لیگی ارکان سینیٹ میں ووٹ نہیں دینگے تو کارروائی ہو گی : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''لیگی ارکان سینیٹ میں ووٹ نہیں دیں گے تو کارروائی ہو گی‘‘ اور لالچ کا مظاہرہ ہرگز نہ کیا جائے کیونکہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہے اور آنی جانی چیز ہے جو ہمارے پاس آیا تھا تو اب اس کے جانے کے بھی خدشات پیدا ہو گئے ہیں‘ نیز سیاست میں خریدوفروخت نہایت بُری چیز ہے جو ہم نے چھانگا مانگا سے لے کر آج تک نہیں کی اور یہ بھی سُنا ہے کہ زرداری صاحب نے بھی یہاں پیسہ پانی کی طرح بہایا ہے‘ پتہ نہیں لوگوں کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جو ارکان اسمبلی ناراض ہیں انہیں عبدالقادر بلوچ صاحب کسی نہ کسی طرح منائیں‘‘ اور ان کی ضروریات بہرصورت پوری کی جائیں‘ اگرچہ ان ساڑھے چار برسوں میں انہوں نے کچھ دال دلیا تو کر ہی لیا ہو گا‘ تاہم انسان کو نئی نئی ضرورتیں بھی پیش آتی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں بلوچستان کے لیگی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہمارا احتساب جتنا ہونا تھا ہو گیا‘ اب جُھوٹوں کی باری ہے : مریم نواز
سابق اور نااہل وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ہمارا احتساب جتنا ہونا تھا‘ ہو چکا‘ اب جُھوٹوں کی باری ہے‘‘ چنانچہ چچا جان کو خاص طور پر فکرمند ہونے کی ضرورت ہے جو زبانی اپنے اس فن کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ اگرچہ والد صاحب کو بھی پریشان ہونے کی ضرورت ہے جن کا دعویٰ ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم کر دی ہے کیونکہ موسم سرما ختم ہونے والا ہے اور اے سی وغیرہ چلنے سے لوڈشیڈنگ نگوڑی پھر شروع ہو جائے گی اور دراصل یہ ساری خطا موسموں کی ہے کیونکہ اگر موسم سرما ہی جاری رہے تو لوڈشیڈنگ کا سوال ہی پیدا نہ ہوا کرے اور قدرت کے آگے یہ بھی کوئی مشکل کام نہیں ہے‘ آخر سارے موسم اُسی کے بھیجے ہوئے ہی تو ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاناما اور کرپشن الزامات میں کوئی سچائی نہیں‘‘ ماسوائے منی لانڈرنگ وغیرہ کے‘ جس کے ذمہ دار بھی چچا اسحاق ڈار ہیں کیونکہ ساری کارستانی اُنہی کی ہے۔ آپ اگلے روز حسب معمول ٹویٹ کر رہی تھیں۔
سینیٹ الیکشن میں گھوڑے بکنے جا رہے ہیں : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''سینیٹ الیکشن میں گھوڑے بکنے جا رہے ہیں‘ کیا یہی لوگ قانون سازی کریں گے؟‘‘ چنانچہ میں نے بھی اب پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ اگلا الیکشن صوبائی اسمبلی کا ہی لڑوں گا تاکہ ارکان اسمبلی کو تلقین کے ذریعے گھوڑا بازاری سے بچا سکوں جو کہ نہایت بُری چیز ہے‘ حالانکہ صوبائی یا کسی بھی اسمبلی کا رُکن ہونا ہی کافی فیض رساں چیز ہے اور معمولی کوشش کے بعد آدمی اپنے مسائل حل کر سکتا ہے بلکہ پانچ سال تک نہایت خوش سلیقگی سے کرتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منتخب نمائندوں کے ووٹ خریدنے اور منڈیاں لگانے کا رجحان خطرناک ہے‘‘ جبکہ یہ کام منڈیاں لگائے بغیر بھی‘ تھوڑی ہنرمندی کام میں لاتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جنہیں سیاست کے لفظی معنی نہیں آتے وہ سیاستدان کہلاتے ہیں‘‘ جبکہ سیاست کے معنی سمجھنے کے لیے خاکسار کی زندگی ماشاء اللہ کھُلی کتاب کی طرح ہے‘ جس سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لیاری میں علماء کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
شکایات
ہمارے کرم فرما چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہمارے کوئی اختیارات ہی باقی نہیں رہ گئے‘‘ حتیٰ کہ ایک چپڑاسی بھی اپنی مرضی سے تعینات نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ دوسرے دن ہی وہ عدالت کا سٹے آرڈر لے کر آ جاتے ہیں۔ حالانکہ سٹے تو پہلی پیشی پر حکومت کو بھی مل جاتا ہے‘ اس کے بعد حقائق دیکھے جاتے ہیں اور میرٹ پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جاتا ہے اور یہ بات آپ کو تعیناتی کے وقت دیکھنی چاہیے کہ آپ اس میں کوئی گڑبڑ تو نہیں کر رہے۔ نیز وزیراعظم صاحب نے یہ رونا رویا ہے کہ ''کیا پارلیمنٹ عدلیہ سے پوچھ کر قانون سازی کرے؟‘‘ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ آئین کے خلاف کوئی قانون بنائیں گے تو اس پر عدالت اپنا فرض ادا کرے گی کیونکہ کوئی بھی قانون پورے ملک کے لیے ہونا چاہیے‘ کسی مخصوص شخصیت کے لیے نہیں‘ جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اور‘ اب ملتان سے رفعت ناہید کے مجموعہ کلام ''دیر سویر‘‘ سے کچھ نمونے :
نقش پُورے‘ اُٹھان تھی پُوری
اُس پہ قُربان جان تھی پُوری
وہ بھی اِک شوق کا فسانہ تھا
میں بھی اک داستان تھی پُوری
ہم جہاں ساتھ ساتھ چلتے تھے
وہ زمیں آسمان تھی پُوری
میں تو جو بھی سوال کر لیتی
زندگی مہربان تھی پُوری
وہ مرا عُمر بھر کا مہماں تھا
اور میں میزبان تھی پوری
......
گو کہ ہر بار داستان میں ہُوں
پھر بھی ناقابل بیان میں ہُوں
پُوری پڑھ لو تو مجھ کو بتلانا
کہ میں اک اور بھی زبان میں ہوں
اب تو آسیب بن گئی ہُوں میں
جب سے ہوں میں‘ اِسی مکان میں ہُوں
تم کسی اور چھائوں جا بیٹھو
میں کسی اور سائبان میں ہُوں
آج کا مطلع
جو چیز ملی اُس کو تباہ اُس نے کیا ہے
مجھ کو تو مگر خواہ مخواہ اُس نے کیا ہے