آئندہ پھر حکومت ملی تو پہلے سے مختلف کچھ نہیں کروں گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ '' آئندہ پھر حکومت ملی تو پہلے سے مختلف کچھ نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ جیسا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ کرپشن کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی‘ملک کی نہ اپنی اور میں ملک کو ترقی دیئے بغیر ہرگز نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ میرے سمیت ملک کے سب شہری برابر ہیں اور سب کو ترقی کرنے کا حق حاصل ہے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں‘‘ جبکہ مقدمات تو آنی جانی چیز ہیں، ان کے ڈر سے ہم اپنا راستہ تبدیل نہیں کر سکتے کیونکہ ہر بار یہ پانامہ لیکس کہاں سے لائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ''ممبئی حملے پاکستان سے ہوئے‘‘ اور ایک ہمسایہ اور دوست ملک کے خلاف یہ زیادتی نہیں ہونی چاہئے تھی اور آپ کو یاد ہو گا کہ بھارت کو اجمل قصاب کا نام اور پتہ بھی میں نے بتایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان نے خود کو تنہا کر لیا ہے‘‘ تا کہ وہ اکیلا دشمنوں کو چیلنج کر سکے جو میری بہت بڑی کامیابی ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں انٹرویو دے رہے تھے۔
غیور عوام کی نمائندگی کرنا میرے لئے باعث فخر ہو گا : چودھری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ''ٹیکسلا کے غیور عوام کی نمائندگی کرنا میرے لئے باعث فخر ہو گا‘‘ جبکہ میں کافی دیر سے تلاش میں تھا کہ کونسے علاقے کے عوام غیور ہیں، جس کا آخر میں نے پتہ چلا لیا ہے ورنہ میں مایوس ہو چکا تھا کہ کہیں سے بھی غیور عوام دستیاب ہی نہیں ہو رہے ہیں۔ اسی طرح میرے لئے غیور نواز شریف کی خدمت کرنا بھی باعث فخر ہے کیونکہ مجھے ان کے جملہ اوصاف حمیدہ کا اچھی طرح سے علم تھا کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک وزیر داخلہ کو اس کا علم نہ ہو جو اس کا وزیراعظم کر رہا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''ٹیکسلا کے عوام سے گہرا رشتہ ہے‘‘ جو ابھی ابھی ان کے غیور ہونے کی وجہ سے قائم ہوا اور فوراً ہی گہرا بھی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''اہل علاقہ کے جذبے اور احساسات کی قدر کرتا ہوں‘‘ جس کا خاکسار کے بارے پوری معلومات حاصل ہونے کے باوجود اظہار کیا ہے اور یہی ان کے غیور ہونے کا سب سے بڑا ثبوت بھی ہے۔ آپ اگلے روز یونین کونسلوں کے چیئر مینوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ن لیگ نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کی بات کی : جاوید ہاشمی
مسلم لیگ ن کے تازہ تازہ رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''ن لیگ نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کی بات کی ‘‘ اور جب سے قائد محترم میاں نواز شریف نا اہل ہوئے ہیں، عدلیہ کی آزادی ہی کی بات کر رہے ہیں اور جوں جوں ریفرنسز کا فیصلہ ہونے میں دیر ہو رہی ہے وہ اسے عدلیہ کی کمزوری سمجھتے ہیں حتیٰ کہ جہاں انہیں بھیجا جانا ہے وہ جگہ ایک بار پھر صفائی کے قابل ہو گئی ہے اور حکومت کو بار بار صفائی کا خرچہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کئی سال پہلے تو انہوں نے اپنے متوالوں کو بھیج کر چیف سجاد علی شاہ کی آزادی ہی کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو آج بھی مشکل حالات کا سامنا ہے۔ جس کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے لئے میاں صاحب مسلسل اور سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں اور کئی بار اپنے ٹوٹے ہوئے سر کو جڑوا بھی چکے ہیں۔ لیکن وہ اپنے سر کی پروا کیے بغیر سر توڑ کوششیں کرتے چلے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
میں کراچی کا بیٹا ہوں اور اس کے مسائل کو جانتا ہوں: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''میں کراچی کا بیٹا ہوں اور اس کے مسائل سے واقف ہوں‘‘ چنانچہ اس حساب سے زرداری صاحب کراچی کے والد ہوئے اور بہت سے مسائل ان کی وجہ سے بھی پیدا ہوئے ہیں۔ اس لئے بھی میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ کراچی کے مسائل حل کروں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ کراچی کے مسائل حل ہونے کی بجائے روز بروز مزید پیدا ہوتے جاتے ہیں حالانکہ گزشتہ پانچ برسوں سے وہ کراچی کے مسائل میں دخل اندازی نہیں کر رہے بلکہ ان کے کچھ نیاز مند اس سلسلے میں سر توڑ کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں نیب ہی ٹکنے نہیں دے رہا، انہوں نے کہا کہ ن لیگ صرف اسلام آباد کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے جبکہ اس کی زیادہ تر توجہ لاہور پر ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب ضمیر طالب :
جتنی شدت سے وہ ملا ہے آج
اس نے شاید مجھے پہچانا نہیں
رکاوٹیں نہ کھڑی کر میری کہانی میں
تجھے بہا کے نہ لے جائوں میں روانی میں
ابھی خیال کو بھیجا ہوا ہے میں نے اُدھر
وہ جم گیا تو مجھے بھی وہیں بلا لے گا
میں تو خود چاہتا ہوں پکڑا جائوں
مجھ پہ شک بھی نہیں کرتا کوئی
کسی پیغام کا نہ دینا بھی
ایک پیغام ہی تو ہوتا ہے
آج کا دن تیرے لئے ہے فقط
آج میں خود سے بھی نہیں ملوں گا
راستے دیکھتے تھے پہلے اسے
اب وہ رستوں کو دیکھا کرتا ہے
مر مٹا تھا جس ادا پر میں ضمیرؔ
اس کی وہ اپنی ادا تھی ہی نہیں
اسے روزانہ میں تو ملتا ہوں
ملتا ہے وہ کبھی کبھار مجھے
یہ جو آزادی نظر آتی ہے، تصویر میں ہے
یہاں ہر شخص ہی ورنہ کسی زنجیر میں ہے
آج کا مطلع
پانی کا اتنا شور ہے‘ دریا نظر تو آئے
آنکھیں کھلی ہوئی ہیں ‘ تماشا نظر تو آئے