فلسطین کو دیوار سے لگانے کی پالیسی سے
امن عالم کو خطرات لاحق ہیں: شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''فلسطین کو دیوار سے لگانے کی پالیسی سے امن عالم کو خطرات لاحق ہیں‘‘ بلکہ ہمارے خاندان کو دیوار سے لگانے کی پالیسی امن عالم کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ بھائی صاحب کو نااہل قرار دینے سے بھی اُن کا جی نہیں بھرا اور ڈار صاحب سمیت باقی شرفا ء کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے حالانکہ ایک وزیر خزانہ اور سابق وزیراعظم کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دینا کہاں کا انصاف ہے کیونکہ دُنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا‘ اگرچہ ملزمان کی طرف سے بھی کوئی کمی نہیں کی گئی تھی‘ تاہم خدا کا شکر ہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس میں کچھ بچت نظر آ رہی ہے کیونکہ نیب نے کیس ہی اس قدر کمزور کر دیا ہے اور عدالت کی طرف سے اُسے مسلسل جھاڑیں پڑ رہی ہیں‘ اور اسی طرح پاناما کیس بھی خاصا کمزور تھا لیکن کھینچ تان کر اس پر سزا سُنا دی گئی حالانکہ عدالت کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے نہ کہ اگر ہمیں ہی سیاست سے غائب کر دیا گیا تو اس ملک پر حکومت کون کرے گا جس کی عوام کو ہماری عادت پڑ چکی ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹ اور استنبول ایئرپورٹ پر گفتگو کر رہے تھے۔
شہبازشریف نے ماڈل ٹائون قتل عام کا
حکم نہیں دیا‘ تفتیش کیلئے تیار ہیں : عابد شیر
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''شہبازشریف نے ماڈل ٹائون قتل عام کا حکم نہیں دیا‘‘ کیونکہ رانا ثناء اللہ کی صدارت میں جو اجلاس ہوا تھا اس کے بعد پولیس کو کسی اور حُکم کی ضرورت ہی نہیں تھی‘ البتہ وزیراعلیٰ جو تین چار گھنٹے تک جاری رہنے والے وقوعے پر خاموش رہے تھے تو ایک تو اس لیے کہ وہ اپنے وزیر قانون کے کام میں دخل دینا نہیں چاہتے تھے اور دوسرے وہ کسی نجی کام میں بیحد مصروف تھے جبکہ ایسی مصروفیات کا وہ اکثر شکار رہتے ہیں کیونکہ حکومت کرنا بجائے خود ایک تھکا دینے والا کام ہے اور انہیں کچھ تفریح کی بھی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم سب کی طرح آخر وہ بھی بندے بشر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم تفتیش کے لیے تیار ہیں‘‘ جس میں ہماری انصاف پسند پولیس دُودھ کا دُودھ اور پانی کا پانی کر دے گی جبکہ سارا دُودھ خود اس کے اپنے حصے میں آئے گا اور پانی پر ہم سب گزاراکر لیں گے جبکہ پانی پانی ہونا ہم نے ویسے بھی کبھی نہیں سیکھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں لگائی گئی کھلی کچہری سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کل دھرنوں کے جھرنے بہہ
رہے ہیں : مشاہد اللہ خان
وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ''آج کل دھرنوں کے جھرنے بہہ رہے ہیں‘‘ جن میں ہم اپنا دامن مل مل کر اور رگڑ رگڑ کر دھو رہے ہیں جسے ہم نے ہمیشہ صاف رکھا ہے اور اس پر کوئی داغ دھبہ باقی نہیں رہنے دیا اور اپنی پاکیٔ داماں کی حکایت بڑھا بڑھا کر پیش کرتے رہتے ہیں اور لطف یہ ہے کہ لوگ اس پر یقین بھی کر لیتے ہیں اور ہر بار ہمیں ہی منتخب کر کے اپنی عاقبت سنوارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''لوگ نوازشریف کی آڑ میں مُلک سے دشمنی کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ خود نوازشریف اپنی مساعیٔ جمیلہ سے یہی کار ِخیر سرانجام دے رہے ہیں‘ تاہم اگر لوگ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں تو کام اور بھی آسان ہو جائے گا اور قوم کا کافی وقت بھی بچ جائے گا کیونکہ نوازشریف سمجھتے ہیں کہ جب تک ریفرنسز کا فیصلہ نہیں ہو جاتا تو وہ باہر رہ کر جو بھی خدمات سرانجام دے سکتے ہیں وہ اسے عین سعادت سمجھیں گے۔
کسی سے ڈیل نہیں چاہتے‘ معاملات
صاف ستھرے ہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''کسی سے ڈیل نہیں چاہتے۔ معاملات صاف ستھرے ہیں‘‘ بلکہ ماڈل ٹائون رپورٹ میں بھی کہہ دیا گیا ہے کہ معاملہ اتنا صاف ستھرا ہے کہ ہر کوئی آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ اس سانحے کا ذمہ دار کون ہے اور ڈیل ہم اس لیے نہیں چاہتے کہ ہمارے پاس وقت ہی بہت کم رہ گیا ہے‘ اس لیے کوئی ڈیل بھی فائدہ مند نہیں ہو سکتی‘ نیز حلف نامے کے حوالے سے میرا بیان ہی اس قدر صاف اور غیر مبہم ہے کہ کسی ڈیل وغیرہ کا ویسے بھی کوئی امکان باقی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''پیر حمید سیالوی کوئی نئی تحریک نہیں‘ ہم ساڑھے چار سال سے ایسے دھرنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں‘‘ اگرچہ عمران خان کے دھرنے سے ہمیں پیپلز پارٹی نے بچایا تھا لیکن اب وہ میثاق جمہوریت کی ایسی کی تیسی پھیر کر ہماری بات ہی سننے کو تیار نہیں ہیں حالانکہ انہیں دینے کے لیے اب بھی ہمارے پاس بہت کچھ ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے عوامی مفادات پر
ذاتی مفادات کو ترجیح دی : پرویز ملک
وفاقی وزیر پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نے عوامی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دی‘‘ جبکہ ہم نے ہمیشہ عوامی مفادات کے تحت سب کچھ کیا ہے اور یہ سارا عوام ہی کا پیسہ تھا جو ہماری قیادت نے محض محفوظ کرنے کے لیے بیرون ملک بھجوایا کیونکہ وہاں ہماری طرح چوری چکاری کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا جسے مخالفین نے غلط رنگ دے دیا حالانکہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہوتا ہے اور ہم نے عوام کی بجائے اپنے ہاتھ میلے کرنے کو ترجیح دی‘ اس سے بڑی قربانی اور کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے ہر دور میں عوام کی خدمت کی‘‘ اور اب کہیں جا کر عوام بلبلا اُٹھے ہیں حالانکہ انہیں اپنی پرانی روٹین پر قائم رہتے ہوئے صبر اور شکر پر کاربند رہنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے ملک کی ترقی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا ہے‘‘ اگرچہ یہ اوڑھونا بچھونا خود عوام کے کام آنا چاہیے تھا جس کی اس سخت سردی میں انہیں بہت ضرورت تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی عہدیداروں اور نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
مجھے رونے کے لیے چھوڑ گیا ہے جو‘ ظفرؔ
اب وہ ہستی کہیں ہنستی ہوئی واپس آ جائے