نواز شریف کی اہمیت بڑھتی جائے گی: جاوید ہاشمی
سینئر اور بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی اہمیت بڑھتی جائے گی‘ شہباز پارٹی کا اثاثہ ہیں‘‘ کیونکہ آدمی قید میں رہ کر ہی کُندن بنتا ہے‘ جبکہ اس قید میں کئی گنا اضافہ بھی ہونے والا ہے۔ اس لیے ان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی اور چونکہ بیشمار کیس شہباز شریف کے خلاف بھی تیار ہو رہے ہیں اور بہت جلد ان کی اہمیت بھی بڑھنے والی ہے‘ بلکہ شاید نواز شریف سے بھی بڑھ جائے۔ اس لیے پارٹی کیلئے اس سے بڑا اثاثہ اور کیا ہو سکتا ہے‘ جبکہ دیگر متعدد عمائدین کی اہمیت میں بھی وقت بوقت بہت اضافہ ہونے والا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
کارکن نتائج سے مایوس نہ ہوں اور جدوجہد جاری رکھیں: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''کارکن نتائج سے مایوس نہ ہوں اور جدوجہد جاری رکھیں‘‘ کیونکہ نتائج تو شاید پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوں‘ لیکن اب صورت حال کچھ تبدیل ہونے لگی ہے اور کیونکہ والد صاحب کو پچھلے بنچوں پر بٹھا دیا ہے؛ اگرچہ وہ اس پر ہرگز راضی نہیں تھے‘ لیکن جب انہیں نیب کی یاد دلائی گئی‘ تو وہ آمادہ ہو گئے‘ لیکن وہاں بھی وہ ایک بنچ کے اوپر ایک دوسرا بنچ رکھ کر اس پر بیٹھتے ہیں ‘تا کہ سب کو نظر آتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن پارٹی ممبر شپ بڑھانے پر زور دیں اور عوام تک پارٹی کا منشور اور نقطہ نظر پہنچائیں‘‘ بلکہ منشور ہمیں بھی باقاعدگی سے یاد دلاتے رہیں ‘کیونکہ اس کم بخت پر عمل کرنا‘ ہمیں ہر سال بھول جاتا ہے‘ اور روٹی‘ کپڑا اور مکان کہیں بیچ میں ہی رہ جاتے ہیں ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
مدارس کی رجسٹریشن منسوخی کسی صورت قبول نہیں کرینگے: فضل الرحمن
ایم ایم اے کے جنرل سیکرٹری اور ہارے ہوئے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مدارس کی رجسٹریشن منسوخی کسی صورت قبول نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ یہ ہمارے خلاف سازش ہے‘ جبکہ پہلے تو مجھے عام انتخابات میں شرمناک شکست سے دو چار کرایا گیا؛ پھر مجھے کشمیر کمیٹی سے ہٹا کر بیروزگار کر دیا گیا اور اس کے بعد میرے بھائی کو فارغ کیا گیا اور رہی سہی کسر صدارتی الیکشن میں ہروا کر پوری کر دی گئی اور مدارس رجسٹریشن کی منسوخی صرف ہمیں مالی نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں گفتگو کر رہے تھے۔
میں خود فیصلہ کروں گی کہ شاہ رخ کے ساتھ کام کب کرنا ہے: میرا
فلم سٹار میرا نے کہا ہے کہ ''میں خود فیصلہ کروں گی کہ شاہ رخ خان کے ساتھ کام کب کرنا ہے‘‘ کیونکہ فی الحال شاہ رخ خان اس بات پر آمادہ نہیں ہو رہے‘ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ میں ابھی کم سن ہوں اور مجھے اس کے لیے پندرہ بیس سال انتظار کرنا چاہئے‘ حالانکہ میں تقریباً بالغ تو ہو ہی چکی ہوں‘ البتہ فراک وغیرہ پہننے سے ذرا کم عمر لگتی ہوں۔ سو‘ اب میں نے وہ بھی چھوڑ دیا اور جوان خواتین والے کپڑے پہننا شروع کر دیئے ہیں اور ان کپڑوں میں کھنچوائی گئی تصاویر بھی شاہ رخ خان کو بھجوا دی ہیں۔ آپ اگلے روز ٹویٹر سے پیغام نشر کر رہی تھیں۔
اختر عثمان کی تازہ غزل
اب اسلام آباد /راولپنڈی سے ممتاز شاعر اختر عثمان کی تازہ غزل جس کا ترجمہ جناب طالب حسین صاحب نے کیا ہے۔ پہلے غزل اور پھر اس کا منظوم ترجمہ پیش خدمت ہے:
از غنچۂ لا زیست کشیدیم پریدیم
تا مرحلۂ مرگ رسیدیم پریدیم
آساں نبود چیدن دانہ بہ گلستاں
دامے کہ زمنقار دریدیم پریدیم
رفتیم بہ دشتے کہ بیاریم نے نو
دیدیم‘ کشیدیم‘ بریدیم‘ پریدیم
ما کار نداریم بہ دنیائے زبوں حال
ایں قحبہ بدامے نخریدیم پریدیم
کر دیم عجب نالہ بہ گلزار کہ فن گشت
چوں از دہن خلق شنیدیم پریدیم
.........
کی زیست کشی غنچۂ لا سے اور اُڑے ہم
پھر مرحلۂ مرگ کو پہنچے اور اُڑے ہم
کچھ سہل نہیں باغ میں دانہ کوئی چُننا
بس چونچ سے کاٹا کیے جالے اور اُڑے ہم
جنگل میں گئے تھے کہ نئی بانسری لائیں
دیکھا‘ سُنا‘ کچھ بانس تراشے اور اُڑے ہم
کیا کام ہمارا وہ طوائف ہو کہ دُنیا
یہ سستے کھلونے نہ خریدے اور اُڑے ہم
اس باغ میں فریاد ہماری نیا فن تھا
لوگوں کی زبانی سُنے نالے اور اُڑے ہم
سانحات
مجلس ترقی ادب کے سربراہ‘ شاعر‘ محقق‘ ادیب اور ہمارے دوست ڈاکٹر تحسین فراقی کا جواں سال صاحبزادہ پچھلے دنوں ہارٹ اٹیک سے یکا یک انتقال کر گیا ع
حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مُرجھا گئے
خوبصورت نظم گو معصومہ شیرازی کے تایا جان پیر سید عاشق حسین شیرازی‘ جو ان کے سُسر بھی تھے‘ اگلے روز قضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔ مرحومین کی مغفرت کے لیے قارئین سے دعا کی اپیل ہے۔
آج کا مطلع
ایسی آپ لکیر ہیں
جس کے سبھی فقیر ہیں