عمران خان میرے حلقے سے جیت ہی نہیں سکتے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خان میرے حلقہ سے جیت ہی نہیں سکتے‘‘ جبکہ وہ صرہ ووٹوں سے جیتے ہیں‘ ان ووٹوں کے علاوہ جیت کر دکھائیں‘ میں تب مانوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے ہرانے کے بعد این اے 121 کو تبدیل کیا گیا‘‘ اگرچہ یہ اعتراض مجھے اس وقت کرنا چاہئے تھا‘ جب اسے تبدیل کیا جا رہا تھا‘ لیکن بعد میں پتا چلا کہ یہ صرف مجھے ہرانے کے لئے تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کو جتوانے کے بعد میرے حلقہ کی شکل بگاڑ کر اسے تین حصوں میں تقسیم کر دیا گیا‘‘ چنانچہ اس کے بعد میری شکل بھی ویسی نہیں رہی اور جو تین حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میرے ارکان صوبائی اسمبلی جیت گئے اور میں ہار گیا‘‘ جبکہ اصولی طور پر انہیں بھی ہار جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا '' میں سمجھتا ہوں‘ عمران خان میرے حلقے میں جیتے ہی نہیں‘‘ اور یہ بھی سمجھتا ہوں کہ میں جیت گیا ہوں۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے:خورشید شاہ
پیپلزپارٹی کے نومنتخب ایم این اے سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے پاس کوئی پروگرام نہیں‘‘ جبکہ ہمارے پاس ایک ٹھوس پروگرام ہے‘ جس کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے بھر پور خدمت کی جاسکتی ہے اور ہاتھ دھونے بھی نہیں پڑتے‘ کیونکہ خدمت کے ساتھ ساتھ وہ خود ہی صاف ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان بتائیں؛ صحت‘ تعلیم اور معیشت میں کیسے بہتری لائیں گے‘‘ کیونکہ ہم اور نواز لیگ‘ اگر دس سال میں کچھ نہیں کرسکے‘ تو عمران خان کیسے کر لیں گے ‘بلکہ ہمارے ہاتھوں ان شعبوں کا مزید بیڑہ غرق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے وہ نشستیں جیتیں‘ جہاں پی پی اور ن لیگ کے ہزاروں ووٹ مسترد کر دیئے گئے تھے‘‘۔ اس لئے عمران خان کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہئے‘ بلکہ اپنی فتح کو شکست ہی سمجھنا چاہئے۔ آپ اگلے روز روہڑی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی کو منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا: سعید غنی
پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کی صدارت سے مستعفی ہونے والے سعید غنی نے کہا ہے کہ '' پیپلزپارٹی کو منصوبے کے تحت ہرایا گیا‘‘ اور یہ بہت اچھی بات ہے کہ ہر کام منصوبے کے تحت ہی کرنا چاہئے‘ ورنہ ہمارے تو سارے کام منصوبے کے بغیر ہی ہوتے ہیں اور ہمیں کوئی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی‘ کیونکہ خدمت کے لئے کسی منصوبے کی ضرورت نہیں ہوتی‘ جبکہ وہ بجائے خود ایک بنا بنایا منصوبہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''قیوم آباد میں کپڑا منڈی تیر پرمہر والے ہزاروں بیلٹ پیپرز ملے ‘‘حالانکہ انہیں جلایا بھی جاسکتا تھا‘ آگے ان کا کوئی نام و نشان ہی باقی نہ رہے اور جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ذاتی طور پر یہ کام کسی منصوبے کے بغیر ہی کیا گیا ہے ‘جس کا نتیجہ سامنے ہے‘ ہمیں تو ان کی عقل پر رونا آتا ہے اور رو بھی رہے ہیں۔آپ اگلے روز بلاول ہائوس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن سے 20 روز قبل کسی کی خواہش
پوری نہ کی‘ تو ہروا دیا گیا: مصطفی کمال
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ''الیکشن سے 20 روز پہلے کسی کی خواہش پوری نہ کی تو ہروا دیا گیا‘‘ حالانکہ کچھ دن انتظار کر لیا جاتا‘ کیونکہ ہم ان کی خواہش پوری کرنے ہی والے تھے‘ جبکہ ہم خواہشات کا احترام کرنے والوں میں سے ہیں؛ اگرچہ ہماری خواہشات کا احترام کم ہی کیا جاتا ہے‘ جو کہ بہت زیادتی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی کر کے فتح سے ہروایا گیا‘‘ حالانکہ ہم نے ویسے بھی ہار جانا تھا‘ کیونکہ سارے ووٹ تو ایم کیو ایم والے لے گئے تھے‘ اس لئے دھاندلی کا محض تکلف ہی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم ہار کر بھی جیت گئے ہیں‘‘ اور ہمارے مخالف جیت کر بھی ہار گئے ہیں‘ جس کا انہیں باقاعدہ سوگ منانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''رزلٹ تین دن بعد دیا گیا‘‘ حالانکہ یہ صدمہ ہمیں پہلے بھی دیا جاسکتا تھا‘ تا کہ ہم بروقت سوگ منا سکتے۔ آپ اگلے روز ورکرز ہائوس میں میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب میں حکومت بنانے کا حق قوم نے ہمیں دیا ہے:حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں حکومت بنانے کا حق قوم نے ہمیں دیا ہے‘‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ جبکہ جذبات کی قدر کرنی چاہئے‘ جبکہ آزاد ارکان کو خاص طور پر اس کا خیال رکھنا چاہئے؛ اگرچہ انہیں دینے کے لئے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے‘ سوائے اس کے کہ ان کی ضروریات پوری کرسکیں ‘لیکن وہ نہیں جانتے کہ وہ اپنا کروڑوں کا نقصان کر رہے ہیں اور اس طرح اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہے ہیں ‘جو کہ بعد میں اپنا کٹا ہوا پائوں ہمیں دکھا دکھا کر روئیں گے‘ لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے نفع و نقصان کا اندازہ کرتے ہوئے راہ ِراست پر آجائیں اور گھر آتی لکشمی کو دھتکارنے سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی کے باوجود اتنی سیٹیں ملنا‘ معجزے سے کم نہیں ہے‘‘ اور اس دھاندلی کو دیکھ کر اپنا سنہری زمانہ یاد آ رہا ہے‘ تاہم ہم یہ کام ذرا طریقے سے کیا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
لمس کی گرمی کہاں سے آئی تھی اس میں‘ ظفرؔ
یہ اگر وہ خود نہیں تھا‘ یہ اگر آواز تھی