نوازشریف آئندہ اپوزیشن میں ہوں گے : آصف علی زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف آئندہ اپوزیشن میں ہوں گے‘‘ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم حکومت میں ہونگے‘ اس لیے پارٹی کے جملہ معززین کو بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اپنے سابقہ دور میں عوام کی جو خدمت وہ کر چکے ہیں‘ اسی کو قیامت تک کافی سمجھا جائے گا حتیٰ کہ ہمارا اور نواز شریف کا اپوزیشن میں ہونا بھی کافی مشکوک امر ہے کیونکہ جیل سے حکومت تو دُور کی بات اپوزیشن بھی نہیں جا سکتی جبکہ نوازشریف پورے خاندان سمیت ریفرنسز کے گھاٹ اُترنے والے ہیں تو خاکسار کا کچا چٹھا بھی پس پردہ کھولا جا رہا ہے کیونکہ جو جھاڑو پھرنے والی ہے اس کی زد سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب حکومت اشتہارات میں چل رہی ہے‘‘ جبکہ ہماری کوئی حکومت تو اشتہارات میں بھی چلتی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ نون لیگ کا پنجاب میں حکومت بنانا مشکل ہو گا‘‘ کیونکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آئندہ مولوی حضرات ہی حکومت بنایا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ سے تعلقات نہ رکھنا حماقت ہو گی‘‘ اگرچہ اس سے تعلقات رکھنا بھی کچھ حماقت سے کم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز نواب شاہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بشریٰ بی بی سے ہمیشہ پردے میں ملا : عمران خاں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ''میں بشری بی بی سے ہمیشہ پردے میں ملا‘‘ بلکہ شادی کے بعد بھی اُن سے پردے ہی میں ملنے کا ارادہ ہے جبکہ اور نہیں تو کم از کم میں ضرور پردے میں رہا کروں گا کیونکہ اگر یہ شادی ہو گئی تو اسے خلاف معمول بچنا بھی چاہیے چنانچہ اس کے لیے ہر طرح کی احتیاط روا رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''بشری بی بی ایک کنزرویٹو فیملی سے تعلق رکھتی ہیں۔ بلکہ چند ہی ملاقاتوں میں مَیں خود بھی کافی حد تک کنزرویٹو ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نے ان میں جو روحانیت دیکھی وہ کسی اور میں نہیں دیکھی‘‘ کیونکہ میں سب سے پہلے یہ دیکھتا ہوں کہ فریق ثانی میں روحانیت کتنی ہے بشرطیکہ وہ یہ دیکھنے کی کوشش نہ کرے کہ میرا روحانیت کے ساتھ کیا تعلق واسطہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں روحانیت اور صوفی ازم میں زیادہ دلچسپی لیتا ہوں‘‘ البتہ جن میں کم دلچسپی لیتا ہوں وہ معاملات کچھ اور ہیں جو تقریباً سب کو معلوم ہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
چکوال کے عوام نے نوازشریف کو اہل ثابت کر دیا : برجیس طاہر
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ''چکوال کے عوام نے نوازشریف کو اہل ثابت کر دیا‘‘ اس لیے اب اگر کسی نے اہل ثابت ہونا ہو تو وہ سیدھا چکوال چلا جائے اور آن کی آن میں اہل ہو کر واپس آ جائے جبکہ آئندہ انتخابات کے موقع پر بھی جملہ امیدواروں کے لیے یہ سہولت موجود رہے گی کہ وہاں سے اہلیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں اور جیسے بھی ہوں‘ بڑے دھڑلے سے جا کر الیکشن میں حصہ لیں کیونکہ اگر اس طرح نوازشریف اہل ہو سکتے ہیں تو اور کون نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف سے پہلے ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا‘‘ جو نوازشریف کا رُخ روشن دیکھتے ہی خود بھی جگمگانے لگا اور اُن کی آن میں سارے اندھیرے دُور ہو گئے اور اگر لوڈشیڈنگ میں کمی سردیاں شروع ہونے سے آئی ہے تو حکومت یہ کوشش کرے گی کہ یہ موسم مستقل طور پر ہی رہے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پوری نون لیگ الیکشن سے باہر ہو جائے
عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے : عابد شیر علی
وفاقی وزیر مملکت برائے بجلی و پانی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''پوری نون لیگ الیکشن سے باہر ہو جائے‘ عمران وزیراعظم نہیں بن سکتے‘‘ اور آثار بھی ایسے ہی ہیں کہ پوری نون لیگ ہی الیکشن سے باہر ہوتی نظر آتی ہے اور نون لیگ کا مطلب ہی چونکہ شریف خاندان ہے‘ اس لیے ان کے اندر ہوتے ہی نون لیگ الیکشن سے باہر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان چکوال کے ضمنی انتخاب کی شکست کا بدلہ پنجاب کے عوام سے نہ لیں‘‘ کیونکہ پنجاب سے بدلہ لینے کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں اور کافی حد تک لے بھی چکے ہیں کیونکہ ماسوائے ماموں جان کی ترقی کے‘ ترقی کے سارے دعوے اور اعلانات محض عوام کی ڈھارس بندھانے کے لیے تھے اور آپ جانتے ہیں کہ عوام کی ڈھارس بندھانا حکومت کی ترجیح اوّل میں سے ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز عمران خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں انٹرنیٹ سے دستیاب ہونے والی شاعری کے کچھ نمونے :
میں ترے ہاتھ مفت آیا ہوں
تُو تو آگے کہیں نہ بیچ مجھے
(مسعود احمد)
مست پھرتی ہے ہوا گرد اُڑانے والی
جیسے اب کے کوئی بارش نہیں آنے والی
صاحبِ فہم کو ہوتا ہے اشارہ کافی
کھل کے ہوتی نہیں ہر بات بتانے والی
(حبیب احمد)
وہی عصا‘ وہی دریائے خواب ہے‘ لیکن
بھنور ہی بنتا ہے اب‘ راستا نہیں بنتا
...............
ایک شب روک دی اشکوں کی رسد چپکے سے
اور‘ بیمار پڑی یاد کو مر جانے دیا
...............
کب تھک کے گروں اور مرے اُوپر سے گزر جائے
اک گزری ہوئی شام کھڑی ہے میرے پیچھے
...............
اک راستا بن چکا تھا شارقؔ
جب ختم ہوا سفر ہمارا
(سعید شارق)
آج کا مقطع
مکان بیچ کے تاوان بھر دیا ہے‘ ظفرؔ
اور‘ اپنے لختِ جگر کو چھڑا لیا گیا ہے