اگر احتساب عدالت سے استثنیٰ نہ ملا تو پاکستان واپس جائونگا: نواز شریف
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اگر احتساب عدالت سے استثنیٰ نہ ملا تو پاکستان واپس جائوں گا‘‘ اور اسے میرا سیاسی بیان ہی سمجھا جائے ورنہ اگر اندھوں کو بھی نظر آ رہا ہے کہ مجھے سزا ہو جانی ہے تو کوئی بیوقوف ہی ہوگا جو ایسے حالات میں واپسی کا سوچے بھی جبکہ میرے خلاف انتقامی کارروائی ہو رہی ہے حالانکہ انتقام اس وقت لیا جانا چاہئے تھا جب اداروں پر حملہ کیا گیا تھا آخر گڑے مردے اکھاڑنے کا کیا مطلب ہے، ہیں جی ؟ اس لئے میرے اصل بیان کا انتظار کیا جائے جبکہ قصور میں جن من چلوں نے میرے ساتھ یکجہتی کا ثبوت دیا تھا انہیں سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے ہی بیانیہ کو آگے بڑھایا ہے۔ نیز دیگر شہروں میں بھی متوالوں کو‘ اگر وہ واقعی متوالے ہیں تو غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا جنہوں نے بزدلی دکھائی اور گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنے قیام لندن کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
منتخب احتساب کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''منتخب احتساب کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے‘‘ کیونکہ اگر ہمارے سارے ٹبر کا ہی صفایا کر دیا گیا تو ان بے زبان عوام پر حکومت کون کرے گا اور اس صورت میں اس سے زیادہ خطرناک بات اور کیا ہو سکتی ہے جبکہ ہمارے ماضی ساتھ بیورو کریسی کے معززین پر بھی ہاتھ صاف کیا جا رہا ہے جن سے جدائی تو عوام ہرگز برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''عدلیہ کے احترام میں کمی ناممکن ہے ‘‘ کیونکہ گالی گلوچ سے اس کے احترام میں کمی نہیں آ سکتی، گالی بالآخر دینے والے ہی کی طرف جاتی ہے، اس لئے یوں سمجھیے کہ یہ لوگ اپنے آپ ہی کو گالی دے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور چھوٹا بڑا ہر کوئی طبع آزمائی کرنے لگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ، عدلیہ اور فوج کو مل کر کام کرنا ہو گا‘‘ جیسا کہ اب تک کرتی چلی آتی ہیں۔ آپ اگلے روز سندھ کے شیرازی برادران سے گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی نے خاندانی سیاست کا راستہ مرضی
سے نہیں چنا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئر مین بلاول بھٹو ز رداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کے خاندانی سیاست کا راستہ مرضی سے نہیں چنا ‘‘ بلکہ شہید بی بی کے بعد پاپا تو اقتدار میں آنے کیلئے تیار ہی نہیں تھے اگر عوام مجبور نہ کرتے، چنانچہ انہیں مجبوراً ایک وصیت نامہ تیار کروانا پڑا اور طوعاًو کرہاً صدارت قبول کر کے حکومت قائم کر لی۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں ہے ‘‘ کیونکہ جب تک والد صاحب کا مبارک سایہ ہم سب، یعنی پارٹی کے سر پر قائم ہے ، میرے وزیر اعظم بننے کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا جبکہ اس کیلئے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنا پڑتی ہے جس کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آتا، اس لئے وزیر اعظم بننے کی خواہش کرنے سے بڑھ کر بیوقوفی اور کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی کیریئر میں جلدی اور پریشانی نہیں‘‘ اور یہ حسرت پاپا کے انتقال پرملال کے بعد ہی پوری ہو سکتی ، خدا ان کی عمر میں مزید برکت پیدا کرے جبکہ ویسے تو موت کا کوئی وقت ہی متعین نہیں ہے، آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کے جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا: رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا‘‘ اس لئے عدالت کو اس سلسلے میں مزید تاخیر کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ جیل کے وہ حصے تسلی بخش طور پر صاف کئے جا چکے ہیں جہاں انہیں رکھا جائیگا اور جس کا وہاں جا کر میں نے خود معائنہ بھی کیا ہے اور اسے انتہائی اطمینان بخش پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''چیف جسٹس کے اقدامات سے حکومت اور عام آدمی کو فائدہ ہوا‘‘ جبکہ حکومت کو تو یہ فائدہ ہوا ہے کہ نواز شریف کے منظر سے ہٹنے سے میاں شہباز شریف کی گنجائش پیدا ہو گئی ہے جس کا مطلب خاکسار کی اپنی گنجائش بھی ہے اور عام آدمی کو فائدہ یہ ہوا ہے کہ کرپشن خاصی حد تک رک گئی ہے، اگرچہ اس کا عام آدمی کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب سب سے پہلے محمد اظہار الحق کی یہ تازہ غزل اور کچھ متفرق اشعار:
سواری نہ خیمہ نہ پانی یہاں
جبھی کی ہے نقل ِمکانی یہاں
شکستہ سی قبراس کے پہلو میں تھی
وہ بستی کہ تھی جو پرانی یہاں
اگر چرخ اتراز میں پر کبھی
بدل دوں گا اس کے معانی یہاں
چمن جھاڑ جھنکاڑ سے اَٹ گئے
عجب تونے کی باغبانی یہاں
ہیں اندھے ترے دور میں کوتوال
کریں توتلے قصہ خوانی یہاں
ترے عہد میں غرق سارے ہوئے
دُخانی تھے یا باد بانی یہاں
بہت دیر تک روئے گا بادشہ
سنائوں گا ایسی کہانی یہاں
یہ کوٹھی ہے صاحب ترے عشق کی
ملازم ہیں ہم خاندانی یہاں
..................
وہ اپنے گرد اٹھاتا ہے روز دیواریں
میں اُس کی سمت نیا راستہ بناتی ہوں
خود میں کیا دُھول اڑ ی ہے یہ ہمی جانتے ہیں
کس اذیت سے سمیٹا ہے یہ ملبہ ہم نے
(بلقیس خان، میانوالی)
میرا کردار اک حقیقت ہے
مجھ کو مرنا ہے اس کہانی میں (اسد علی باقی)
آج کا مقطع
موج ِہوس اُبھر کے وہیں رہ گئی‘ ظفر
دیوار دوستی تھی مرے اُس کے درمیاں