پری پول دھاندلی ہو رہی ہے‘ انتخابی
نتائج تسلیم نہیں کریں گے : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پری پول دھاندلی ہو رہی ہے‘ انتخابی نتائج تسلیم نہیں کریں گے‘‘ اور اس سے بڑی دھاندلی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جن سرکاری افسروں کے بل بُوتے پر ہم نے الیکشن جیتنا تھا‘ نیب اُن کے پیچھے پڑ گئی ہے‘ انکوائریاں ہو رہی ہیں اور مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کچھ کے لیے میدان کھُلا ہے اور کسی کو بند گلی میں دھکیلا جا رہا ہے‘‘ اور ہمارے وزرائے کرام کے خلاف بھی اسی طرح کارروائیاں ہوتی رہیں تو اس سے بڑی بند گلی اور کیا ہو سکتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''چیف جسٹس عمران اور زرداری کی زبان بول رہے ہیں‘‘ اس لیے زرداری اور عمران کو اپنی زبان سنبھال کر رکھنی چاہیے تاکہ کوئی دوسرا ان کی زبان بول نہ سکے ورنہ اس دوران وہ گونگے ہی پھرتے رہیں گے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
عمران الیکشن کے بعد سیاست ہی نہیں
ملک بھی چھوڑ دیں گے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران الیکشن کے بعد سیاست ہی نہیں‘ ملک بھی چھوڑ دیں گے‘‘ کیونکہ وزیراعظم بننے کے بعد وہ میرے روز روز کے تقاضوں سے اس قدر تنگ آ جائیں گے کہ اُنہیں ملک چھوڑتے ہی بنے گی جبکہ نوازشریف میرے ہر مطالبے کو بسر و چشم اور اُسی وقت پورا کر دیتے تھے اور‘ خیرات چونکہ گھر سے شروع ہوتی ہے انہوں نے یہ خیرات دونوں ہاتھوں سے وصول بھی کرنا شروع کر دی تھی جس کا اُن سے خواہ مخواہ حساب بھی لیا جا رہا ہے حالانکہ دولت آنی جانی چیز ہے‘ اس کے بارے میں محدود سوچ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے‘ بالکل ایسے ہی جیسے میری دولت بھی میرے پاس نہیں رہے گی اور میرے بعد میرے پسماندگان کے پاس چلی جائے گی جبکہ نوازشریف کی دولت پہلے ہی ان کی اولاد کے نام لگ چکی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران الیکشن کے بعد یہی کہہ رہے ہوں گے
کہ مجھے الیکشن 2023ء کا انتظار تھا : مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران الیکشن کے بعد کہہ رہے ہوں گے کہ مجھے الیکشن 23ء کا انتظار ہے‘‘ یعنی وہ الیکشن 18ء میں وزیراعظم بننے کے بعد اگلے الیکشن میں بھی وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ ہی ہم سے ناراض نہیں رہنا بلکہ اول تو مخلص لیگی رہنمائوں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے والد صاحب نے سب کچھ دے دلا کرنیب سے ڈیل ہی کر لینی ہے کیونکہ اگر وہ پہلے اتنا کچھ کما سکتے ہیں تو اب تو انہیں اس کا 30 سالہ تجربہ بھی حاصل ہے اور پہلے ہلّے میں ہی اس سے زیادہ کما سکتے ہیں‘ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے تاہم اگر والد صاحب یہ کہہ رہے ہوں کہ مجھے کیوں ہرایا تو عمران خان بھی جو جی چاہے کہہ سکتے ہیں جبکہ والد صاحب بھی‘ بلکہ ہم سب ابھی سے جو جی میں آئے کہتے چلے جا رہے ہیں اور کسی کے کان پر جُوں تک نہیں رینگتی اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ہماری طرح جُوئوں کے بھی ہاتھ پائوں باندھ رکھے ہیں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر گفتگو کر رہی تھیں۔
ہم جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں : فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ''ہم جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘ لیکن آدمی ایک حد تک ہی کھڑا رہ سکتا ہے اور بعد میں اُسے آرام کرنے کی ضرورت بھی پیش آتی ہے‘ چاہے وہ بیٹھ جائے‘ چاہے لیٹ جائے‘ تاہم بیٹھ جانا زیادہ بہتر ہے کیونکہ لیٹ جانے کے بعد اُٹھنے کے لیے خاصا زور لگانا پڑتا ہے جبکہ بیٹھا ہوا آدمی آسانی سے اُٹھ سکتا ہے کیونکہ آدمی کو اپنے آرام اور صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''نون لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے‘‘ اور یہ مبارک دن اللہ تعالیٰ نے بہت انتظار کرانے کے بعد دکھایا ہے اور خدا کرے ہمارا باقی انتظار بھی بارآور ثابت ہو اور یہ نہ ہو کہ یہ سرمایہ دار امیدوار اپنے ساتھ ہمیں بھی لے کر بیٹھ جائیں اور سارا کیا کرایا خاک میں مل جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے :
بہت پسند ہے میری جبیں کے سجدوں کو
وہ ایک داغ جو لگتا نہیں جبیں کا مجھے (کبیر اطہر)
زندگی روک کے اکثر یہی کہتی ہے مجھے
تُجھ کو جانا تھا کدھر اور کدھر آ گیا ہے (ضیا ضمیر)
ہمارا عشق کسی ہجر پر رُکا ہوا ہے
بدن جُدا ہیں مگر دل سے دل ملا ہوا ہے (زبیر قیصر)
پہلے تو وہاں جگہ بنائی
پھر خود کو اُس جگہ بنایا
کھڑکی سے جھانک کر کسی نے
منظر کو واقعہ بنایا
آنسو تو نہیں بنا‘ سو ہم نے
عجلت میں قہقہہ بنایا (سرفراز زاہد)
کچھ ملے گا نہ انتظار کے بعد
یعنی ہے انتظار میں سب کچھ (زکریا شاذ)
خوشی سے رہنے لگیں یا اُداس ہو جائیں
ہمارے پاس کرایہ ہی اک طرف کا ہے (مزدم خان)
کسی کے دل میں جگہ ملی ہے عمیق مجھ کو
سو‘ اس جزیرے پہ اپنا خیمہ لگا رہا ہوں (عتیق احمد)
ترک ہوتی ہوئی محبت بھی
میں نے سامان میں رکھی ہوئی تھی
قید خانے سے دشت لایا گیا
یہی صورت بنی رہائی کی (اسد عباس خاں)
خود کو دیکھوں گا تیر کھاتے ہوئے
بیچ میدان میں رہوں گا میں (طارق اسد)
آج کا مطلع
کہیں بھی جا کر وہ گل کھلا ہے‘ یہی بہت ہے
کہیں تو خوشبو بکھیرتا ہے ‘ یہی بہت ہے