بنی گالہ اور بلاول ہائوس کو ایک ہی
دربار کا راستہ کس نے دکھایا ؟ : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بنی گالہ اور بلاول ہائوس کو ایک ہی دربار کا راستہ کس نے دکھایا‘‘ اور یہ سب ایک ادارے کی سازش اور شرارت ہے جو ہمارے پیچھے پڑا ہوا ہے ورنہ وہاں جانے کا راستہ تو سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں کے ایک ہی دربار میں جا کر جھکنے کی وجہ سامنے آنی چاہیے‘‘ اگرچہ وجہ بھی سب کو معلوم ہے کہ دونوں مل کر میرا غریب کا ہی مکوّ ٹھپنا چاہتے تھے جو انہوں نے ٹھپ دیا۔ تاہم‘ پوچھنے میں کیا ہرج ہے کیونکہ سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود اگر یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ 'مجھے کیوں نکالا تو یہ بھی کیوں پوچھا نہیں جا سکتا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا ''نگران حکومت آئین سے بالا کوئی کام نہیں کر سکتی‘‘ کیونکہ ہمارا ہی جگرا ہے کہ آئین اور عدلیہ سے ایک ساتھ نمٹ رہے ہیں کیونکہ ہمیں آئین بھی اسی حد تک تسلیم ہے جس تک وہ ہماری حمایت میں ہو جبکہ عوام نے ہمیں منتخب کر کے سب کچھ ہماری جھولی میں ڈال دیا تھا۔ آپ اگلے روز نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
دہشت گردی کے خلاف پاکستان جیسی
کامیابی کسی کو نہیں ملی : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خلاف پاکستان جیسی کامیابی کسی کو نہیں ملی‘‘ لیکن یہ بھی ہمارے خلاف سازش ہے کہ ہم جس چیز کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں وہ کام پھر شروع ہو جاتا ہے جیسا کہ یہ رائیونڈ روڈ والا سانحہ ہے‘ اسی طرح ہم نے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا اعلان کیا تو ساتھ ہی یہ بھی شروع ہو گئی بلکہ جوں جوں گرمیاں آتی جائیں گی لوڈشیڈنگ لوگوں کے کڑاکے نکالتی جائے گی جبکہ گرمیاں بھی ہمارے خلاف سازش کے تحت ہی شروع ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پولیس کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا‘‘ اور اسے منشیات فروشی یا جوئے کے اڈوں اور قبضہ گروپ کی سرپرستی سے تھوڑی دیر کے لیے دست بردار ہونا پڑے گا اگرچہ 75 فیصد پولیس ہماری اور ہمارے دوستوں یاروں کی سکیورٹی پر مامور رہتی ہے‘ تاہم جو باقی 25 فیصد بچتی ہے اُسے تو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے پر غور کرنا چاہیے کہ غوروخوض ویسے بھی بہت اچھی بات ہے۔ آپ اگلے روز نیشنل پولیس سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔
ترقی اور عوام کی خدمت کے مشن
سے پیچھے نہیں ہٹیں گے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ترقی اور عوام کی خدمت کے مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘‘ کیونکہ ترقی کے ساتھ جو کچھ بھائی صاحب کے بقول لازمی ہے‘ وہ بھی ہوتا رہے گا ورنہ پھوکی ترقی کا کیا فائدہ ہے جبکہ حکومت میں آنے کا مقصد ہی عوام کی دونوں ہاتھوں سے خدمت کرنا ہے جو اعتدال اور ضرورت سے کچھ زیادہ ہی ہو گئی تھی اور جس کی پاداش میں بے گناہ اور معصوم افسروں کی بھی شامت آنے لگی ہے جس کے غیر دلکش اثرات ہم پر بھی پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''نون لیگی ترقیاتی ایجنڈے کے خوف سے زرداری عمران گٹھ جوڑ نے جنم لیا‘‘ کیونکہ وہ ہم سے بھی بڑھ چڑھ کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے تھے حالانکہ ہم نے یہ خدمت پہلے ہی اس مقدار میں کر چھوڑی ہے کہ ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''جھوٹ اور دغا بازی کی سیاست کرنے والے قوم کے رہنما نہیں ہو سکتے‘‘ تاہم‘ ہماری بات کچھ اور ہے کہ عوام کو ہماری عادت پڑ چکی ہے۔ آپ اگلے روز ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
جیل ہوئی تو نوازشریف کے بغیر بھی الیکشن لڑیں گے : خواجہ آصف
وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''جیل ہوئی تو نوازشریف کے بغیر بھی الیکشن لڑیں گے‘‘ اور اپنی مرضی سے الیکشن لڑنے کا مزہ بھی آئے گا کیونکہ لگتا یہی ہے کہ صاحب موصوف باقی عمر اُسی آرام دہ جگہ پر ہی گزاریں گے بلکہ ان کی دل جمعی کے لیے کئی دیگر اہل خانہ‘ رشتے دار اور پارٹی عہدیداران بھی ان کے ہمراہ ہوں گے تاکہ وہ تنہائی محسوس نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''جُوتے پھینکنا ہمیں الیکشن سے روکنے کی کوشش ہے‘‘ حالانکہ جوتا پھینکنے سے بقول مریم نواز‘ نوازشریف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ہم ان کی مقبولیت میں اور بھی اضافہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''زرداری سے ہاتھ ملا کر عمران خان نے اپنا نقصان کیا‘‘ اور ساتھ ہی ہمیں بھی لے ڈُوبے‘ اگرچہ چند ہفتوں میں ہم نے تو ویسے ہی ڈوب جانا تھا‘ اس لیے عمران خان کو اتنی جلد بازی کی ضرورت نہیں تھی کہ جلد بازی ویسے بھی شیطان کا کام ہے اور شیطان کی پیروی کرنے سے حتیٰ الامکان گریز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ متفرق اشعار :
ہوائے تیز آئی تھی خرد کی
تری دیوار سے لپٹا رہا میں
یہ سوچا تھا کہ کوئی روک لے گا
روانہ دیر تک ہوتا رہا میں
(محمد اویس راجہ‘ نیویارک)
چاک پر شکل کیسے بنتی ہے
کُوزہ گر کو بتا رہے ہو تم
(عمران عامی)
تیری خاموشی ہی سے بڑھتا ہے
تیری آواز کا یقیں مجھ پر
دوست‘ رکھے تجھے خُدا آباد
دل بڑی دیر تک رہا آباد
اُس نے دیکھا تو جگمگا اُٹھا
آئنہ جیسے ہو گیا آباد
دل ترے نام پر بسایا تھا
تُو کہیں اور ہو گیا آباد
جس کی خاطر قافلہ روکا گیا
وہ مسافر چل دیا اُٹھ کر کہیں
(ذیشان حیدر نقوی)
جہانِ غیب سے لاتا ہوں نت نئی خبریں
کہ فی زمانہ یہی مخبری بہت ہے مجھے
بند کر دی ہے وقت کی کھڑکی
تیری یادوں پہ گرد پڑتی تھی
مُجرمِ عشق ہوں‘ سزا میری
عمر بھر قید بامشقت ہے
بجُھ چکے ہیں چراغ اندر سے
اس میں سُورج کا کوئی ہاتھ نہیں
(نعیم رضا بھٹی)
آج کا مطلع
جو لگ رہا ہے کچھ اِس سے سوا بھی شامل ہے
مری ہوائوں میں تیری ہوا بھی شامل ہے