ووٹ کو عزت دو کا جھنڈا اٹھا کر نکلا ہوں: نواز شریف
مستقل نااہل اور سزا یاب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ووٹ کو عزت دو کا جھنڈا اٹھا کر نکلا ہوں ‘‘اور اس میں ووٹر کو عزت دینے کی کوئی بات نہیں ‘کیونکہ وہ تو بریانی کی ایک پلیٹ پر بک جاتے ہیں اور ہمارے پاس بریانی کی دیگیں بروقت چڑھی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جیل اور قید قوم سے رشتہ ختم نہیں کرسکتیں‘‘ کیونکہ جیل بھی انشاء اللہ قیدیوں کی صورت میں ہماری قوم سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنے ووٹ کی توہین کرنے والوں کو ایسی شکست دو کہ وہ کبھی سر نہ اٹھاسکیں‘‘ اور اپنی وہ بے عزتی بھول جائو‘ جو میرے ہاتھوں اب تک ہوتی رہی ہے اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''70 سال سے جاری کھیل سے نجات حاصل کرنا ہوگی‘‘ اور میں جیل بھی اسی کام کے لئے آیا ہوں‘ کیونکہ یہاں یہ کام سکون سے ہوسکتا ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز جیل سے آڈیو پیغام جاری کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو الیکشن سے روکا جا رہا ہے:بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو الیکشن سے روکا جا رہا ہے‘‘ تاہم یہ پتا نہیں چل رہا کہ روک کون رہا ہے؛ حالانکہ پیپلزپارٹی تو خود ہی گری ہوئی ہے‘ اسے روکنے کی چنداں ضرورت نہ تھی‘ جبکہ نواز لیگ بیچاری کا مسئلہ بھی یہی ہے کہ ہارنے کے خوف سے اسی قسم کی باتیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے‘‘ جبکہ نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کے ایک ہی دیوار سے لگایا جا رہا ہے‘ اور ہم دونوں مل کر ہی اس دیوار کو پھلانگنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمارا معاہدہ شروع ہی سے یہی تھا ‘جس پر عمل کرنے کی نوبت قریب آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ''اداروں میں ٹکرائو نہیں ہونا چاہئے‘‘ جبکہ انکل نواز شریف اداروں کو قریب تر لانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں اور اسی کوشش میں ان کا سر اور دھڑ دونوں جیل پہنچے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز مالا کنڈ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
انتخابات شفاف نہ ہوئے ‘تو ملک کے لئے المیہ ہوگا:شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''انتخابات شفاف ہوئے ‘تو ملک کے لئے المیہ ہوگا‘‘ بلکہ ہمارے لئے یہ المیہ زیادہ بڑا ہوگا‘ کیونکہ شفاف انتخابات وہی ہوتے ہیں‘ جن میں جیت ہماری ہو‘ جیسے کہ گزشتہ انتخابات تھے۔ جنہیں صرف دوسری جماعتیں غیر شفاف قرار دے رہی تھیں اور یہ خلائی مخلوق ہے‘ جس نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا اور ہمارے مخالفین کے ساتھ مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صرف ایک جماعت کو انتخابی مہم کی اجازت ہے‘‘ اور وہ کیا زمانہ تھا‘ جس میں صرف ہمیں انتخابی مہم کی اجازت ہوا کرتی تھی‘ بلکہ ہماری مہم بھی یہی خلائی مخلوق کرتی تھی‘ جنہیں میں جنات کہا کرتا ہوں اور اب یہ جن ہمیں چمٹ گیا ہے اور عاملین کے قابو میں ہی نہیں آرہا‘ جبکہ ماضی میں یہ ہمارے جن‘ چڑیلیں‘ بھوتنے اور چھلاوے ہم نے دوسری پارٹیوں پر چھوڑ رکھے تھے۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران کا رویہ غیر سیاسی ہے‘ عوام ہرگز ساتھ نہیں دیں گے:حمزہ شہباز
مسلم لیگ (ن) کے مرکز رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران کا رویہ غیر سیاسی ہے‘ عوام ہرگز ساتھ نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ ہر وقت کرپشن کرپشن کا شور مچائے رکھا کوئی سیاسی رویہ نہیں ہے‘ جبکہ تایا جان کے بقول کرپشن کے بغیر ترقی ہو ہی نہیں سکتی اور جس کا مطلب ہے کہ عمران ترقی نہیں چاہتے اور چونکہ عوام بھی کرپشن کو برا نہیں سمجھتے‘ اس لئے وہ عمران خان کو گھاس نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''افواہیں پھیلانے والے مایوس ہوں گے‘‘ اگرچہ سب سے زیادہ افواہیں ہم بھی پھیلا رہے اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مایوس ہونے والوں میں قدرتی طور پر ہم بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ ملک بھر سے کامیاب ہوگی‘‘ یعنی کہنے میں کیا ہرج ہے‘ اگرچہ ابا جان کچھ اور ہی راگ الاپ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ''انتخابی مہم کی نگرانی کر رہے ہیں‘‘ اور والد صاحب کو جگہ جگہ دھاندلی نظر آرہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعرو شاعری:
ثمر بہشت کے تھے‘ حسن ترکمانوں کا
خوش آرہا تھا مزہ دوسرے جہانوں کا
سفید چادرِ غم تھی‘ سفید طائر تھے
سفید صبح کو منظر وہ بادبانوں کا
انہیں خبر ہی نہیں کس طرف مڑوں گا میں
جو کر رہے ہیں تعین مری اڑانوں کا (محمد اظہار الحق)
محبت سے نہ پردہ کر‘ یہ میں ہوں
اتار اپنے بدن سے ڈر‘ یہ میں ہوں
گلے لگنا ہے تو اب دیر مت کر
کہ تیرے خواب کے اندر‘ یہ میں ہوں
ہے سایہ آپ کو درکار‘ کس کا
کہ یہ شمشاد‘ یہ کیکر‘ یہ میں ہوں
چلے آئو‘ کوئی پتھر نہیں ہے
تمہیں لگنی نہیں ٹھوکر‘ یہ میں ہوں (کبیر اطہر)
ہمارا خون ارزاں ہی بہت ہے
سہولت سے بہایا جا رہا ہے (طارق اسد)
خدانخواستہ آ کر کھجور میں اٹکے
فلک سے چاند پھسلتا ہوا دکھائی دیا (نوید فدا ستی)
رسم عہد وفا نبھاتے ہوئے
کون ڈوبا مجھے بچاتے ہوئے
بھول جاتے ہیں راستہ گھر کا
لوگ اک راستہ بناتے ہوئے (اسماء ناز)
آج کا مقطع
میں روز اپنے کناروں سے دیکھتا ہوں‘ ظفرؔ
کہاں سے دُور ہے دنیا‘ کہاں سے دُور نہیں