"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور متفرق اشعار

نون لیگ کبھی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں رہی : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''نون لیگ کبھی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں رہی‘‘ البتہ چند سال پہلے مجھے جب معلوم ہوا کہ چھانگا مانگا میں ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے تو میں نے انہیں روک دیا کہ نوازشریف کے عہد میں کوئی غلط کام کیسے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے ہارس ٹریڈنگ سے نفرت ہے‘‘ اور اس سے اتنی ہی شدید نفرت ہے جتنی مجھے کرپشن سے ہے‘ اسی لیے میں نے پیسہ کبھی اپنے پاس نہیں رکھا اور اسے دفع دفان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے‘‘ کیونکہ اگر ہارس ٹریڈنگ نہ ہوتی تو چوہدری سرور کیسے سینیٹر بن سکتے تھے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''فیصل آباد کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھ کر بہت خوشی ہوئی‘‘ اور اس سمندر میں ڈبکی لگانے کو جی چاہتا ہے۔ آپ اگلے روز نیب عدالت سے باہر گفتگو کر رہے تھے۔
مخالفین جو مرضی کہتے رہیں‘ ہم عوام کی
خدمت کرتے رہیں گے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''مخالفین جو چاہیں کہتے رہیں‘ ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے‘‘ اور مخالفین سے میری مراد وہ عناصر ہیں جو ہمیں یہ خدمت کرنے نہیں دے رہے اور ہماری خدمت کو غلط نام دے کر ہمیں اس سے روک رہے ہیں جس سے ترقی کا سارا عمل رک گیا ہے جبکہ بھائی صاحب کے بقول بھی خدمت کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''قوم کے بیٹے بیٹیاں وسائل سے محروم رہیں‘ ایسا نہیں ہو سکتا‘‘ جبکہ پچھلے پانچ سال ہم اس پر غور کرتے رہے ہیں اور اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خدمت سے ہاتھ ذرا روک دیا جائے اور ان بیٹے بیٹیوں کو وسائل مہیا کئے جائیں اور خیرات چونکہ ہمیشہ گھر سے شروع ہوتی ہے اس لیے تجرباتی طور پر اپنے بیٹے بیٹیوں پر یہ عمل کر دیکھا ہے اور اسے نہایت کامیاب پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''غربت کا خاتمہ ہمارا مشن ہے‘‘ اور یہ محض اتفاق کی بات ہے کہ غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
رضا ربانی چیئرمین سینیٹ کے بہتر اُمیدوار ہیں : پرویز رشید
نون لیگ کے رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''رضا ربانی چیئرمین سینیٹ کے بہتر اُمیدوار ہیں‘‘ اگرچہ میرے امکانات کچھ زیادہ ہیں کیونکہ میری قربانیاں بہت زیادہ ہیں جو ڈان لیکس کے معاملے میں مجھے وزارت سے بھی ہاتھ دھونے پڑ گئے تھے۔ اگرچہ اس میں میری بجائے اصل ہاتھ ایک اور محترم ہستی کا تھا اور اگر وہ رپورٹ سامنے آ جاتی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا۔ اگرچہ یہ بھی کچھ اداروں کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کے لیے تھا‘ اس کے علاوہ رضا ربانی صاحب اب کافی عمر رسیدہ بھی ہو چکے ہیں اور میری مونچھیں بھی ابھی تک کالی ہیں‘ نیز صاحب موصوف نے خود بھی اس میں عدم دلچسپی کا اظہار کر دیا ہے اس لیے بھی یہ عہدہ ان کے سر پر تھوپ دینا مناسب نہیں ہو گا‘ اور اگرچہ خواہش تو میری بھی کوئی خاص نہیں ہے اور راجہ ظفر الحق عمرکی تقریباً 90 بہاریں دیکھ چکے ہیں‘ اس لیے اُن کے ساتھ بھی یہ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
پارٹی صدارت کیلئے نااہلی کے باوجود
نوازشریف کا طوطی بول رہا ہے : خواجہ آصف
وزیر خارجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''پارٹی صدارت سے نااہلی کے باوجود نوازشریف کا طوطی بول رہا ہے‘‘ جبکہ اس طوطی کو بلانے والے عناصر عبوری حکومت کے قائم ہوتے ہی ایسے غائب ہوں گے جیسے گدھے کے سر سے سینگ‘ کیونکہ حکومت کے جملہ وسائل میں سے کوئی بھی استعمال نہیں ہو گا اور طوطی کی چونچ اپنے آپ ہی بند ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز خاقان حکومتیں ایک دوسرے کا تسلسل ہیں‘‘ جو آگے چلتا ہرگز نظر نہیں آتا کیونکہ موسمی پرندے ہی اگر ساتھ چھوڑ گئے تو پیچھے ہمارے پاس کیا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''چوہدری نثار سے تعلقات نہیں‘ ایک آدمی کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘ تاہم اگر ایک ایک کر کے جانے لگیں تو سارا پنڈال ہی خالی ہو جائے گا اور مرزا یار گلیوں میں اکیلا ہی پھرتا نظر آئے گا اور وہ بھی اس صورت میں کہ گلیوں کی بجائے اُسے کہیں اور نہ بھیج دیا جائے جو کہ دیوار پر لکھا صاف نظر بھی آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وزیراعظم آزاد کشمیر اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
پارلیمنٹ نے ریاست کے اندر
ریاست ختم نہ کی تو ٹکرائو ہو گا : فرحت اللہ بابر
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما‘ سینیٹر اور ہمارے دوست فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ''پارلیمنٹ نے ریاست کے اندر ریاست ختم نہ کی تو ٹکرائو ہو گا‘‘ اور جو دوسری ریاست ہے وہ روز بروز آگے ہی بڑھتی چلی جا رہی ہے جسے روکنے والا کوئی نہیں‘ ماسوائے بیچارے نوازشریف کے جن کی حالت اپنی بھی روز بروز پتلی سے پتلی ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ کی خودمختاری ختم ہو رہی ہے‘‘ کیونکہ پارلیمنٹ کا پورا کام بھی اب یہ دوسری ریاست ہی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین اور قانون کے ذریعے نہیں‘ توہین عدالت کے قانون کے ذریعے عدلیہ کا وقار بلند کر رہے ہیں‘‘ جبکہ توہین عدالت کو بروئے کار لانے کی بجائے تحمل اور برداشت سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''جج انصاف کرنے کی بجائے شعر سنا رہے ہیں‘‘ حالانکہ ججوں کا شعر و شاعری سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دوسرے اداروں نے پارلیمنٹ پر شب خون مارا‘‘ اور اداروں کا لفظ تو میں محض رواداری میں کہہ گیا ہوں ورنہ ادارے دو نہیں‘ بلکہ ایک ہی ہے۔ آپ اگلے روز رواں پارلیمان کے آخری اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں چند متفرق اشعار :
جسے سیٹی بجانا کہہ رہے ہو
ہماری انگلیوں کی گفتگو ہے (شعیب زمان)
اس شہر میں اک تُو ہی مسیحا تو نہیں ہے
بیمار چلے جائیں گے اِس بار کہیں اور (اسلم عارفی)
تیری آنکھوں کو میں نے دیکھا ہے
اب میں ہونٹوں سے دیکھ سکتا ہوں (کفایت اعوان)
آج کا مقطع
مہنگی ہوئی شراب تو ناچار‘ اے ظفرؔ
پانی ہی پی کے شور شرابا مچایا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں