہی معاف ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت سے متنفر کرنے والی سوچ کو شکست ہو گی‘‘ جبکہ جمہوریت کی برکات ہی کی وجہ سے یہ سارے بھاگ لگے ہوئے ہیں اور جس نے سب کو وخت ڈالا ہوا ہے اور ہم اپنے اپنے وسائل سے ہی اس سوچ کو شکست دیں گے۔ آپ اگلے روز مسلم لیگی ذمہ داران کے تربیتی وارڈ سے خطاب کر رہے تھے۔
نون لیگ میں بغاوت کا خواب دیکھنے 
والے ناکام ہوں گے : طارق فضل چوہدری
وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ ''نون لیگ میں بغاوت کا خواب دیکھنے والے ناکام ہوں گے‘‘ کیونکہ جو کچھ ہونے والا ہے اسے بغاوت نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اکثر شرفا آرام سے تحریک عدم اعتماد لا کر وزیراعظم کو فارغ کر دیں گے تاکہ ان سے ملک کا کوئی اور بہتر کام لیا جا سکے اور نون لیگ قائم و دائم رہے گی کیونکہ جو حضرات اوپر کے اشارے کے منتظر ہیں ان کی مہربانی سے جو ہمارے ساتھ اب تک تعاون کیا ہے اور اب اگر وہ اپنے اصل مالکان کا حکم مانیں گے تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ یہی تو جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارٹی پہلے سے زیادہ متحد ہے‘‘ اگرچہ ایک گروپ کچھ زیادہ ہی متحد ہو رہا ہے جس کا انہیں پورا پورا حق حاصل ہے کیونکہ متحد ہونا بذات خود ایک مثبت عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' قیادت کے خلاف فیصلوں کے باوجود ترقی پر حرف نہیں آنے دیا‘‘ اور پراجیکٹ اسی طرح جاری ہیں اور جتنا بڑا پراجیکٹ ہو‘ اس سے اتنی ہی بڑی ترقی حاصل ہوتی ہے کیونکہ سب کو پتا ہے کہ جو کچھ ہونا ہے وہ ہو کر ہی رہے گا‘ اس لیے ترقی سے کیوں ہاتھ کھینچ لیں۔آپ اگلے روز بیگوال میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب فیصل آباد سے انجم سلیمی کی تازہ شاعری :
پھول ہاتھوں میں لیے باغ سے جاتا ہوا میں
تیری سمت آتا ہوا‘ خاک اڑاتا ہوا میں
اِس پہ دستک بھی کوئی دے گا‘ یہی سوچتا ہوں
اپنی تنہائی کو دروازہ لگاتا ہوا میں
چلو‘ تھوڑا ہی سہی‘ یہ بھی غنیمت ہے بہت 
اپنے گھر آ تو گیا لٹتا لٹاتا ہوا میں
ڈر رہا ہوں مرا اِک جھوٹ نہ پکڑا جائے
اپنی سچائی ترے سامنے لاتا ہوا میں
جس کو دیکھا ہی نہیں اس کو بنائوں کیسے
خود بھی چکرا رہا ہوں چاک گھماتا ہوا میں
آج کا مطلع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
مدتیں ہو گئیں جاگا نہیں سویا ہوا میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں