میں نے پیپلز پارٹی کو تحریک انصاف
کا بغل بچہ نہیں کہا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میں نے پیپلز پارٹی کو تحریک انصاف کا بغل بچہ نہیں کہا‘‘ اور اگر کہا بھی ہو تو وہ میرا سیاسی بیان تھا‘ جبکہ سیاسی بیان میں ہر طرح کی بات کہنے کی گنجائش ہوتی ہے اور میرا منی ٹریل والا بیان بھی سراسر سیاسی تھا‘ لیکن عدالت کو اس کی سمجھ ہی نہیں آئی اور اس نا سمجھتی میں مجھے اندر کر دیا‘ تاہم جب مجھے بتایا گیا کہ پیپلز پارٹی والوں سے صدارتی امیدوار کے سلسلے میں بات ہو رہی ہے ‘تو میں نے یہ بیان دینا ضروری سمجھا‘ لیکن اسے میرا سیاسی بیان نہ سمجھا جائے اور جیل میں بیٹھ کر آدمی سیاست کر بھی کیا سکتا ہے؟ جبکہ اسی بہانے عوام نے الیکشن میں میرا اچھا بھلا بیانیہ بھی مسترد کر دیا‘ کیونکہ وہ اسے بھی میرا سیاسی بیان ہی سمجھ رہے تھے اور لگتا ہے کہ ان کی بھی مت ماری گئی تھی‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز ایک اخباری نمائندے سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک میں جنگل کا قانون ہے‘ کوئی پوچھنے والا نہیں: خورشید شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''ملک میں جنگل کا قانون ہے‘ کوئی پوچھنے والا نہیں‘‘ البتہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ چھانگا مانگا کے جنگل کا ہے یا کسی اور جنگل کا‘ اس لیے یہ قانون نافذ کرنے والوں کو یہ بھی بتانا چاہئے تھا کہ یہ کون سے جنگل کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک افسر چھٹی مانگ لیتا ہے اور دوسرا چھوڑ کر چلا جاتا ہے‘‘ حالانکہ جنگل میں چھٹی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور ہر جانور اپنی مرضی سے جدھر چاہے منہ اٹھائے پھر رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''گڈ گورننس کے حکومتی دعوے پہلے دنوں میں ہی سامنے آ گئے ہیں‘‘ اگرچہ یہ معمولی واقعات ہیں‘ لیکن آخر ہم نے بھی تو کچھ کہنا ہوتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ''یہ سب دبائو کانتیجہ ہے‘‘ جس کے جواب میں ہم بھی حکومت پر دبائو ہی ڈال رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکمران اناڑی ہیں‘ ضمنی الیکشن میں شیر جیتے گا: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکمران اناڑی ہیں‘ ضمنی الیکشن میں شیر جیتے گا‘‘ کیونکہ الیکشن جیتنے کے لیے جن ہتھکنڈوں کی ضرورت ہوتی ہے ‘مخالفین اس کی الف بے بھی نہیں جانتے اور اگر ہم اس فن میں کمال نہ ہوتے‘ تو ہمیں جو سیٹیں ملی ہیں‘ وہ بھی نہ ملتیں ‘جبکہ اب ہم نے شیر کی بھی منت سماجت کی ہے کہ پہلے کی طرح بکری نہ بن جانا؛ چنانچہ اب اس نے چارہ چھوڑ کر گوشت کھانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کھوکھلے نعرے جان چکے ہیں‘‘ جو ہمارے نعروں سے بھی اچھی طرح واقف ہو چکے ہیں‘ کیونکہ نعرے تو کھوکھلے ہی ہوتے ہیں؛ البتہ ان میں جھوٹ کی آمیزش کی جاتی ہے ‘جس کی ہمارے پاس کوئی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کو فری ہینڈ نہیں دیں گے‘‘ جبکہ فری ہینڈ تو ہم نے اُسے پہلے بھی نہیں دیا تھا ‘کیونکہ ہمارے پاس فری ہینڈ ہے ہی نہیں تو اسے کیا دیتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری کسی سے بلیک میل نہیں ہو سکتے: شرجیل میمن
پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ''زرداری کسی سے بلیک میل نہیں ہو سکتے‘‘ کیونکہ اب ان میں اتنا دم خم ہی نہیں ہے کہ کسی سے بلیک میل چھوڑو‘ وائٹ میل ہی ہو سکیں‘ کیونکہ انکوائریاں اور مقدمات آدمی کی ویسے ہی مت مار دیتے ہیں‘ اس لیے میں بھی کسی سے بلیک میل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''باتوں سے نیا پاکستان نہیں بنے گا‘‘ انشاء اللہ وہی پرانا ہی رہے گا‘ جیسا کہ ہم اور ن لیگ نے اسے چھوڑا تھا اور وہی ہمیں راس بھی ہے کہ خوشحال ہونے کے امکانات اسی میں زیادہ ہوتے ہیں‘ جبکہ میری خوشحالی سب کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کوئی نئی چیز ہو گی تو پتا چلے گا‘‘ مثلاً: میری اور زرداری صاحب کی گلو خلاصی ہو جائے‘ جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے‘ کیونکہ نیب اور ایف آئی اے ہمارے خلاف انتقام کی آگ میں ہی جل رہی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی بھی مولانا فضل الرحمن کی حمایت کرے: لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی بھی مولانا فضل الرحمن کی حمایت کرے‘‘ اگرچہ ان کی شہرت تو کچھ اتنی اچھی نہیں ہے‘ لیکن الیکشن ہارنے کے بعد وہ‘ چونکہ بے روزگار ہو چکے ہیں‘ اس لیے ان کا صدر مملکت ہونا ضروری ہے‘ تا کہ ان کی روزی روٹی کا سلسلہ تو چلتا رہے‘ اس لیے وہ رحمدلی کے مستحق بھی سب سے زیادہ ہیں اور اس حساب سے ان کی ضروریات بھی بے شمار ہیں‘ لہٰذا پیپلز پارٹی کو چاہئے کہ کارِ ثواب کے طور پر ہی ان کی مدد کر دے‘ جس سے شاید اللہ میاں تو راضی نہ ہوں ‘کیونکہ وہ بھی موصوف کو اچھی طرح سے جانتے ہیں‘ مولانا کے بہت سے مسائل ضرور حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں اتفاق رائے نہ ہوا‘ تو ایم ایم اے صدارتی انتخاب میں حصہ لے گی‘‘ کیونکہ اگر ان سب نے ہارنا ہے‘ تو ہمیں ہارنے پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
محبت تو چوری کا گُڑ ہے‘ ظفرؔ
یہ میٹھا زیادہ تو ہونا ہی تھا