یہاں مغل بادشاہت کا دور نہیں کہ
ہر چیز ایک ہاتھ میں ہو: نوازشریف
مستقل نااہل اور سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ''یہاں مغل بادشاہت نہیں کہ ہر چیز ایک ہاتھ میں ہو‘‘ کیونکہ مغل بادشاہت تو میری نااہلی کے ساتھ ہی ختم ہوگئی تھی‘ البتہ ملک کی باگ ڈور ایک نہیں بلکہ میرے دونوں ہاتھوں میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''ریاست کے چار ستون ہیں لیکن سب پر ایک ستون نے قبضہ کرلیا ہے‘‘ حالانکہ قبضہ گروپ صرف ہمارے ماتحت کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''خلائی مخلوق اپنی مرضی کی پارلیمنٹ لانے میں مصروف ہے‘‘ اور اب تک یہی خلائی مخلوق اپنی مرضی کی پارلیمنٹ ہی لاتی رہی ہے۔ اس لیے یہ عادت سے مجبور ہے۔ ''میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ حکومتی رٹ کہاں ہے‘‘ جبکہ اصل میں تو یہ بات مجھے عباسی صاحب سے پوچھنی چاہیے جو ملک کے وزیراعظم ہیں‘ چنانچہ انہیں چاہیے کہ تلاش کرکے بتائیں کہ یہ رٹ کہاں چلی گئی تھی۔ ''دھرنے کے بارے میرے سینے میں بہت سے راز ہیں‘ بہتر ہے کہ اس سے پہلے سُدھر جائیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ یہ خلائی مخلوق ہی کے بارے میں ہیں‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف ملک کو کھوکھلا کرکے اداروں
کو آنکھیں دکھا رہے ہیں: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف ملک کو کھوکھلا کرنے کے بعد اداروں کو آنکھیں دکھا رہے ہیں‘‘ جبکہ ہم نے بھی ملک کو کافی کھوکھلا کیا تھا لیکن اداروں کو آنکھیں نہیں دکھائی تھیں اور صرف اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ مودی کے دوست ہیں لیکن پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے‘‘ اگرچہ جو کچھ اس ستم رسیدہ ملک کے سابق ہم دونوں نے باری باری کیا ہے‘ اس کے بعد کسی دشمن کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ حکومت ہماری ہوگی‘‘ اور میں بروقت قوم کو خبردار کرتا ہوں کیونکہ اس نے پہلے بھی ہمارے ہاتھ دیکھے ہوئے ہیں اس لیے اپنے بچائو کی کوئی تدبیر قوم کے پاس ہو تو اختیار کرلے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
2013ء الیکشن میں فوج نے نوازشریف کی مدد کی: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''2013ء الیکشن میں فوج نے نوازشریف کی مدد کی‘‘ حالانکہ مدد کے سب سے زیادہ طلب گار اور ضرورت مند ہم تھے لیکن ہمیں سخت مایوس کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں نہیں‘ نوازشریف فوج اور عدلیہ کے لاڈلے ہیں‘‘ جو دونوں اداروں پر ہر روز چڑھائی کرتے ہیں لیکن ان سے کوئی باز پرس نہیں کی جاتی جبکہ ہمیں تو حسرت ہی ہے کہ ایسی بے تکلفی کا اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''معلق پارلیمنٹ ملک کے لیے اچھی نہیں ہوگی‘‘ بلکہ میرے لیے تو بالکل ہی اچھی نہیں ہوگی اور وزیراعظم بننے کے لیے دوسروں کی طرف دیکھنا پڑے گا جبکہ دوسرے وزیراعظم بننے کے لیے میری طرف دیکھ رہے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف امپائر کی مدد سے کھیلتے رہے‘‘ جبکہ ہم تو انگلی اٹھنے کا انتظار ہی کرتے رہے۔ آپ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
کسی پُرانی متاع سے جان و دل بھرے ہو
نگاہ نیچی کیے جو اتنا پرے پرے ہو
سڑک کنارے کھڑے درختوں سے پوچھتی ہوں
کوئی گزرتا بھی ہے کہ بس عادتاً ہرے ہو
یہاں تو ٹکسال ہی اُٹھا دی گئی ہے صاحب
تمہی غنیمت بچے ہو کھوٹے ہو یا کھرے ہو
سمندروں کے جواز میں جو عطا ہوئی تھی
اس آنکھ کے بے کنار پانی‘ کہاں مرے ہو (حمیدہ شاہین)
مشورہ کرنا ہو تو گائوں چلا جاتا ہوں
میرے پُرکھوں میں ابھی ایک شجر باقی ہے
گہری چُپ شور مچاتی ہے مکیں چھوڑ گئے
اور‘ دہلیز سے لگتا ہے کہ گھر باقی ہے
میں روز تیز کرتا ہوں تیغِ ستم کی دھار
حالانکہ اس سے وار بھی کرنا نہیں مجھے
اک داستانِ غم بھی سنانی ہے اور کبیرؔ
ماحول سوگوار بھی کرنا نہیں مجھے (کبیر اطہر)
ڈھونڈ لائو فلک سے مجھ کو نویدؔ
میں وہاں پر کہیں بنا ہوا ہوں
ہوا سے گر کے ہر ایک پتہ بتا رہا ہے
وہ ساری باتیں جو مجھ سے آندھی چھپا رہی ہے (نوید ملک)
پیمان پہلے کوئی وفا کا وہ باندھ کر
پھر خود ہماری راہ کی دیوار بن گیا (عتیق احمد)
اس زمانے میں غنیمت ہے‘ غنیمت ہے‘ میاں
کوئی باہر سے بھی درویش اگر لگتا ہے (عباس تابش)
دل نے ڈالا تھا درمیاں جن کو
لوگ وہ درمیاں کے تھے ہی نہیں (جون ایلیا)
ذرا سی بات پہ باتیں بنانی پڑ رہی ہیں
مزا یہ ہے اُسے قسمیں بھی کھانی پڑ رہی ہیں (ضیاء ضمیر)
وہ ایک شخص ہی سچا تھا پوری بستی میں
جو جھوٹ بولنے کا ڈھب سکھایا کرتا تھا (فیصل خیام)
آج کا مقطع
ہوئی تو خود ہی ملاقات ہو گئی اس سے ظفرؔ
کہ یہ معاملہ آہ و فغاں سے آگے ہے