دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان
کی قربانیوں کی مثال نہیں ملتی : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی مثال نہیں ملتی‘‘ اگرچہ اس جنگ میں کامیابی کا ایوارڈ سکیورٹی فورسز کو ملنا چاہیے تاہم کسی اور کو چونکہ ایسے ایوارڈز کی ضرورت ہی نہیں ہے اس لیے وہ خاکسار ہی لیتا رہا ہے جیسا کہ ایٹم بم کا کریڈٹ خاکسار لیتا رہا ہے حالانکہ وہ سراسر پاک فوج کا کارنامہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''دنیا دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں پاکستان کی مزاحمت اور قربانیوں کو تسلیم کرے‘‘ اور اس ہیچمدان کی قربانیوں کا بھی اعتراف کرے جس کا آغاز میں نے طالبان کے ساتھ طویل مذاکرات سے کیا تھا لیکن فوج نے اچانک ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی اور مجھے بتایا تک نہیں اور خواہ مخواہ مجھے ان معززین کے سامنے شرمندہ کیا حالانکہ میں شرمندہ ہونے کی اس بری عادت سے بچا ہوا ہوں اور اس کی کوشش ہمیشہ ناکام رہتی ہے اور اب سپریم کورٹ کے حوالے سے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ کم از کم ان کا اعتراف ضرور کیا جائے گا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریوک سے ملاقات کر رہے تھے۔
بلوچستان حکومت کی مدد کر سکتے ہیں‘ مسائل کا
حل انہیں خود نکالنا ہو گا : شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''بلوچستان حکومت کی مدد کر سکتے ہیں‘ مسائل کا حل انہیں خود نکالنا ہو گا‘‘ اگرچہ زرداری صاحب نے ان کی کافی مدد کر دی ہے اور اکثر ارکان کے مسائل بھی حل کر دیئے ہیں حالانکہ ان کے مسائل ہم زیادہ حل کر سکتے تھے کیونکہ سابق وزیراعظم بلکہ خاکسار کے وسائل بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور جوں جوں وقت قریب آ رہا ہے ہم اپنے وزراء اور ارکان اسمبلی کی خصوصی مدد پورے زور و شور سے کر رہے ہیں جس سے ان میں کافی وفاداری پیدا ہوتی جا رہی ہے‘ ماسوائے چند ایک کے‘ جن کا علاج اور طرح سے کیا جائے گا کیونکہ یہ نیک کام ہم خیرات سمجھ کر بھی کر رہے ہیں اور اس طرح اس سے زکوٰۃ بھی نکل جائے گی اور ٹیکس بھی ادا ہو جائے گا‘ اگرچہ خاکسار کا بندوبست کرنے کی بھی تیاریاں ہو رہی ہیں لیکن اللہ مالک ہے جس نے اتنا کچھ دیا ہے تو اس کی حفاظت بھی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک نوازشریف اور چینی صدر کا خواب تھا‘‘ اگرچہ موصوف کے باقی سارے خواب تو چکناچور ہوتے نظر آ رہے ہیں آپ اگلے روز گوادر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
بلوچستان کے مسائل ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر حل کئے : آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بلوچستان کے مسائل ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر حل کئے‘‘ جبکہ اکثر معزز ارکان اسمبلی کے مطالبات منہ مانگی مقدار میں حل کر دیئے گئے ہیں کیونکہ اللہ اگر مال و دولت دیتا ہے تو اس کا حکم ہے کہ اسے خرچ بھی کرو اور خاکسار نے ہمیشہ اللہ میاں کے احکام کی پیروی کی ہے بلکہ دیگر صوبوں کے مسائل زدہ ارکان اسمبلی سے درخواست ہے کہ لگے ہاتھوں وہ بھی انہیں حل کروا لیں کیونکہ ایسے سنہری مواقع بار بار نہیں آتے اور نہ ہی سینیٹ کے الیکشن ہر سال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے صوبے کی محرومیوں کو دور کر کے عوامی مسائل حل کریں گے‘‘ جبکہ معزز ارکان اسمبلی کے مسائل کا حل اس کی درخشاں مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے سابقہ زیادتیوں اور حق تلفیوں پر بلوچستان کے عوام سے معافی مانگی تھی‘‘ اور آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ آپ اگلے روز نوشہرہ کے منتخب رکن اسمبلی میجر بصیر خٹک سے ملاقات کر رہے تھے۔
ججز سسلی مافیا کا لقب دیدیں تو حکومت کو تکلیف ہو گی : محسن شاہنواز
مسلم لیگ نون کے رہنما محسن شاہنواز نے کہا ہے کہ ''ججز سسلی مافیا کا لقب دیدیں تو حکومت کو تکلیف ہو گی‘‘ بلکہ اس سے زیادہ تکلیف خود سسلی مافیا کو ہو گی اس لیے ججوں کو کم از کم ان کے جذبات کا بھی خیال رکھنا چاہیے تھا کیونکہ اتنے گھٹیا کام تو وہ بھی نہیں کرتے اور نہ ہی ساری دولت لوٹ کر ملک کا دیوالیہ نکالتے ہیں‘ اس لیے امید ہے کہ جج صاحبان آئندہ سسلی مافیا کے جذبات مجروح کرنے سے اجتناب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم سپریم کورٹ پر تنقید نہیں کر رہے‘‘ بلکہ اس کی شان میں قصیدے پڑھا کرتے ہیں اور اسی لیے وہ ہمارے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی کیونکہ تعریف کسے پسند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے عوام بھی اس فیصلے کو قبول کرتے نظر نہیں آتے‘‘ اور ہمارے ہر جلسے سے اس کا کھلم کھلا اظہار بھی ہو رہا ہے اور اگر جج صاحبان کو اس کا اعتبار نہیں آ رہا تو خود ہمارے کسی جلسے میں تشریف لا کر اپنے کانوں سے سن لیں اور اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
ادریس بابر کا شمار منفرد لہجے کے جدید شعراء میں ہوتا ہے۔ آپ نے ایک ہیئتی تجربہ کیا ہے اور اس مصرعوں کی نظم کو عشرہ کا نام دیا ہے ذیل میں ان کی ایک نظم ''درمدحِ خود‘‘ کے طور پر نقل کی جاتی ہے :
عشرۂ ظفر
آب رواں کو بہتے نصف صدی بیتی ہے
بیسویں صدی کی چھٹی دہائی سے اب تک
چار اطراف سے اُردو ادب کی پانچویں پیڑھی
عیب و ہنر کے چشمے کا پانی پیتی ہے
دلّی والے میرؔ و غالبؔ اپنی جگہ
اور لاہور کے فیضؔ و جالبؔ اپنی جگہ
اوکاڑہ سے اُٹھنے والے شاعر کا کام
اتنا زیادہ‘ ایسا اعلیٰ ہے کہ سلام
بھلا یہ بات نہ ماننے والے جانتے ہیں
ظفر اقبال کو سارے مُرشد مانتے ہیں
آج کا مطلع
بکھرے تھے مرے خواب‘ قطار اُس نے کیا ہے
اور‘ اپنے ہی لوگوں میں شمار اُس نے کیا ہے