احتساب سے بچنے کیلئے سعودی عرب کے ساتھ
بات چیت نہیں کی جا رہی : ترجمان نوازشریف
سابق وزیراعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''احتساب سے بچنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت نہیں کی جا رہی‘‘ کیونکہ اتنے انتظار کے بعد اگر وہ ملاقات کا وقت ہی نہیں دے رہے تو کسی بات چیت کا سوال ہی کہاں پیدا ہوتا ہے‘ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کرپشن میں گرفتار شہزادوں اور دیگر معززین سے بات چیت سے ہی فارغ نہیں ہو پا رہے اور ایسا لگتا ہے کہ اُنہیں مسلم امہ کے مسائل سے کچھ زیادہ دلچسپی نہیں ہے جس کے لیے شریف برادران نے وہاں کا سفر اختیار کیا ہے اور جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہمارے حق میں لابنگ کے لیے وہاں ہمارے سابق آرمی چیف موجود ہیں جنہیں ہمارے خیال میں ہم سے کوئی شکایت نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ''شریف برادران سعودی حکمرانوں سے دیرینہ تعلقات کی بناء پر دورہ کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ یہ حضرات ملکی معاملات سلجھانے کے بعد اتنے فارغ ہو گئے تھے کہ اب انہیں پکنک منانے کی بھی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ٹائمز لندن کی خبر حیران کن ہے‘‘ اور دونوں بھائی ایک دوسرے پر شک کر رہے ہیں کہ کہیں ایک نے کوئی کھچ نہ مار دی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں‘‘ جبکہ فوج اور سپریم کورٹ کا تو وہ کچھ زیادہ ہی احترام کرتے ہیں‘ بیشک اُن سے پوچھ کر دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف نے ذاتی تعلقات کو ہمیشہ قومی مفاد میں استعمال کیا‘‘ اور اب بھی وہ قومی مفاد میں قومی حکومت کی خاطر ذاتی تعلقات استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ریکارڈ گواہ ہے کہ نوازشریف نے سپریم کورٹ کا ہمیشہ احترام کیا ہے‘‘ اور اب تو سپریم کورٹ کو اس احترام کی عادت بھی پڑتی جا رہی ہے بلکہ اب تو وہ اس احترام میں مزید اضافہ بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن فی الحال لفظی اور زبانی احترام کے اور کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ شہبازشریف بزدلی دکھا رہے ہیں اور اسلام آباد دیگیں پکوا کر لے جانے پر آمادہ نہیں ہو رہے کیونکہ جب سے اُنہیں آئندہ وزیراعظم نامزد کیا گیا ہے‘ اس پر اُنہیں پہلے ہی یقین نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کو یقین ہے کہ وہ بے گناہ ہیں‘‘ اب اُن کی بے گناہی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ ایک سابق وزیراعظم کا یقین بھی کوئی کم اہمیت نہیں رکھتا حتیٰ کہ اب انہیں اس بات کا یقین آتا جا رہا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ اسی لیے کافی عرصے سے یہ گردان ترک کر رکھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے وضاحتی بیان جاری کر رہے تھے۔
ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر آگے
بڑھنے کا عزم کریں : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کا عزم کریں‘‘ اور ہم آگے بڑھنے کے لیے ہی سعودیہ حاضر ہوئے تھے لیکن یہاں آ کر ہمیں لینے کے دینے پڑ گئے ہیں اور جہاز میں بیٹھنے کے بعد ہی مجھے پتا چلا کہ یہ کس کا جہاز ہے اور ہوائی اڈے پر میرا استقبال کرنے کے لیے کسی شہزادے کی بجائے اسی ایجنسی کے لوگ تھے اور اُن کے تیور بھی کچھ اور ہی تھے اور وہاں پہنچتے ہی شہزادگان سے ملاقات کی بجائے اُلٹے سیدھے سوالات شروع ہو گئے اور بتایا گیا کہ وہاں کے معززین کے ساتھ کاروبار کر کے اور حکومتی مراعات حاصل کر کے اتنا مال بنایا گیا وغیرہ وغیرہ بلکہ جنرل جنجوعہ کے ساتھ بڑے میاں صاحب کی چھ گھنٹے کی فرضی ملاقات کی خبر چھپوانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ پول کھُلنے کے بعد اس کا اُلٹا اثر ہو رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہمیں انہی حضرات کے ساتھ ملاقات بلکہ وضاحتیں پیش کرنے پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز نئے سال کی آمد پر قوم کو مبارکباد کا پیغام بھیج رہے تھے۔
فوج ہمارے ساتھ ہوتی تو دھرنے کے
دنوں میں بہت کچھ ہو جاتا : عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''فوج ہمارے ساتھ ہوتی تو دھرنے کے دنوں میں بہت کچھ ہو جاتا‘‘ اور اس بہت کچھ میں حکومت کا خاتمہ اور میرا وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانا بھی شامل تھا لیکن بعد میں پتا چلا کہ کسی نا ہنجار نے ہمیں یہ غلط اطلاع دی تھی‘ اور اب ہمیں اُس کی تلاش ہے تاکہ اس کی گوشمالی کی جا سکے‘ جھوٹ بولنے والوں کا بیڑہ غرق ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''پہلی بار آرمی چیف نے جمہوریت کے حق میں بیان دیا‘‘ جو ایک طرح سے موجودہ حکومت کے بھی حق میں جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس وقت فوج کا کردار بہت اچھا ہے‘‘ لیکن ماضی میں اس کا کردار اچھا نہیں رہا‘ اور میرے بار بار کہنے کے باوجود کسی امپائر نے انگلی نہیں اٹھائی‘ حالانکہ ایک اُنگلی اُٹھانے میں کتنا زور لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''گلالئی سچی ہیں تو اپنا فون سامنے لائیں‘‘ اور اب انہوں نے اپنی سیاسی جماعت بنانے اور ہر حلقے سے میرے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے جو کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
کچھ لوگ پیر حمیدالدین سیالوی اور
مشائخ کو استعمال کر رہے ہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''کچھ لوگ پیر حمید الدین سیالوی اور مشائخ کو استعمال کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ اگر انہوں نے استعمال ہی ہونا ہے تو ہم سے ہو جائیں کہ ہم تو انہیں بہت کچھ دے سکتے ہیں اور بیشتر اس کے کہ ہمارا بستر ہی گول کر دیا جائے‘ ان معززین کو چاہیے کہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہم سے ہر قسم کا تعاون لے لیں ورنہ پھر پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت‘ حالانکہ یہ ملک ہمارا ہے اور چڑیوں کو اس کھیت کو چگنے کی جو بُری عادت پڑی ہوئی ہے وہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیر صاحب ہماراے ساتھ بیٹھیں اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر بات کریں‘‘ البتہ ہم سے اس کا تقاضا نہ کریں کیونکہ ہم تو قرآن پر عمل کرنے میں یقین رکھتے ہیں‘ اس پر قسمیں اُٹھانے کے لیے نہیں اور اس پر کافی حد تک عمل کر بھی چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پیر صاحب سیاست نہ کریں‘‘ جبکہ سیاست کے لیے ہم عاجز مسکین لوگ ہی کافی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں حماد غزنوی کا یہ خوبصورت شعر :
ہمارا اور تمہارا ساتھ ممکن ہے
یہ دُنیا ہے‘ یہاں ہر بات ممکن ہے
آج کا مقطع
میں روز اپنے کناروں سے دیکھتا ہوں‘ ظفرؔ
کہاں سے دُور ہے دُنیا‘ کہاں سے دُور نہیں