مجھے انتخابات سے دُور رکھنے کی ترکیبیں
ڈھونڈی جا رہی ہیں : نوازشریف
نااہل سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''مجھے انتخابات سے دُور رکھنے کی ترکیبیں ڈھونڈی جا رہی ہیں‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ریفرنسز میں سزایابی ہی مجھے انتخابات سے دُور رکھنے کیلئے کافی نہیں سمجھی جا رہی حالانکہ ان فیصلوں کے بعد تو میں انتخابات کے نزدیک تک نہیں پھٹک سکتا اور‘ اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ میرے چوتھی بار وزیراعظم بننے کی راہ میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''سزا دینے سے پہلے آخر مجھے میرا قصور بتایا جائے‘‘ کیونکہ میں نے تو کچھ کیا ہی نہیں اور سارا کچھ آئندہ میعاد کے لیے رکھ چھوڑا تھا‘ اور جہاں تک کرپشن اور منی لانڈرنگ کا تعلق ہے تو یہ بھی بتایا جائے کہ کسی نے مجھے کرپشن کرتے ہوئے دیکھا بھی ہے اور جہاں تک منی لانڈرنگ کا تعلق ہے تو مجھے پتا ہی نہیں کہ یہ کیا ہوتی ہے‘ صرف ڈار صاحب اس کا ذکر کیا کرتے تھے لیکن یہ اُس وقت بھی میری سمجھ میں نہیں آتی تھی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز کراچی میں نواز لیگ کے کارکنوں اور تاجروں سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاستدانوں کیخلاف سوموٹو اور توہین عدالت
کے حق میں نہیں ہوں : بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سیاستدانوں کیخلاف سوموٹو اور توہین عدالت کے حق میں نہیں ہوں‘‘ اور اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو کل کلاں والد صاحب کے خلاف بھی سو موٹو لے کر انہیں بلایا جا سکتا ہے جبکہ وہ تمام الزامات سے نہ صرف کلیئر ہو چکے ہیں بلکہ جو فائلیں چوہدری نثار نے دبا کر رکھی ہوئی تھیں‘ اول تو اُنہیں دیمک کھا چکی ہو گی بصورت دیگر وہ ٹائم بار بھی ہو چکی ہیں‘ اس لیے گڑے مردے اُکھاڑنے کی بجائے ہمیں آگے کی طرف دیکھنا چاہیے کیونکہ زندہ قومیں ہمیشہ آگے کی طرف دیکھتی ہیں‘ پیچھے چاہے جو کچھ بھی ہوتا رہے انہوں نے کہا کہ ''سوشل میڈیا کے باعث جھوٹی خبر بنانا‘ آسان ہو گیا‘ اور سیاستدانوں کے بارے میں خبریں ہمیشہ جھوٹی ہوتی ہیں اور کل کو اگر میں برسراقتدار آ گیا تو میرے خلاف بھی جھوٹی خبریں چلنا شروع ہو جائیں گی اس لیے میں ابھی سے ان کی پرزور تردید کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
قوم پانچ فروری کشمیری قوم سے یکجہتی کے طور پر منائیگی : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''قوم پانچ فروری کشمیری قوم سے یکجہتی کے طور پر منائے گی‘‘ اور میں جب کشمیر کمیٹی کا چیئرمین ہوا کرتا تھا تو دنیا بھر میں یوم کشمیر منایا کرتا تھا اور وہ دن ہمیشہ یاد رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ''مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کا امتیازی رویہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے‘‘ حالانکہ ہم نے ساری دنیا سے خوب بنا کر رکھی ہوئی ہے اور خاکسار کی کوششیں بھی اس ضمن میں فراموش نہیں کی جا سکتیں اور اگر دوبارہ موقعہ دیا جائے تو ساری دنیا خود ہی اس مسئلے پر ہمدردانہ رویہ اختیار کرے گی کیونکہ جب وہ دیکھے گی کہ حکومت نے جانتے بوجھتے ہوئے یہ کتنا بڑا رسک لے لیا ہے تو ان کی ہمدردیاں لازمی طور پر حکومت کے ساتھ ہی ہوں گی۔ اس لیے نیک کام میں دیر کرنے کا حکم نہیں ہے بلکہ نیک کام تو وقت سے پہلے ہی کر دینا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں جماعتی عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اڈیالہ جیل ہو یا کوئی اور‘ یہ سیاستدانوں کی
ٹریننگ کا پیریڈ ہوتا ہے : کیپٹن (ر) صفدر
سابق اور نااہل وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''اڈیالہ جیل ہو یا کوئی اور‘ یہ سیاستدانوں کی ٹریننگ کا پیریڈ ہوتا ہے‘‘ اس لیے ہم سب اس ٹریننگ کے منتظر ہیں۔ سسر صاحب کو اس کا موقعہ ملا تھا لیکن جلدی ہی اُنہیں سعودیہ شریف جانا پڑ گیا اور یہ کورس نامکمل رہ گیا‘ چنانچہ اس دفعہ اُمید ہے کہ وہاں سے پُوری مہارت حاصل کر کے نکلیں گے‘ اور سسُر صاحب نے جن کمالات کا مظاہرہ کیا ہے یہ اُسی مختصر ٹریننگ کا نتیجہ ہے چنانچہ ضروری ہے کہ سیاستدان خواتین و حضرات خوشدلی سے یہ کورس مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''نہال ہاشمی اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے‘‘ جس کے لیے اُنہیں اس ٹریننگ سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے کہ مفت کی ٹریننگ روز روز کہاں میسر ہوتی ہے‘ اور وہ بھی سرکاری خرچے پر۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
صوفیہ بیدارؔ کے بارے میں مُنیر نیازی کی رائے کچھ اس طرح سے ہے کہ ''صوفیہ کی شاعری میں ایک ایسا تحیر ہے جو مجھے اپنی اسی اَن دیکھی دنیا کے قریب کر دیتا ہے جہاں دیواروں کے ساتھ اُداسی کی ابابیلیں چپکی ہوئی ہیں‘ جس کے جنگلوں میں درد کی رونقیں لگی ہوئی ہیں‘‘ ان کے مجموعہ کلام ''تاراج‘‘ میں سے :
اپنی تنہائی سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو
کیا عجب شے ہوں‘ محبت نہیں ہوتی مجھ کو
اب کوئی بات نئی بات نہیں میرے لیے
اب کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی مجھ کو
دل کا جذبات سے اب کوئی تعلق ہی نہیں
حد تو یہ ہو گئی نفرت نہیں ہوتی مجھ کو
سخت پہرہ مرے اندر ہی لگا رہتا ہے
سوچنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی مجھ کو
خواہش وصل کہاں‘ عشق کہاں‘ باتیں ہیں
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو
ایک بجلی سی گری رہتی ہے ارمانوں پر
تُم سے ملنے کی بھی حسرت نہیں ہوتی مجھ کو
یاد آتی نہیں بیتی ہوئی باتیں دل کو
یاد کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی مجھ کو
اب تو خوشبو بھرا جھونکا بھی ڈرا دیتا ہے
نامۂ لُطف کی چاہت نہیں ہوتی مُجھ کو
..................
آج کا مطلع
یہ تو کہہ بھی نہیں سکتے کہ محبت ہے بہت
واقعہ یہ ہے کہ دل میں تری عزت ہے بہت