"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور افتخار عارف کی نظم

ہو سکتا ہے حکومت مدت پوری نہ کر سکے‘ 
دو یا تین ماہ میں جانا پڑے : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہو سکتا ہے حکومت مُدت پوری نہ کر سکے‘ دو یا تین ماہ میں جانا پڑے‘‘ کیونکہ ریفرنسز کے فیصلے کے بعد ویسے ہی ہمارا صفایا ہو جانا ہے‘ اور موسمی پرندے بھی پُھر کر کے اُڑ جائیں گے اور جماعت کا شیرازہ بکھر جانے کے بعد حکومت کا قائم رہنا کیسے ممکن ہو سکتا ہے‘ اس لیے ہم نے بوریا بستر باندھنا شروع کر دیا ہے تاکہ اس وقت خواہ مخواہ وقت کا ضیاع نہ ہو کیونکہ ہمارے پاس وقت ہی باقی رہ جائے گا یا وہ جمع پونجی جو ایسے وقتوں کے لیے بچا کر رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دیکھتے ہیں کون سینیٹ الیکشن سبوتاژ کرنے میں ملوث ہے اور کون جمہوریت کے ساتھ ہے‘‘ جبکہ جمہوریت کا مطلب بھی ہماری حکومت ہی ہے کیونکہ نوازشریف اس وقت مجسم جمہوریت کی شکل اختیار کر چکے ہیں بلکہ اب تو وہ عدل اور انقلاب کا بھی مجسمہ نظر آنے لگے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ویب سائٹ کے افتتاح کے بعد خطاب کر رہے تھے۔
ملکی معیشت مستحکم‘ آئی ایم ایف میں جانے کا ارادہ نہیں : رانا افضل
وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ ''ملکی معیشت مستحکم ہے‘ آئی ایم ایف میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ ڈار صاحب معیشت کو اس قدر مستحکم کر گئے ہیں کہ اگر چاہیں تو آئی ایم ایف کو بھی قرضے دے سکتے ہیں اور اس کے پاس جانے کی ضرورت اس لیے بھی نہیں کہ چین چلے جائیں گے کیونکہ آخر کسی کے پاس تو جانا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال رہا ہے‘‘ کیونکہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور دُنیا میں جہاں بھی کوئی گڑ بڑ ہوتی ہے‘ اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی جاتی ہے اور ایک انتہائی ذمہ دار ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان وہ ذمہ داری قبول بھی کر لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''افغانستان میں ہمارا کوئی مفاد نہیں‘‘ بلکہ بڑے میاں صاحب کی فارغ خطی کے بعد ہمارا کہیں پر بھی کوئی مفاد نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہمیں بحیثیت قوم کسی امداد کی ضرورت نہیں : حمزہ شہباز
خادم اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ہمیں بحیثیت قوم کسی امداد کی ضرورت نہیں ہے‘‘ کیونکہ ہمیں صرف ذاتی امداد کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی کے لیے ہم کوشاں بھی رہتے ہیں اور ہمیں مل بھی جاتی ہے بلکہ اگر قومی حیثیت سے کوئی امداد ملے بھی تو ہم قومی مفاد میں اسے ذاتی حساب کتاب میں تبدیل کر لیتے ہیں جس میں امریکی امداد اور ایک عرب ملک سے 5 ارب کی امداد اور تارکین وطن سے قرض اُتارو ملک سنوارو کی مد میں آنے والی تمام رقوم بھی تایا جان ہی کے اکائونٹ میں آئی تھیں اور اُس وقت سے قرض میں تو اضافہ ہوتا رہا لیکن مُلک سنورنا شروع ہو گیا تھا‘ اور دیکھیں کیسا شیشے کی طرح چمک رہا ہے۔ آپ اگلے روز حلقہ پی پی 20 میں ضمنی انتخاب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لوگ میرا پیچھا کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے : پریانکا چوپڑہ
بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑہ نے کہا ہے کہ ''لوگ میرا پیچھا کرتے ہیں تو اچھا لگتا ہے‘‘ اور اگر کوئی میرا پیچھا نہ کر رہا ہو تو میں اُسے کہتی ہوں کہ یہاں بیکار مکھیاں مار رہے ہو‘ اُٹھ کر میرا پیچھا ہی کرنا شروع کر دو بلکہ اگر صورتحال زیادہ مایوس کُن ہو جائے اور کوئی پیچھا کرنے والا دستیاب نہ ہو تو میں خود کسی نہ کسی کا پیچھا کرنے لگ جاتی ہوں کیونکہ پیچھا کروانے اور پیچھا کرنے میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دُنیا بھر میں خواتین اس بات سے سخت ناراض ہیں کہ لوگ اُن کا پیچھا کرتے ہیں‘‘ اب میں انہیں کیسے سمجھائوں کہ ناراض ہونے کی بجائے یہ تو خوشی کی بات ہے کیونکہ اگر کوئی بھی آپ کا پیچھا نہ کر رہا ہو تو دُنیا سنسان اور اجاڑ اجاڑ سی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ماضی میں خواتین کا اندھیرے میں گھر سے نکلنا تک مشکل ہو گیا‘‘ جس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کوئی لالٹین وغیرہ ساتھ لے کر نکلیں کیونکہ اندھیرے میں پیچھا کرنے والے کو ٹھوکر بھی لگ سکتی ہے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب انٹرنیٹ سے دستیاب ہونے والی افتخار عارف کی خوبصورت نظم :
ابھی کچھ دن لگیں گے
دل ایسے شہر کے پامال ہو جانے کا منظر
بھُولنے میں‘ ابھی کچھ دن لگیں گے
جہان رنگ کے سارے خس و خاشاک
سب سرو و صنوبر بھولنے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
تھکے ہارے ہوئے خوابوں کے ساحل پر
کہیں اُمید کا چھوٹا سا گھر جو بنتے بنتے
رہ گیا ہے
وہ اک گھر بھُولنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
مگر اب دن ہی کتنے رہ گئے ہیں
بس اک دن دل کی لوحِ منتظر پر
اچانک رات اُترے گی
مری بے نور آنکھوں کے خرابے میں
مرے ہر خواب کی تکمیل کر دے گی
مجھے بھی خواب میں تبدیل کر دے گی
اک ایسا خواب جس کا دیکھنا ممکن نہیں تھا
اک ایسا خواب جس کے دامنِ صد چاک میں
کوئی مبارک‘ کوئی روشن دن نہیں تھا
ابھی کچھ دن لگیں گے
.....................
آج کا مطلع
ہرچند راستے سے ہٹایا ہُوا ہُوں میں
کچھ اور طرح سامنے آیا ہُوا ہُوں میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں