سازشیں بند کریں ورنہ چار سال کی پس پردہ
کارروائیاں بے نقاب کر دونگا : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سازشیں بند کریں ورنہ چار سال کی پس پردہ کارروائیاں بے نقاب کر دوں گا‘‘ اگرچہ مجھے معلوم ہے کہ آئین میں سرکاری راز فاش کرنے کی سزا کیا ہے‘ تاہم کہنے میں کیا حرج ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''قربانیوں کے باوجود دنیا ہماری بات کیوں نہیں سنتی‘‘ اگرچہ سفارتی سطح پر دنیا کو حقائق سے آگاہ کرنا میرا کام تھا لیکن میں اپنے سارے کام چھوڑ کر اسی پر کیوں لگ جاتا‘ نیز یہ کہ دُنیا کو ہماری قربانیاں خود ہی معلوم ہو جانی چاہئیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اللہ نے مجھ سے ایک بہت بڑا کام لیا ہے‘‘ جبکہ مودی صاحب کافی عرصے سے اس کی کوشش کر رہے تھے اور انہیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''لاڈلے کو آگے لایا جا رہا ہے‘‘ میں پوچھتا ہوں کہ مجھ میں کون سے کیڑے پڑے ہوئے ہیں اور میں وہی ہوں جسے پچھلی بار شاندار کامیابی دلائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''میری حب الوطنی پر شک کیا گیا‘‘ حالانکہ حب الوطنی ہر کسی کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے اور ذاتی معاملات میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر لکھی ہوئی تقریر پڑھ رہے تھے۔
انتخابات میں جھوٹ‘ منافقت اور الزام
تراشی کا دھڑن تختہ ہو گا : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''انتخابات میں جھوٹ‘ منافقت اور الزام تراشی کا دھڑن تختہ ہو گا‘‘ اور ہمارے فکرمند ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کیونکہ اپنے بیانات میں یہی کچھ کرتے رہے ہیں اور جہاںتک الزام تراشی کا تعلق ہے تو عمران خان پر الزامات کے بغیر ہماری کوئی تقریر مکمل ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ''تبدیلی کے نعرے لگانے والوں کا الیکشن میں عوام محاسبہ کریں گے‘‘ کیونکہ یہ جو ہر طرف دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں ان کے ہوتے ہوئے تبدیلی کا نعرہ کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے عوامی خدمت میں نام کمایا‘‘ البتہ یہ کمائی کچھ زیادہ ہی کر بیٹھے ہیں جو کسی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی، جلنے والوں کا منہ کالا۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک سیاسی جماعت کے قائد نے الزام تراشی میں نام پیدا کیا‘‘ لیکن اس معاملے میں اللہ کے فضل سے کوئی ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا‘ کیونکہ الزام اگر ہوتا ہی لگانے کے لیے ہے تو اس میں کوتاہی کس لیے کی جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سیکرٹری پورٹ قاسم محمد ثاقب کے انتقال پر اظہار تعزیت کر رہے تھے۔
ہماری پیشی کے دن ختم‘ اب پیشی کرانے
والوں کی پیشیاں ہونگی : کیپٹن (ر) صفدر
سابق وزیراعظم کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ہماری پیشی کے دن ختم‘ اب پیشیاں کرانے والوں کی پیشی ہو گی‘ اسی خوف سے نیب سے میرے خلاف خوردبرد اور ٹھیکوں میں گڑبڑ کے الزام میں انکوائری شروع کروائی جا رہی ہے حالانکہ یہ سب کچھ تو یہاں کے معمولات میں شامل ہے اور ان کے بغیر کوئی تعمیری کام آگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور سُسر صاحب کے مشہور و معروف نظریے میں یہ چیز بطور خاص شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وقت آ گیا ہے کہ مشرف بھی ہمارے ساتھ پیش ہوں گے‘‘ کیونکہ حسین اور حسن نواز کی فراری کے بعد ہم کچھ تنہا تنہا سا محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اس عدالت کے سامنے سے گزرتا تھا تو کچھ پڑھ کر پھونکتا تھا‘‘ جبکہ بڑے میاں صاحب اب اتنے پہنچے ہوئے ہو چکے ہیں کہ نہ صرف دم درود کرنے لگے ہیں بلکہ جھاڑ پھونک میں بھی ماہر ہو گئے ہیں اور سیاست سے فارغ ہونے کے بعد یہی پیشہ اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روزاحتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
فلمی کیرئیر کے آغاز پر مجھے نظرانداز کیا گیا : ودیابالن
ورسٹائل بھارتی اداکارہ ودیابالن نے کہا ہے کہ ''فلمی کیرئیر کے آغاز پر مجھے نظرانداز کیا گیا‘‘ اس کے بعد میں نے حسب ضرورت ہائی ہیل پہننا شروع کی تو توجہ حاصل ہونے لگی جبکہ ایشوریا رائے کے ہائی ہیل پہننے کے پیچھے بھی یہی راز ہے‘ البتہ سلمان خان اگر کترینا کیف کے ساتھ کام کر رہے ہوں تو اُنہیں بھی ہائی ہیل پہننی چاہیے جس سے ان کی صورتحال کافی بہتر ہو سکتی ہے‘ تاہم وزن بڑھ جانے پر اب میں ڈائٹنگ کر رہی ہوں کیونکہ مجھے ایک بار پھر نظرانداز کیا جانے لگا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''میری لمبی ناک پر اعتراض کرتے ہوئے سرجری کرانے کا مشورہ دیا گیا‘‘ لیکن اس عمر میں ناک کٹوانا مجھے کچھ اچھا نہیں لگا تھا جبکہ میری ناک اس لیے بھی لمبی ہے کیونکہ میں اپنی ناک پر مکھیوں کو بیٹھنے سے روک نہیں سکتی کہ آخر بیچاری مکھیاں بھی جائیں تو کہاں جائیں کہ انہوں نے آخر کہیں تو بیٹھنا ہی ہے کہ وہ بھی خدا کی مخلوق ہے اور اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔ آپ اگلے روز ممبئی میں اپنی زندگی کی 39 ویں سالگرہ منا رہی تھیں۔
اور‘ اب علی ارمان کی طرف سے گزشتہ سال کی آخری غزل :
قطب جنوبی قطب شمالی کرتی ہے
یادِ یار بھی کیا پامالی کرتی ہے
زندگی اور میں ایک سکول میں پڑھتے ہیں
روز یہ میری تختی کالی کرتی ہے
دُنیا کو جُوتے کی نوک پہ رکھوں گا
دیکھتا ہوں میں کیا یہ سالی کرتی ہے
اِن پھُولوں کا باپ بھی وہ نہیں کر سکتا
کام جو اُن ہونٹوں کی لالی کرتی ہے
دیکھنے والا ہوتا ہے منظر بھی وہ
جب تصویر فریم کو خالی کرتی ہے
توڑ کے پر بیٹھا رہ عشق کے پنجرے میں
آزاد اس سے بے پروبالی کرتی ہے
ظُلم نہیں ہو سکتا وہ دیواروں سے
جو تیری چلمن کی جالی کرتی ہے
چوپایوں میں گنیے آج کے شاعر بھی
یہ مخلوق بھی بہت جگالی کرتی ہے
آج کا مقطع
ہے مُنتظر اک اور زمانہ مرا‘ ظفرؔ
ایک اور ہی طرف کا پُکارا ہوا ہوں میں