"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی ، متن ہمارے

دھونس دھاندلی کے خلاف احتجاج کے لیے
ون پوائنٹ ایجنڈا بنائیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''دھونس دھاندلی کے خلاف احتجاج کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈا بنائیں‘‘ اگرچہ ون پوائنٹ ایجنڈا سے پہلے بھی بہت شرمندگی اٹھائی ہے جبکہ ووٹ کو عزت دو کا سلوگن بری طرح ناکام ہو گیا ‘جس کے بعد ووٹرز مجھے جیل سے نکلوائیں گے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہونے سے پہلے ہی چُور چُور ہو گیا ہے۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ ون پوائنٹ ایجنڈا کی بجائے ٹو یا تھری پوائنٹ ایجنڈا بنا لیا جائے کیونکہ آج کل تاریخ کم بخت کو دہرانے کی بھی بری عادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی سے ڈیل نہیں کر رہے‘‘ کیونکہ ڈیل کے لیے فریق ثانی کی رضامندی یا آمادگی ضروری ہوتی ہے جس کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے، سو ایسے حالات میں ڈیل کا سوچا بھی کیسے جا سکتا ہے، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''جعلی مینڈیٹ والی حکومت زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی‘‘ جو صرف پانچ سال تک ہی چل سکتی ہے۔ آپ اگلے روز جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حلف اٹھانے کے بعد سڑکوں پر نہیں، اسمبلیوں 
میں احتجاج کریں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حلف اٹھانے کے بعد سڑکوں پر نہیں، اسمبلیوں میں احتجاج کریں گے‘‘ کیونکہ ہمیں سڑکوں پر پولیس کے ڈنڈے کھانے کی عادت نہیں ہے کیونکہ ہماری ہی لگائی ہوئی پولیس اس وقت تک کافی بے دید ہو چکی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر ہم نے آواز نہ اٹھائی تو قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی‘‘ جو ہماری کارستانیوں اور زر اندوزیوں جیسے معصومانہ اقدامات پر پہلے ہی اُدھار کھائے بیٹھی ہے اور میں حیران ہوں کہ کھانے کے لیے یہ ادھار انہیں کہاں سے مل جاتا ہے، ہمیں تو آج کل کوئی زہر بھی ادھار نہیں دیتا۔ لینے کے لیے جائیں تو دکاندار آج نقد، کل ادھار والا بورڈ سامنے کر دیتا ہے۔ دوسرے دن جائیں تو پھر وہی بورڈ آگے کر دیا جاتا ہے جو وہی دکانداروں والا پرانا ہتھکنڈہ ہے، حالانکہ وہ کوئی نیا ہتھکنڈہ بھی پیش کر سکتے ہیں جو وہ ہم سے سیکھ سکتے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان کی عقل پر پردہ پڑا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اقتدار کے لیے عمران شیطان سے بھی اتحاد کر سکتے ہیں: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ''اقتدار کے لیے عمران شیطان سے بھی اتحاد کر سکتے ہیں‘‘ جیسا کہ یہی فارمولہ ہم نے اپوزیشن کا اتحاد بناتے وقت بھی استعمال کیا ہے جو خاصا کارگر رہا ہے جن میں چھوٹے چھوٹے بھی شامل ہیں کیونکہ ہم چھوٹے بڑے میں زیادہ فرق روا نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈاکو کے القاب پانے والی ق لیگ اور ایم کیو ایم کو آج عمران خان نے اتحادی بنا لیا ہے‘‘ حالانکہ ان سے بڑے بڑے القاب یافتہ تو ہم بھی تھے اور ایسا لگتا ہے کہ عمران خان میں چھوٹے بڑے کی تمیز ہی نہیں ہے اور وہ گھوڑے اور گدھے کو ایک ہی رسّے سے باندھنے کے قائل ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس رسّہ بھی ایک ہی ہے جبکہ ہمارے لیے تو رسّے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، مالک رات کو ہمارے پائوں پر ہاتھ لگا کر سو جاتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ رسّے سے باندھ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایم کیو ایم اور ق لیگ کے ساتھ اتحاد کی خبر پر اپنے رد عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
شہباز شریف وزیراعظم نہ بن سکے تو اپوزیشن لیڈر ہونگے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف وزیراعظم نہ بن سکے تو اپوزیشن لیڈر ہوں گے‘‘ اور جہاں تک میاں نواز شریف کا تعلق ہے تو وہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے حق میں ہی نہیں تھے کیونکہ انہوں نے ایئر پورٹ پر ان کے استقبال کرنے کے حوالے سے جو ہاتھ کیا ہے وہ انہیں قیامت تک یاد رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مؤثر احتجاج کریں گے‘‘ کیونکہ اب ہماری قسمت میں احتجاج کرنا ہی رہ گیا ہے جسے آپ رونا دھونا بھی کہہ سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ صرف رونا ہی ہوگا، اپنی میلی چادروں کو دھونے کا تو موقعہ ہی نہیں ملا کیونکہ سارا وقت انہیں آلودہ کرنے میں ہی صرف ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کو مسلط کیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ حسبِ معمول ہمیں بھی مسلط کیا جا سکتا تھا لیکن ہم دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ گئے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہار خیال کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی افورڈ نہیں کر سکتی کہ ن لیگ اور 
پیپلز پارٹی ایک ہو جائیں: لطیف کھوسہ
پی پی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی افورڈ نہیں کر سکتی کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک ہو جائیں‘‘ حالانکہ سو بار بھی ایک ہو جائیں تو پی ٹی آئی کا کچھ اکھاڑ نہیں سکتیں کیونکہ اپنی اپنی جگہ دونوں کی حالت پتلی ہے اور جس طرح دو نیم حکیم ملنے سے بھی پورا حکیم نہیں بن سکتا اور دونوں نیم حکیم ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کی طرف سے آفر تھی‘‘ لیکن پھر پی ٹی آئی والوں کو یاد آیا کہ عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ دونوں کرپٹ لیڈروں یعنی زرداری اور نواز شریف کسی سے بھی اتحاد نہیں کریں گے، چنانچہ وہ آفر واپس لے لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی افورڈ نہیں کر سکتی کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی یک جان ہو کر سڑکوں پر آ جائیں‘‘ جبکہ دونوں نے سڑکوں پر آ کر بھی ایک دوسرے کے ساتھ ہی گتھم گتھا ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی کسی کی طفیلی ہونے کی بجائے اپنا تشخص بحال کرے گی‘‘ جو زرداری اور گیلانی صاحب کی موجودگی سے پہلے ہی کافی حد تک بحال ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک گفتگو تھے۔
آج کا مطلع
آگ کا رشتہ نکل آئے کبھی پانی کے ساتھ
زندہ رہ سکتا ہوں ایسی ہی خوش امکانی کے ساتھ

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں