تعلیم کے بغیر ملک میں غربت کے خاتمے
کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکتا : وزیراعظم
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''تعلیم کے بغیر مُلک میں غربت کے خاتمے کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہو سکتا‘‘ جبکہ میٹرو اور اورنج لائن ٹرانسپورٹ منصوبہ اسی لیے بنایا گیا ہے کہ طلباء جلد از جلد اپنے سکولوں میں جا کر وہاں بھینسیں اور گدھے بندھے دیکھیں اور اس طرح اپنی معلومات میں اضافہ کریں کیونکہ گدھا بھی ایک نایاب نسل ہونے والی ہے جن کا گوشت کھا کھا کر قوم نے انہیں تقریباً نیست و نابود کر دیا ہے نیز کھلی فضا میں فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے میں ان کی صحت بھی ٹھیک رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نادار اور مستحق طبقے کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنا اولین ترجیح ہے‘‘ اور اس کے ساتھ ہی باقی تمام ترجیحات ختم کر دی گئی ہیں جبکہ اگلی ترجیح مقرر ہونے کے بعد یہ ترجیح بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی ترجیح کام کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وسیلہ تعلیم پروگرام کی 50 اضلاع میں توسیع کی خوشی ہے‘‘ اگرچہ آج کل تو کسی بات پر خوش ہونے کو بھی جی نہیں چاہتا۔ آپ اگلے روز توسیع تعلیم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ورثے میں ملی بیمار معیشت کی بحالی ہماری
حکومت کا عظیم کارنامہ ہے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ورثے میں ملی بیمار معیشت کی بحالی ہماری حکومت کا عظیم کارنامہ ہے‘‘ چونکہ یہ ہمیں سخت بیماری کے عالم میں ملی تھی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اس پر نزع کا عالم طاری ہے جس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے اور بیرون ملکی قرضوں کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے جو کہ رضائے الٰہی کے عین مطابق ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''خوش حال پاکستان کے مشن کی تکمیل کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لا رہے ہیں‘‘ اگرچہ زیادہ تر وسائل اورنج لائن ٹرین پر ہی خرچ کئے جا رہے ہیں اور پانچ سو سات ترجیحات میں سے ایک ترجیح اللہ تعالی کے فضل سے مکمل ہونے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''خودمختار اور خوش حال پاکستان ہماری منزل ہے‘‘ کیونکہ جس طرح کے فیصلے کئے جا رہے ہیں اس سے ملک ہرگز خودمختار نہیں رہا جس سلسلے میں بھائی صاحب اور دیگر معززین سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز مفتاح اسماعیل سے ملاقات کر رہے تھے۔
طعنے دینے والے اپنی نااہلی کا اعتراف کریں : خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''دوسروں کو ہر دم عدالتی ریمارکس کے طعنے دینے والے اپنی نااہلی کا اعتراف کریں‘‘ حالانکہ ہم تو فرض شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ''مجھے کیوں اندر بھیجا‘‘ کے نعرے کی ریہرسل بھی کر رہے ہیں کیونکہ اکثر کام ہم وقت سے پہلے ہی شروع کر دیتے ہیں تاکہ وقت ضائع نہ ہو جبکہ ہمارے پاس وقت پہلے ہی بہت کم رہ گیا ہے جو زیادہ سے زیادہ چند ہفتے ہو سکتے ہیںاور یہ وقت ہماری خواہش کے باوجود زیادہ طویل ہوتا دکھائی نہیں دیتا کہ ہمارے چاہنے یا نہ چاہنے سے کیا ہوتا ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
چیف جسٹس بنانے کا اختیار وزیراعظم
کے پاس ہونا چاہیے : کیپٹن (ر) صفدر
سابق وزیراعظم کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''چیف جسٹس بنانے کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہونا چاہیے‘‘ تاکہ انصاف کا بول بالا اور مخالفین کا مُنہ کالا ہو سکے کیونکہ منتخب وزیراعظم اپنی مرضی سے اور جس مقدار میں بھی چاہیں‘ دل کھول کر اور دونوں ہاتھوں سے عوام کی خدمت کر سکیں اور ان کی راہ میں مختلف قسم کے روڑے نہ اٹکائے جا سکیں اور نہ ہی ان کے تعینات کئے ہوئے شرفاء کو پریشان کیا جا سکے‘ جیسا کہ محترم صدیق الفاروق کو برخواست کیا گیا ہے جبکہ سابق اور موجودہ وزیراعظم کی قومی خدمات میں اس ذات شریف کا حصہ سب سے زیادہ تھا حالانکہ وہ بیچارے تو دہی سے روٹی کھا رہے تھے‘ کسی کا کیا لیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''28 جولائی کا فیصلہ پاکستان اور جمہوریت کیخلاف سازش ہے‘‘ کیونکہ وزیراعظم کیخلاف کوئی بھی فیصلہ پاکستان اور جمہوریت کیخلاف سازش ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور آمد پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مخالفین کی ہر بات کا آغاز اور اختتام
نوازشریف پر ہی ہوتا ہے : مریم نواز
وزیراعظم کی صاحبزادی‘ مرکزی رکن مجلس عاملہ مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مخالفین کی ہر بات کا آغاز اور اختتام نوازشریف ہی پر ہوتا ہے‘‘ اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ مخالفین میں بھی آگے ہی مقبول ہیں‘ اسی لیے عدالتوں کو ان کی بے پناہ مقبولیت ہی کا کچھ پاس کرنا چاہیے اور اب تو ہر روز اُن کے مقدمات تین تین عدالتوں میں لگے ہوتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اب ماشاء اللہ عدالتوں کی بھی ہر بات نوازشریف ہی سے شروع اور ختم ہوتی ہے‘ چنانچہ اگر وہ عدالتوں میں بھی اس قدر مقبول ہیں تو انہیں فیصلے بھی ان کے حق میں کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ''الزامات لگا کر مخالفین اپنی ناکامی چھپا رہے ہیں‘‘ اور اس سے بڑی ناکامی کیا ہو سکتی ہے کہ وہ نوازشریف کو کرپشن کی بجائے اقامہ ہی میں سزا دلوا سکے ہیں اور اتنے بے صبرے بھی ہیں کہ ریفرنسز کے فیصلوں کا بھی انتظار نہیں کر سکے۔ آپ اگلے روز حسب معمول ٹویٹ پر ارشاد فرما رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں عمیر نجمی کے کچھ تازہ اشعار:
شور اتنا تھا کہ آواز بھی ڈبے میں رہی
بھیڑ اِتنی تھی کہ زنجیر نہیں کھینچ سکا
ہر نظر سے نظرانداز شدہ منظر ہوں
وہ تماشا ہوں جو رہگیر نہیں کھینچ سکا
مجھ پہ اک ہجر مسلط ہے ہمیشہ کے لیے
ایسا جِنّ ہے کہ کوئی پیر نہیں کھینچ سکا
آج کا مطلع
نیند کے جنگلوں میں کھو جائو
شعر ہوتا نہیں تو سو جائو